الیکشن کمیشن نے حکومت اور اپوزیشن کو سرپرائز دیا بی بی سی
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر کمیشن توازن کیلیے ن لیگ کے حق میں فیصلہ کرسکتا ہے
الیکشن کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ میر ہزار خان کھوسو کو غیر متوقع طور پر نگراں وزیراعظم نامزد کرکے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ''سرپرائز'' دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کو یقین تھا کہ معاملہ الیکشن کمیشن میں جانے کی صورت میں فیصلہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کے حق میں ہوگا اور شاید یہی وجہ تھی کہ انھوں نے معاملہ پارلیمانی کمیٹی کی سطح پر طے نہیں کیا۔ یہ تبصرہ اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں بی بی سی نے کیا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی نگراں وزیراعظم کیلیے پہلی ترجیح ڈاکٹر عشرت حسین تھے اور اس بات کا اندازہ فاروق نائیک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط سے بھی ہوتا ہے۔
چوہدری نثار کے بقول پیپلزپارٹی نے انھیں پیشکش کی تھی کہ وزیراعظم کیلیے ان کے امیدوار کی حمایت کریں تو پیپلزپارٹی پنجاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کی حمایت کرے گی لیکن ہم ''مْک مْکا'' کرنا نہیں چاہتے لیکن اب تو لگتا ہے کہ عمران خان ایک بار پھر ن لیگ کو ''مْک مْکا'' کا طعنہ دیں گے کیونکہ بظاہر پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کا معاملہ بھی اگر الیکشن کمیشن میں آیا تو کمیشن توازن کیلیے مسلم لیگ نواز کے امیدوار کے حق میں فیصلہ کرسکتا ہے۔
مسلم لیگ ن کو یقین تھا کہ معاملہ الیکشن کمیشن میں جانے کی صورت میں فیصلہ جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کے حق میں ہوگا اور شاید یہی وجہ تھی کہ انھوں نے معاملہ پارلیمانی کمیٹی کی سطح پر طے نہیں کیا۔ یہ تبصرہ اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں بی بی سی نے کیا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی نگراں وزیراعظم کیلیے پہلی ترجیح ڈاکٹر عشرت حسین تھے اور اس بات کا اندازہ فاروق نائیک کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط سے بھی ہوتا ہے۔
چوہدری نثار کے بقول پیپلزپارٹی نے انھیں پیشکش کی تھی کہ وزیراعظم کیلیے ان کے امیدوار کی حمایت کریں تو پیپلزپارٹی پنجاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کی حمایت کرے گی لیکن ہم ''مْک مْکا'' کرنا نہیں چاہتے لیکن اب تو لگتا ہے کہ عمران خان ایک بار پھر ن لیگ کو ''مْک مْکا'' کا طعنہ دیں گے کیونکہ بظاہر پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کا معاملہ بھی اگر الیکشن کمیشن میں آیا تو کمیشن توازن کیلیے مسلم لیگ نواز کے امیدوار کے حق میں فیصلہ کرسکتا ہے۔