کینیا سے درآمد شدہ چائے کی پتی میں مضر صحت کیمیکل کا انکشاف
ایفلو ٹاکسن نامی جز انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کا مسلسل استعمال کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
KOLKATA:
کینیا سے پاکستان درآمد کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل Aflotoxin کمپاؤنڈ اور دیگر مضر کیمیکل موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے وزیر تجارت پرویز ملک کو ایک خط تحریر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کینیا سے آنے والی چائے انسانی صحت کے لیے مضر ہے اور اس میں ایفلو ٹاکسن نامی ایک انتہائی مضر صحت جز شامل ہے جو کہ جسمانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن کے چئیرمین سمیع اللہ نعیم نے کہا ہے کہ کینیا سے آنے والی چائے میں مضر صحت اجزا کی باقاعدہ لیبارٹری جانچ ہو نی چاہیے ساتھ ہی گوداموں میں ذخیرہ کی گئی کینیا کی چائے کی بھی جانچ پڑتال کی جائے۔
دوسری جانب پاکستانی ٹی ایسوی ایشن کے وائس چئیرمین محمد آصف رحمان نے اس الزام کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے۔
آصف رحمان نے مزید کہا کہ چائے کی اسمگلنگ روکی جائے جس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے، ایک پاکستانی سالانہ ایک کلو گرام چائے پی جاتا ہے، پاکستانی سالانہ 50 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کی چائے درآمد کرتے ہیں اور نصف کے قریب اسمگل ہوتی ہے جس سے ملکی آمدنی میں کمی واقع ہورہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ملک میں 51 کروڑ ڈالر مالیت کی 17 ملین کلو گرام چائے درآمد کی گئی جبکہ 10 ملین کلو گرام چائے افغان ٹرانزٹ اور دیگر ذرائع سے اسمگل کی گئی۔ پاکستان میں سالانہ 80 کروڑ ڈالر کی چائے درآمد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ایفلو ٹاکسن نامی جز انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کا مسلسل استعمال کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
کینیا سے پاکستان درآمد کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل Aflotoxin کمپاؤنڈ اور دیگر مضر کیمیکل موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے وزیر تجارت پرویز ملک کو ایک خط تحریر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کینیا سے آنے والی چائے انسانی صحت کے لیے مضر ہے اور اس میں ایفلو ٹاکسن نامی ایک انتہائی مضر صحت جز شامل ہے جو کہ جسمانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن کے چئیرمین سمیع اللہ نعیم نے کہا ہے کہ کینیا سے آنے والی چائے میں مضر صحت اجزا کی باقاعدہ لیبارٹری جانچ ہو نی چاہیے ساتھ ہی گوداموں میں ذخیرہ کی گئی کینیا کی چائے کی بھی جانچ پڑتال کی جائے۔
دوسری جانب پاکستانی ٹی ایسوی ایشن کے وائس چئیرمین محمد آصف رحمان نے اس الزام کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے۔
آصف رحمان نے مزید کہا کہ چائے کی اسمگلنگ روکی جائے جس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے، ایک پاکستانی سالانہ ایک کلو گرام چائے پی جاتا ہے، پاکستانی سالانہ 50 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کی چائے درآمد کرتے ہیں اور نصف کے قریب اسمگل ہوتی ہے جس سے ملکی آمدنی میں کمی واقع ہورہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ملک میں 51 کروڑ ڈالر مالیت کی 17 ملین کلو گرام چائے درآمد کی گئی جبکہ 10 ملین کلو گرام چائے افغان ٹرانزٹ اور دیگر ذرائع سے اسمگل کی گئی۔ پاکستان میں سالانہ 80 کروڑ ڈالر کی چائے درآمد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ایفلو ٹاکسن نامی جز انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کا مسلسل استعمال کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔