پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں میں تصادم شعبہ الیکٹریکل کو آگ لگادی گئی
مشتعل طلبہ نے ڈیپارٹمنٹ کے باہر کھڑی کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور 5 موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا
WASHINGTON/BLOOMINGTON, ILL:
پنجاب یونیورسٹی میں پختون بلوچ طلبہ یونین اور اسلامی جمعیت طلبہ کے درمیان تصادم کے بعد مشتعل طلبہ نے الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کر کے آگ لگا دی۔
لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کے انجینئرنگ گراؤنڈ میں آج اسلامی جمعیت طلبہ کا پائینیر فیسٹیول ہونا تھا جس پر پختون بلوچ طلبہ یونین نے دھاوا بول دیا۔ پختون بلوچ طلبہ یونین نے تقریبا صبح 4:45 پر تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کالج آف الیکٹریکل انجینئرنگ پر حملہ کرکے ایک کمرے کو آگ لگادی۔ مشتعل طلبہ نے ڈیپارٹمنٹ کے باہر کھڑی کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور 5 موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں تنظیموں کے مشتعل طلبا کو منتشر کردیا اور صورت حال میں بہتری آئی لیکن کچھ دیر کے سکون کے بعد دوپہر کو جامعہ میں ہنگامہ آرائی دوبارہ شروع ہوگئی اور دونوں طلبہ تنظیموں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے طلبا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اس پر طلبہ بپھر گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ مشتعل طلبا کی پولیس سے بھی جھڑپ ہوئی جب کہ ایک طلبہ تنظیم نے ایس پی اقبال ٹاؤن کی گاڑی پر دھاوا بول دیا اور شیشے توڑ دیے۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے وی سی آفس کے باہر دھر نا دے کر پختون بلوچ طلبا گروپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ شر پسند طلبا کے خلاف مقدمہ درج ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔ یونیورسٹی میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور حالات کشیدہ ہیں۔ میڈیا سمیت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو پنجاب یونیورسٹی میں داخلے سے روک دیا گیا اور الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں کلاسز کو منسوخ کردیا گیا۔
قبل ازیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہوسٹل نمبر 1 کے باہر بھی دونوں تنظیموں کے اراکین کے مابین جھگڑا ہوا تھا اور پولیس کے پہنچنے پر دونوں طلبا تنظیموں کے اراکین فرار ہو گئے تھے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر ذکریا ذاکر صبح 5 بجے موقع پر پہنچے اور انتظامیہ نے حالات پر قابو پایا۔ ڈاکٹر ذکریا نے واقعے میں ملوث شرپسند طلبا کو فوری طور پر شناخت کرکے کارروائی کا حکم دے دیا۔ طلبہ کی جانب سے شعبے میں لگائی گئی آگ سے ایک کمرے کو جزوی نقصان پہنچا اور موقع پر موجود عملے اور فائر بریگیڈ نے فوری طور پر آگ بجھائی۔
وی سی جامعہ پنجاب زکریا ذاکر نے کہا کہ شرپسند ملزمان کا تعین کرکے انہیں فوری طور پر جامعہ سے نکال دیں گے، ذمہ داران کو سزا ملے گی اور مقدمات درج ہوں گے۔ یونیورسٹی ترجمان کے مطابق انتظامیہ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنائے گی اور کسی قسم کی غنڈہ گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وائس چانسلرڈاکٹر ذکریا ذاکر نے یونورسٹی میں ماحول کر پرامن رکھنے کے لئے اساتذہ اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کردی ہیں۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ یونی ورسٹی میں کسی کی جانب سے غیر نصابی سرگرمیاں روکنا ٹھیک نہیں، قانون کو ہاتھ میں کیوں لیا گیا، یونیورسٹی انتظامیہ ایسے طلبا کو فارغ کرے، انتظامیہ کہے گی تو شرپسند طلبا کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی 21 مارچ کو انہی دونوں تنظیموں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔
پنجاب یونیورسٹی میں پختون بلوچ طلبہ یونین اور اسلامی جمعیت طلبہ کے درمیان تصادم کے بعد مشتعل طلبہ نے الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کر کے آگ لگا دی۔
لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کے انجینئرنگ گراؤنڈ میں آج اسلامی جمعیت طلبہ کا پائینیر فیسٹیول ہونا تھا جس پر پختون بلوچ طلبہ یونین نے دھاوا بول دیا۔ پختون بلوچ طلبہ یونین نے تقریبا صبح 4:45 پر تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کالج آف الیکٹریکل انجینئرنگ پر حملہ کرکے ایک کمرے کو آگ لگادی۔ مشتعل طلبہ نے ڈیپارٹمنٹ کے باہر کھڑی کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور 5 موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں تنظیموں کے مشتعل طلبا کو منتشر کردیا اور صورت حال میں بہتری آئی لیکن کچھ دیر کے سکون کے بعد دوپہر کو جامعہ میں ہنگامہ آرائی دوبارہ شروع ہوگئی اور دونوں طلبہ تنظیموں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے طلبا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اس پر طلبہ بپھر گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ مشتعل طلبا کی پولیس سے بھی جھڑپ ہوئی جب کہ ایک طلبہ تنظیم نے ایس پی اقبال ٹاؤن کی گاڑی پر دھاوا بول دیا اور شیشے توڑ دیے۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے وی سی آفس کے باہر دھر نا دے کر پختون بلوچ طلبا گروپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ شر پسند طلبا کے خلاف مقدمہ درج ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔ یونیورسٹی میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور حالات کشیدہ ہیں۔ میڈیا سمیت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو پنجاب یونیورسٹی میں داخلے سے روک دیا گیا اور الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں کلاسز کو منسوخ کردیا گیا۔
قبل ازیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہوسٹل نمبر 1 کے باہر بھی دونوں تنظیموں کے اراکین کے مابین جھگڑا ہوا تھا اور پولیس کے پہنچنے پر دونوں طلبا تنظیموں کے اراکین فرار ہو گئے تھے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر ذکریا ذاکر صبح 5 بجے موقع پر پہنچے اور انتظامیہ نے حالات پر قابو پایا۔ ڈاکٹر ذکریا نے واقعے میں ملوث شرپسند طلبا کو فوری طور پر شناخت کرکے کارروائی کا حکم دے دیا۔ طلبہ کی جانب سے شعبے میں لگائی گئی آگ سے ایک کمرے کو جزوی نقصان پہنچا اور موقع پر موجود عملے اور فائر بریگیڈ نے فوری طور پر آگ بجھائی۔
وی سی جامعہ پنجاب زکریا ذاکر نے کہا کہ شرپسند ملزمان کا تعین کرکے انہیں فوری طور پر جامعہ سے نکال دیں گے، ذمہ داران کو سزا ملے گی اور مقدمات درج ہوں گے۔ یونیورسٹی ترجمان کے مطابق انتظامیہ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنائے گی اور کسی قسم کی غنڈہ گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وائس چانسلرڈاکٹر ذکریا ذاکر نے یونورسٹی میں ماحول کر پرامن رکھنے کے لئے اساتذہ اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کردی ہیں۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ یونی ورسٹی میں کسی کی جانب سے غیر نصابی سرگرمیاں روکنا ٹھیک نہیں، قانون کو ہاتھ میں کیوں لیا گیا، یونیورسٹی انتظامیہ ایسے طلبا کو فارغ کرے، انتظامیہ کہے گی تو شرپسند طلبا کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی 21 مارچ کو انہی دونوں تنظیموں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔