کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی رجب طیب اردگان
کرد ملیشیا کی حمایت کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جائے گا، ترک صدر
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ہمارے جنگی طیاروں نے شام میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے اور اب وہاں بری فوج بھی کارروائی کررہی ہے۔ ہم ان کا پیچھا جاری رکھیں گےاور اس آپریشن کو جلد از جلد مکمل کریں گے۔کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی، کرد ملیشیا کی حمایت کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس لئے ترکی میں رہنے والےکرد سڑکوں پر احتجاج سے باز رہیں۔
دوسری جانب ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی سے ملحقہ شام کے علاقے عفرین میں کارروائی کا مقصد کرد جنگجوؤں کا انخلا اور شام کے اندر 30 کلو میٹر گہرا 'محفوظ زون' قائم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے دو روز قبل کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی فوج شام میں داخل کی تھی تاہم بین الاقوامی طاقتیں اس کی شدید مخالفت کررہی ہیں۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ہمارے جنگی طیاروں نے شام میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے اور اب وہاں بری فوج بھی کارروائی کررہی ہے۔ ہم ان کا پیچھا جاری رکھیں گےاور اس آپریشن کو جلد از جلد مکمل کریں گے۔کرد ملیشیا امریکی حمایت سے بھی ترکی کو شکست نہیں دے سکتی، کرد ملیشیا کی حمایت کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس لئے ترکی میں رہنے والےکرد سڑکوں پر احتجاج سے باز رہیں۔
دوسری جانب ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی سے ملحقہ شام کے علاقے عفرین میں کارروائی کا مقصد کرد جنگجوؤں کا انخلا اور شام کے اندر 30 کلو میٹر گہرا 'محفوظ زون' قائم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے دو روز قبل کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی فوج شام میں داخل کی تھی تاہم بین الاقوامی طاقتیں اس کی شدید مخالفت کررہی ہیں۔