جب تک حکومت چاہے گی کام کرتا رہوں گا آئی جی سندھ
سندھ حکومت سے کوئی اختلاف نہیں،اے ڈی خواجہ
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ جب تک حکومت چاہے گی میں کام کرتا رہوں گا۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ جب تک حکومت چاہے گی میں کام کرتا رہوں گا تاہم صوبائی حکومت سے ان کا کوئی اختلاف نہیں۔
اے ڈی خواجہ نے کیمنانی پریوار کی جانب سے تعلقہ اسپتال میں لگائے گیے2 روزہ مفت آنکھوں کے کیمپ کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ کسی کو آنکھوں کا نور دینا عبادت ہے، ہمیں چاہیے کہ ایسے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ کسی غریب اور مستحق کا مدد ہو سکے۔
دریں اثنا آئی کیمپ میں 600 سو سے زائد مریضوں کا چیک اپ کیا گیا ان میں 326 مریضوں کو فیکو مشین کے ذریعے آنکھوں کے کامیاب آپریشن کیے گئے اور مریضوں کو تحفے میں شالیں بھی دیں گئیں۔
کیمپ کی اختتامی تقریب میں آنکھوں کے ماہر سرجن ڈاکٹر شفیع محمد جتوئی، ڈاکٹر ٹیکچند، ڈاکٹر پرویز سومرو، ڈاکٹر ڈالو مل، ڈاکٹر بون مل ودیگر نے بھی خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ کیمپ میں کوہستان کے دور دراز کے علاقوں سے مریضوں کا آنا ایک خوش آئند بات ہے، ایسے مریضوں کو دیکھ کر حیرت ہوئی کہ پسماندہ علاقوں میں کتنی غربت ہے۔
تقریب کے اختتام میں رضاکاروں،مہمانوں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو شیلڈ، سرٹیفکیٹ اور شالیں تحفے میں دی گئی۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ جب تک حکومت چاہے گی میں کام کرتا رہوں گا تاہم صوبائی حکومت سے ان کا کوئی اختلاف نہیں۔
اے ڈی خواجہ نے کیمنانی پریوار کی جانب سے تعلقہ اسپتال میں لگائے گیے2 روزہ مفت آنکھوں کے کیمپ کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ کسی کو آنکھوں کا نور دینا عبادت ہے، ہمیں چاہیے کہ ایسے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ کسی غریب اور مستحق کا مدد ہو سکے۔
دریں اثنا آئی کیمپ میں 600 سو سے زائد مریضوں کا چیک اپ کیا گیا ان میں 326 مریضوں کو فیکو مشین کے ذریعے آنکھوں کے کامیاب آپریشن کیے گئے اور مریضوں کو تحفے میں شالیں بھی دیں گئیں۔
کیمپ کی اختتامی تقریب میں آنکھوں کے ماہر سرجن ڈاکٹر شفیع محمد جتوئی، ڈاکٹر ٹیکچند، ڈاکٹر پرویز سومرو، ڈاکٹر ڈالو مل، ڈاکٹر بون مل ودیگر نے بھی خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ کیمپ میں کوہستان کے دور دراز کے علاقوں سے مریضوں کا آنا ایک خوش آئند بات ہے، ایسے مریضوں کو دیکھ کر حیرت ہوئی کہ پسماندہ علاقوں میں کتنی غربت ہے۔
تقریب کے اختتام میں رضاکاروں،مہمانوں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو شیلڈ، سرٹیفکیٹ اور شالیں تحفے میں دی گئی۔