پولیس میں بھرتی شہید اہلکاروں کے ورثا سے رشوت طلب
سن کوٹے اور شہید کوٹے پر بھرتی کے لیے ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ روپے تک مبینہ طور پر رقم طلب کی جارہی ہے۔
محکمہ پولیس میں سن کوٹے اور شہید کوٹے پر کامیاب امیدواروں سے مبینہ طور پر رشوت طلب کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس افسران کے بیٹوں یا ورثا کی بھرتی کے لیے ان سے بھی ڈیڑھ سے 3 لاکھ روپے طلب کیے جارہے ہیں جبکہ وہ میڈیکل فٹنس سمیت دیگر ٹیسٹ پاس کرچکے ہیں لیکن انھیں سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جارہے،متاثرین نے آئی جی سندھ شاہد بلوچ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیں اور انھیں ان کا حق دلاتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کریں۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ پولیس میں ایسے پولیس افسران و اہلکار جنھوں نے محکمے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردیں اور جنھوں نے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنی جان تک نچھاور کردی ان کے بیٹے اور دیگر ورثا آج اسی محکمہ پولیس میں بھرتی کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،اس سلسلے میں متعدد امیدواروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ سن کوٹے اور شہید کوٹے پر بھرتی کے لیے انھوں نے درخواست دی جس کے بعد میرٹ کی بنیاد پر وہ مختلف ٹیسٹ پاس کرتے چلے گئے اور اسی دوران میڈیکل فٹنس کے ٹیسٹ بھی پاس کرلیے لیکن انھیں میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جارہے ہیں۔
اس سلسلے میں ان سے ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ روپے تک مبینہ طور پر رقم طلب کی جارہی ہے، انھوں نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ اس قسم کے تقریباً 50 کیسز ہیں جن کی فائلیں متعلقہ افسران نے دبالی ہیں اور کہتے ہیں کہ انھیں اعلیٰ افسران کو بھی خوش کرنا ہوتا ہے لہٰذا رقم کا بندوبست کریں اور لیٹر لے جائیں ، امیدواروں نے مزید بتایا کہ گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں تعینات ایک افسر نے تمام فائلیں اپنے پاس رکھ لی ہیں اور مبینہ طور پر رقم کا تقاضا کررہا ہے۔
سن کوٹے اور شہید کوٹے پر بھرتی کے لیے درخواستیں دینے والے امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال کے باعث انتہائی دلبرداشتہ ہوگئے ہیں ، ان کے خاندان کے افراد نے محکمہ پولیس کے لیے اپنی زندگیاں قربان کردیں لیکن محکمہ پولیس ان کی آنکھ بند ہوتے ہی ان کی خدمات کو بھول گیا اور ان کے ورثا کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ، امیدواروں نے نوتعینات آئی جی سندھ شاہد بلوچ سے دردمندانہ اور پرزور اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیں اور انھیں ان کا حق دلانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہوئے راشی افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ آئندہ محکمہ پولیس میں اس قسم کی کوئی شکایت پیدا نہ ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس افسران کے بیٹوں یا ورثا کی بھرتی کے لیے ان سے بھی ڈیڑھ سے 3 لاکھ روپے طلب کیے جارہے ہیں جبکہ وہ میڈیکل فٹنس سمیت دیگر ٹیسٹ پاس کرچکے ہیں لیکن انھیں سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جارہے،متاثرین نے آئی جی سندھ شاہد بلوچ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیں اور انھیں ان کا حق دلاتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کریں۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ پولیس میں ایسے پولیس افسران و اہلکار جنھوں نے محکمے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردیں اور جنھوں نے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنی جان تک نچھاور کردی ان کے بیٹے اور دیگر ورثا آج اسی محکمہ پولیس میں بھرتی کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،اس سلسلے میں متعدد امیدواروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ سن کوٹے اور شہید کوٹے پر بھرتی کے لیے انھوں نے درخواست دی جس کے بعد میرٹ کی بنیاد پر وہ مختلف ٹیسٹ پاس کرتے چلے گئے اور اسی دوران میڈیکل فٹنس کے ٹیسٹ بھی پاس کرلیے لیکن انھیں میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جارہے ہیں۔
اس سلسلے میں ان سے ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ روپے تک مبینہ طور پر رقم طلب کی جارہی ہے، انھوں نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ اس قسم کے تقریباً 50 کیسز ہیں جن کی فائلیں متعلقہ افسران نے دبالی ہیں اور کہتے ہیں کہ انھیں اعلیٰ افسران کو بھی خوش کرنا ہوتا ہے لہٰذا رقم کا بندوبست کریں اور لیٹر لے جائیں ، امیدواروں نے مزید بتایا کہ گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں تعینات ایک افسر نے تمام فائلیں اپنے پاس رکھ لی ہیں اور مبینہ طور پر رقم کا تقاضا کررہا ہے۔
سن کوٹے اور شہید کوٹے پر بھرتی کے لیے درخواستیں دینے والے امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال کے باعث انتہائی دلبرداشتہ ہوگئے ہیں ، ان کے خاندان کے افراد نے محکمہ پولیس کے لیے اپنی زندگیاں قربان کردیں لیکن محکمہ پولیس ان کی آنکھ بند ہوتے ہی ان کی خدمات کو بھول گیا اور ان کے ورثا کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ، امیدواروں نے نوتعینات آئی جی سندھ شاہد بلوچ سے دردمندانہ اور پرزور اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیں اور انھیں ان کا حق دلانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہوئے راشی افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ آئندہ محکمہ پولیس میں اس قسم کی کوئی شکایت پیدا نہ ہو۔