مقبوضہ کشمیر جنگجو بھارتی فورسز پر ٹوٹ پڑے آپریشن ناکام بنا دیا
اونتہ بھون اورنواحی علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں بھارتی فورسزنے آپریشن شروع کیا تھا۔
مقبوضہ سری نگر کے اونتہ بھون اورنواحی علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں بھارتی فورسز کا آپریشن اورکریک ڈائون ناکام بناتے ہوئے مجاہدین فورسز پر ٹوٹ پڑے اور کئی اہلکاروں کو ہلاک یا زخمی کرتے ہوئے علاقے سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
تحریک المجاہدین نے بھارت کا یہ آپریشن ناکام بنانے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کے کمانڈر خالد دائود اپنے ساتھیوں سمیت بھارتی فورسزکے مشترکہ آپریشن کی زد میں آگئے تا ہم مجاہدین نے فورسز پر دستی بموں اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہوئے علاقے سے نکلنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
مجاہدین نے علاقے کے عوام کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچانے کے لیے یہ حکمت عملی تشکیل دی ہے۔کیوں کہ بھارتی فوجی مجاہدین کے ساتھ جھڑپ کے بہانے سے نہتے شہریوں کو شہید اور مکانات کو تباہ کردیتے ہیں۔
بھارتی فورسز نے ناکام آپریشن کے دوران اپنے بھاری نقصان کو چھپادیاہے تا کہ ان کا مورال مزید گر نہ جائے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 1990میں شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کے خلاف سری نگر کے گائو کدل اور ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال ہے۔
قابض انتظامیہ نے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہروںکو روکنے کیلیے سری نگر کے رینہ واری، خانیار، نوہٹہ، مہاراج گنج ، صفہ کدل، مائسمہ اور کرال کھڈ تھانوںکی حدود میں آنے والے علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کردی ہیں جبکہ بھارتی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔
انتظامیہ نے حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک، اشرف صحرائی اور دیگر کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلیے گھروں، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ ضلع کشتواڑ میں بھارتی پولیس کا ایک اہلکار اپنی سروس رائفل سمیت فرارہوگیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس کے ایک سینئرآفیسرنے بتایا کہ کشتواڑ سے تعلق رکھنے والا22سالہ اسپیشل پولیس آفیسر محمدیاسین پولیس اسٹیشن مڑواہ میں تعینات تھا۔
دوسری طرف کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے لائن آف کنٹرول پر جاری گولہ باری اور اس کے نتیجے میں دونوں طرف انسانی زندگیوں کے زیاں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک تنازع کشمیر کو کشمیریوںکی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، بھارت اور پاکستان کے مابین جنگ کا خطرہ بدستور قائم رہے گا۔
تحریک المجاہدین نے بھارت کا یہ آپریشن ناکام بنانے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کے کمانڈر خالد دائود اپنے ساتھیوں سمیت بھارتی فورسزکے مشترکہ آپریشن کی زد میں آگئے تا ہم مجاہدین نے فورسز پر دستی بموں اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہوئے علاقے سے نکلنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
مجاہدین نے علاقے کے عوام کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچانے کے لیے یہ حکمت عملی تشکیل دی ہے۔کیوں کہ بھارتی فوجی مجاہدین کے ساتھ جھڑپ کے بہانے سے نہتے شہریوں کو شہید اور مکانات کو تباہ کردیتے ہیں۔
بھارتی فورسز نے ناکام آپریشن کے دوران اپنے بھاری نقصان کو چھپادیاہے تا کہ ان کا مورال مزید گر نہ جائے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 1990میں شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کے خلاف سری نگر کے گائو کدل اور ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال ہے۔
قابض انتظامیہ نے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہروںکو روکنے کیلیے سری نگر کے رینہ واری، خانیار، نوہٹہ، مہاراج گنج ، صفہ کدل، مائسمہ اور کرال کھڈ تھانوںکی حدود میں آنے والے علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کردی ہیں جبکہ بھارتی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔
انتظامیہ نے حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک، اشرف صحرائی اور دیگر کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلیے گھروں، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ ضلع کشتواڑ میں بھارتی پولیس کا ایک اہلکار اپنی سروس رائفل سمیت فرارہوگیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس کے ایک سینئرآفیسرنے بتایا کہ کشتواڑ سے تعلق رکھنے والا22سالہ اسپیشل پولیس آفیسر محمدیاسین پولیس اسٹیشن مڑواہ میں تعینات تھا۔
دوسری طرف کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے لائن آف کنٹرول پر جاری گولہ باری اور اس کے نتیجے میں دونوں طرف انسانی زندگیوں کے زیاں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک تنازع کشمیر کو کشمیریوںکی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، بھارت اور پاکستان کے مابین جنگ کا خطرہ بدستور قائم رہے گا۔