سانحہ کراچی اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے انہدام کا کام 50 فیصد مکمل
منظور مہدی نے کہا کہ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے بلاک کے انہدام کا عمل 50 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے۔
سانحہ کراچی میں کھنڈر بن جانے والے رہائشی اپارٹمنٹس اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے انہدام کا عمل 50 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی 50 فیصد انہدام کا عمل مقررہ وقت میں مکمل کر لیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ کراچی میں کھنڈر بن جانے والے رہائشی اپارٹمنٹس اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے ایک ایک بلاک کے انہدام کا عمل شروع ہوئے آج 10روز مکمل ہو گئے ہیں اور اب تک اقرا سٹی کی تیسری اور چوتھی منزل کو توڑ دیا گیا ہے جبکہ دوسری منزل پر انہدام کا عمل جاری ہے، اسی طرح رابعہ فلاور کے بلاک کی چوتھی منزل توڑی جا رہی ہے ، اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے تباہ شدہ عمارتوں کے انہدام اور از سر نو تعمیر کے لیے قائم کمیٹی کے رکن منظور مہدی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقرا سٹی کی تیسری اور چوتھی منزل کی چھت، دیواریں اور کالم توڑ دیے گئے ہیں جبکہ رابعہ فلاور کی چوتھی منزل پر چھت ، دیواریں اور کالم توڑے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے بلاک کے انہدام کا عمل 50 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے اور امید ہے مقرر وقت 20 روز میں دونوں رہائشی اپارٹمنٹس کے انہدام کا عمل مکمل کر لیا جائے گا، انھوں نے بتایا کہ انہدام کے عمل کے باعث اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی درمیانی سڑک کو آمدو رفت کے لیے بند کردیا گیا ہے اور عباس ٹائون کے رہائشی افراد آمدو رفت کے لیے رابعہ فلاور کے مرکزی دروازے استعمال کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ رہائشی اپارٹمنٹ کو روایتی طریقے یعنی بڑے ہتھوڑے سے توڑا جا رہا ہے جبکہ رابعہ فلاور کی تیسری اور چوتھی منزل ٹوٹ جانے کے بعد باقی رہ جانے والے دونوں بلاک کی دو منزلیں ہیوی مشینری سے توڑی جائیں گی ،رہائشی اپارٹمنٹ کے انہدام کے عمل کے ساتھ ساتھ عمارتوں کا ملبہ بھی ہٹا جا رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے انہدام اور ازسر نو تعمیر کے حوالے سے ملنے والے فنڈز ڈپٹی کمشنر ملیر کے اکائونٹ میں منتقل ہو گئے ہیں۔
اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے انہدام کے باعث دیگر بلاکس میں رہائش پذیر افراد کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، واضح رہے 3مارچ کو سچل تھانے کی حدود میں ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی درمیانی سڑک پر کیے جانے والے خوفناک بم دھماکے کے نتیجے میں اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کا ایک ایک بلاک مکمل تباہ ہو گیا ہے جبکہ دھماکے کے نتیجے میں50کے قریب افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ کراچی میں کھنڈر بن جانے والے رہائشی اپارٹمنٹس اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے ایک ایک بلاک کے انہدام کا عمل شروع ہوئے آج 10روز مکمل ہو گئے ہیں اور اب تک اقرا سٹی کی تیسری اور چوتھی منزل کو توڑ دیا گیا ہے جبکہ دوسری منزل پر انہدام کا عمل جاری ہے، اسی طرح رابعہ فلاور کے بلاک کی چوتھی منزل توڑی جا رہی ہے ، اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے تباہ شدہ عمارتوں کے انہدام اور از سر نو تعمیر کے لیے قائم کمیٹی کے رکن منظور مہدی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقرا سٹی کی تیسری اور چوتھی منزل کی چھت، دیواریں اور کالم توڑ دیے گئے ہیں جبکہ رابعہ فلاور کی چوتھی منزل پر چھت ، دیواریں اور کالم توڑے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے بلاک کے انہدام کا عمل 50 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے اور امید ہے مقرر وقت 20 روز میں دونوں رہائشی اپارٹمنٹس کے انہدام کا عمل مکمل کر لیا جائے گا، انھوں نے بتایا کہ انہدام کے عمل کے باعث اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی درمیانی سڑک کو آمدو رفت کے لیے بند کردیا گیا ہے اور عباس ٹائون کے رہائشی افراد آمدو رفت کے لیے رابعہ فلاور کے مرکزی دروازے استعمال کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ رہائشی اپارٹمنٹ کو روایتی طریقے یعنی بڑے ہتھوڑے سے توڑا جا رہا ہے جبکہ رابعہ فلاور کی تیسری اور چوتھی منزل ٹوٹ جانے کے بعد باقی رہ جانے والے دونوں بلاک کی دو منزلیں ہیوی مشینری سے توڑی جائیں گی ،رہائشی اپارٹمنٹ کے انہدام کے عمل کے ساتھ ساتھ عمارتوں کا ملبہ بھی ہٹا جا رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے انہدام اور ازسر نو تعمیر کے حوالے سے ملنے والے فنڈز ڈپٹی کمشنر ملیر کے اکائونٹ میں منتقل ہو گئے ہیں۔
اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے انہدام کے باعث دیگر بلاکس میں رہائش پذیر افراد کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، واضح رہے 3مارچ کو سچل تھانے کی حدود میں ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کی درمیانی سڑک پر کیے جانے والے خوفناک بم دھماکے کے نتیجے میں اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کا ایک ایک بلاک مکمل تباہ ہو گیا ہے جبکہ دھماکے کے نتیجے میں50کے قریب افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔