نان فائلرز کو ایف بی آر حکام کے ذریعے نوٹس وصول کرانے کا فیصلہ
محکمہ ٹیکس براڈننگ کے پاس مطلوبہ افرادی قوت نہیں،ایف بی آر مددکرے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کوریئرکے ذریعے بھجوائے جانے والے نوٹسز کی واپسی کے بعد قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے والے امیر لوگوں کو ایف بی آر حکام کے ذریعے نوٹس وصول کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی درخواست پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے براڈننگ آف ٹیکس بیس کیلیے امیر لوگوں کو فزیکلی نوٹس وصول کروانے کیلیے ایف بی آر حکام کی سروسز ڈائریکٹوریٹ براڈننگ آف ٹیکس بیس کے حوالے کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے۔
نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے منعقد ہونیوالے اجلاس ڈائریکٹر جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی طور پر 87ہزار 40 امیر ترین لوگوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا تھا جن کی پاکستان ریونیوآٹومیشن لمیٹڈ کے پاس موجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کے ساتھ کراس میچنگ کی گئی اور اس کراس میچنگ کے نتیجے میں بہت سا ڈیٹا نکالنے کے باوجود صرف اسلام آباد سے مجموعی طور پر 22 ہزار 519 کاروبار اور لوگ ایسے نکلے ہیں جو انکم ٹیکس گوشوارے جمع ہی نہیں کروارہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ کہ قانون کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے پہلے مرحلے میں ان امیر لوگوں کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے جس میں ان سے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے متعلق وضاحت طلب کی جاتی ہے اور انہیں انکم ٹیکس رجسٹریشن کروانے اور این ٹی این نمبر حاصل کرنے کا کہا جاتا ہے جبکہ امیر لوگوں اور بڑی کاروباری یونٹس کی نشاندہی کرنے کیلیے پلازوں کی میپنگ کے ذریعے اڈریسز کا پتہ چلا وہاں ٹیمیں بھجوائی جاتی ہیں اور پھر ان سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کیلیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 114(4)کے تحت نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جیومیپنگ اور پلازوں میں ٹیمیں بھجوانے کے نتیجے میں 22 ہزار 519کاروباری یونٹس اور لوگوں میں سے 10 فیصد ہائی ویلیو کاروباری یونٹس و لوگوں کو منتخب کرکے 2 ہزار251 کاروباری یونٹس و لوگوں کوقانون کے مطابق نوٹس بھجوائے گئے۔
ڈائریکٹر جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ اگر نان فائلرز کو کوریئر کے ذریعے نوٹس بھجوائے جائیں تو وہ متعلقہ لوگوں اور کاروباری یونٹس وصول نہیں کرتے اور واپس آجاتے ہیں جبکہ فزیکلی ایف بی آر حکام کے ذریعے یہ نوٹس بھجوانا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس کیلیے افرادی قوت درکار ہے اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کے پاس اتنی زیادہ افرادی قوت موجود نہیں ہے۔
ادھر چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا نے معاملے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کو یقین دہانی کروائی کہ جتنی افرادی قوت درکار ہوگی وہ فراہم کی جائے گی۔ نان فائلرز کو ایف بی آر حکام کے ذریعے مینوئیلی نوٹس وصول کروائے جائیں۔
اس کے لیے ایف بی آر کے حکام کی سروسز ڈائریکٹوریٹ جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کے ڈسپوزل پر ہوں گی اوریہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کے آئندہ اجلاس میں جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے اور جو کارروائی کی جائے گی اس کے بارے میں رپورٹ پیش کریں گے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی درخواست پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے براڈننگ آف ٹیکس بیس کیلیے امیر لوگوں کو فزیکلی نوٹس وصول کروانے کیلیے ایف بی آر حکام کی سروسز ڈائریکٹوریٹ براڈننگ آف ٹیکس بیس کے حوالے کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے۔
نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے منعقد ہونیوالے اجلاس ڈائریکٹر جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی طور پر 87ہزار 40 امیر ترین لوگوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا تھا جن کی پاکستان ریونیوآٹومیشن لمیٹڈ کے پاس موجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کے ساتھ کراس میچنگ کی گئی اور اس کراس میچنگ کے نتیجے میں بہت سا ڈیٹا نکالنے کے باوجود صرف اسلام آباد سے مجموعی طور پر 22 ہزار 519 کاروبار اور لوگ ایسے نکلے ہیں جو انکم ٹیکس گوشوارے جمع ہی نہیں کروارہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ کہ قانون کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس کی جانب سے پہلے مرحلے میں ان امیر لوگوں کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے جس میں ان سے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے متعلق وضاحت طلب کی جاتی ہے اور انہیں انکم ٹیکس رجسٹریشن کروانے اور این ٹی این نمبر حاصل کرنے کا کہا جاتا ہے جبکہ امیر لوگوں اور بڑی کاروباری یونٹس کی نشاندہی کرنے کیلیے پلازوں کی میپنگ کے ذریعے اڈریسز کا پتہ چلا وہاں ٹیمیں بھجوائی جاتی ہیں اور پھر ان سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کیلیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 114(4)کے تحت نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جیومیپنگ اور پلازوں میں ٹیمیں بھجوانے کے نتیجے میں 22 ہزار 519کاروباری یونٹس اور لوگوں میں سے 10 فیصد ہائی ویلیو کاروباری یونٹس و لوگوں کو منتخب کرکے 2 ہزار251 کاروباری یونٹس و لوگوں کوقانون کے مطابق نوٹس بھجوائے گئے۔
ڈائریکٹر جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ اگر نان فائلرز کو کوریئر کے ذریعے نوٹس بھجوائے جائیں تو وہ متعلقہ لوگوں اور کاروباری یونٹس وصول نہیں کرتے اور واپس آجاتے ہیں جبکہ فزیکلی ایف بی آر حکام کے ذریعے یہ نوٹس بھجوانا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس کیلیے افرادی قوت درکار ہے اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کے پاس اتنی زیادہ افرادی قوت موجود نہیں ہے۔
ادھر چیئرمین ایف بی آر طارق پاشا نے معاملے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کو یقین دہانی کروائی کہ جتنی افرادی قوت درکار ہوگی وہ فراہم کی جائے گی۔ نان فائلرز کو ایف بی آر حکام کے ذریعے مینوئیلی نوٹس وصول کروائے جائیں۔
اس کے لیے ایف بی آر کے حکام کی سروسز ڈائریکٹوریٹ جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کے ڈسپوزل پر ہوں گی اوریہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آف براڈننگ آف ٹیکس بیس کے آئندہ اجلاس میں جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے اور جو کارروائی کی جائے گی اس کے بارے میں رپورٹ پیش کریں گے۔