شعیب اختر کو پاک بھارت میچز نہ ہونے کا غم ستانے لگا
بورڈز قصوروار نہیں،سیاسی کشمکش باہمی مقابلے نہیں ہونے دے رہی،سابق پیسر
سابق ٹیسٹ اسٹار شعیب اختر کو پاک بھارت کرکٹ نہ ہونے کا غم ستانے لگا۔
شعیب اختر نے ایک انٹرویو میں کہاکہ پاکستان اور بھارت کے مقابلے ایشز سے بھی زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں لیکن بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ سیاسی کشیدگی کی وجہ سے دونوں روایتی حریفوں کے کرکٹرز کو آپس میں کھیلنے کے مواقع نہیں مل رہے، پاکستانی کھلاڑیوں کو بھارت میں بڑی پذیرائی ملتی رہی، میری اپنی بھی کئی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں لیکن موجودہ نسل کے کرکٹرز صلاحیتوں کے اظہار اورراتوں رات ہیرو بننے کے مواقع سے محروم ہیں۔
سابق اسپیڈ اسٹار نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ ہونی چاہیے، اگرایسا ممکن نہیں ہورہا تو بیان بازی سے ماحول خراب نہیں کریں، دونوں ملکوں کے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے تک باہمی کرکٹ بحال نہیں ہوسکتی،موجودہ صورتحال میں کرکٹ ڈپلومیسی کامیاب ہونے کی بارے میں کوئی بات یقینی طور پر نہیں کی جاسکتی،کہا تو جاتا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے لیکن افسوسناک بات ہے کہ پاک بھارت کے معاملے میں یہ فیصلے بھی سفارتی روابط کے محتاج ہوگئے ہیں۔
شعیب اختر نے کہا کہ باہمی کرکٹ نہ ہونے پر پی سی بی یا بی سی سی آئی کسی کو بھی قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا،دونوں بورڈز آپس میں کھیلنا چاہتے اور ان کا مفاد بھی وابستہ ہے لیکن سیاسی صورتحال کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھ رہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین آخری باہمی سیریز 2007میں کھیلی گئی،اس کے بعد گرین شرٹس نے 2012میں محدود اوورز کے میچز کے لیے پڑوسی ملک کا دورہ کیا تھا، پاکستان ٹیم بھارت میں ورلڈکپ 2011 اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016میں شرکت کیلیے بھی جا چکی ہے۔
شعیب اختر نے ایک انٹرویو میں کہاکہ پاکستان اور بھارت کے مقابلے ایشز سے بھی زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں لیکن بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ سیاسی کشیدگی کی وجہ سے دونوں روایتی حریفوں کے کرکٹرز کو آپس میں کھیلنے کے مواقع نہیں مل رہے، پاکستانی کھلاڑیوں کو بھارت میں بڑی پذیرائی ملتی رہی، میری اپنی بھی کئی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں لیکن موجودہ نسل کے کرکٹرز صلاحیتوں کے اظہار اورراتوں رات ہیرو بننے کے مواقع سے محروم ہیں۔
سابق اسپیڈ اسٹار نے کہا کہ پاک بھارت کرکٹ ہونی چاہیے، اگرایسا ممکن نہیں ہورہا تو بیان بازی سے ماحول خراب نہیں کریں، دونوں ملکوں کے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے تک باہمی کرکٹ بحال نہیں ہوسکتی،موجودہ صورتحال میں کرکٹ ڈپلومیسی کامیاب ہونے کی بارے میں کوئی بات یقینی طور پر نہیں کی جاسکتی،کہا تو جاتا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے لیکن افسوسناک بات ہے کہ پاک بھارت کے معاملے میں یہ فیصلے بھی سفارتی روابط کے محتاج ہوگئے ہیں۔
شعیب اختر نے کہا کہ باہمی کرکٹ نہ ہونے پر پی سی بی یا بی سی سی آئی کسی کو بھی قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا،دونوں بورڈز آپس میں کھیلنا چاہتے اور ان کا مفاد بھی وابستہ ہے لیکن سیاسی صورتحال کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھ رہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین آخری باہمی سیریز 2007میں کھیلی گئی،اس کے بعد گرین شرٹس نے 2012میں محدود اوورز کے میچز کے لیے پڑوسی ملک کا دورہ کیا تھا، پاکستان ٹیم بھارت میں ورلڈکپ 2011 اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016میں شرکت کیلیے بھی جا چکی ہے۔