ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگانے سے قبل ایک گھنٹے تک مدد کیلئے پکارتی رہی برطانوی خاتون
ہوٹل کے کمرے کا دروازہ فرنیچر لگا کر بند کر دیا تھا اور ساتھ ہی لاک میں چابی بھی گھسا دی تھی، برطانوی خاتون
بھارت کے شہرآگرہ کے ایک ہوٹل کے کمرے سے زیادتی کے خطرے کے باعث چھلانگ لگانے والی برطانوی خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ چھلانگ لگانے سے پہلے ایک گھنٹے تک مدد کے لئے پکارتی رہیں۔
آگرہ کے ایک ہوٹل میں زیادتی سے بچنے کے لئے ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگانے والی 31 سالہ برطانوی خاتون جیسیکا ڈیویز نے واقعے کی تفصیل سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ فرنیچر لگا کر بند کر دیا تھا تاکہ وہ لوگ اندر داخل نہ ہو سکیں اور ساتھ ہی لاک میں چابی بھی گھسا دی لیکن اس کے باوجود دونوں افراد مستقل لاک کھولنے کی کوشش کرتے رہے۔ جیسیکا نے کہا کہ ہوٹل میں رہنے والے دوسرے افراد کی جانب سے ان کی مدد نہ کرنے پر انہیں افسوس ہے، واقعے کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صبح 3 بج کر 45 منٹ پر ہوٹل کے مینجر نے ان کے دروازے پر دستک دی، دروازہ کھولنے پر مینجر نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ نہانے کے بعد باڈی مساج لینا چاہیں گی اور اس کے ہاتھ میں باڈی آئل کی بوتل بھی تھی، جیسیکا نے کہا کہ ان کے منع کرنے کے باوجود مینجر نے وہاں سے جانے سے انکار کر دیا جس کے بعد کمرے کو لاک کر کے وہ ایک گھنٹے تک مدد کے لئے پکارتی رہیں لیکن آخر کار ان کو کمرے سے چھلانگ لگانا پڑی۔
جیسیکا نے کہا کہ ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگانے کے بعد انہوں نے ایک چلانے کی آواز سنی لیکن خوف کے باعث انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہاں سے بھاگ گئیں، انہوں نے ایک رکشہ لیا اور پولیس اسٹیشن پہنچیں۔ جیسیکا نے کہا ہے کہ آگرہ کی پولیس نے ان کی بہت مدد کی، ان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکام کی جانب سے ان پر بھارت جانے کے لئے کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی لیکن وہ اب اکیلے کبھی بھی بھارت کا سفر نہیں کریں گی۔
دوسری جانب ہوٹل کے مینجر اور ایک اسٹاف ممبر نے بدھ کو اس مقدمے میں عدالت میں پیش ہو کر الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنی بے گناہی ظاہر کی ہے۔
آگرہ کے ایک ہوٹل میں زیادتی سے بچنے کے لئے ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگانے والی 31 سالہ برطانوی خاتون جیسیکا ڈیویز نے واقعے کی تفصیل سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ فرنیچر لگا کر بند کر دیا تھا تاکہ وہ لوگ اندر داخل نہ ہو سکیں اور ساتھ ہی لاک میں چابی بھی گھسا دی لیکن اس کے باوجود دونوں افراد مستقل لاک کھولنے کی کوشش کرتے رہے۔ جیسیکا نے کہا کہ ہوٹل میں رہنے والے دوسرے افراد کی جانب سے ان کی مدد نہ کرنے پر انہیں افسوس ہے، واقعے کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صبح 3 بج کر 45 منٹ پر ہوٹل کے مینجر نے ان کے دروازے پر دستک دی، دروازہ کھولنے پر مینجر نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ نہانے کے بعد باڈی مساج لینا چاہیں گی اور اس کے ہاتھ میں باڈی آئل کی بوتل بھی تھی، جیسیکا نے کہا کہ ان کے منع کرنے کے باوجود مینجر نے وہاں سے جانے سے انکار کر دیا جس کے بعد کمرے کو لاک کر کے وہ ایک گھنٹے تک مدد کے لئے پکارتی رہیں لیکن آخر کار ان کو کمرے سے چھلانگ لگانا پڑی۔
جیسیکا نے کہا کہ ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگانے کے بعد انہوں نے ایک چلانے کی آواز سنی لیکن خوف کے باعث انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہاں سے بھاگ گئیں، انہوں نے ایک رکشہ لیا اور پولیس اسٹیشن پہنچیں۔ جیسیکا نے کہا ہے کہ آگرہ کی پولیس نے ان کی بہت مدد کی، ان کا کہنا ہے کہ برطانوی حکام کی جانب سے ان پر بھارت جانے کے لئے کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی لیکن وہ اب اکیلے کبھی بھی بھارت کا سفر نہیں کریں گی۔
دوسری جانب ہوٹل کے مینجر اور ایک اسٹاف ممبر نے بدھ کو اس مقدمے میں عدالت میں پیش ہو کر الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنی بے گناہی ظاہر کی ہے۔