انتظار قتل کیس فرانزک رپورٹ منظرعام پرآگئی

مقابلے سے قبل مدیحہ کیانی 8 روز سے انتظار کے ساتھ رابطے میں تھی، سی ٹی ڈی

انتظار اور مدیحہ کے فون پر رابطہ کرنے کے بھی شواہد نہیں ملے، سی ٹی ڈی ؛ فوٹوفائل

ڈیفنس میں پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے 19 سالہ نوجوان انتظار کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنےآگئی۔

13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان انتظارقتل کیس میں مزید پیشرفت سامنے آئی ہے، سی ٹی ڈی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انتظار کے ساتھ گاڑی میں موجود خاتون مدیحہ کیانی اور ایس ایس پی مقدس حیدر کے فون پر رابطہ کرنے کے شواہد نہیں ملے۔ مدیحہ کے موبائل فون اور مقدس حیدر کے پستول کی فرانزک بھی مکمل کرلی گئی ہے، فرانزک رپورٹ کےمطابق مقدس حیدر کا پستول انتظار قتل کیس میں استعمال نہیں ہوا بلکہ ایس ایس پی مقدس حیدر کا پستول 6 ماہ سے استعمال ہی نہیں ہوا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مدیحہ کیانی کچھ چھپا رہی ہے


سی ٹی ڈی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ مقابلے سے قبل مدیحہ کیانی 8 روز سے انتظار کے ساتھ رابطے میں تھی۔ فرانزک کے دوران مدیحہ کیانی کا ڈیڑھ سال کا کال ڈیٹا ریکارڈ اور مسیجز بھی چیک کئے گئے، ڈیٹا ریکارڈ میں مقدس حیدر کی کوئی کال نہیں جب کہ میسجز میں بھی عام سی گفتگو ہے۔

سی ٹی ڈی اہلکاروں نے واقعے میں لیلیٰ نامی لڑکی کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں لیلیٰ نام کی لڑکی کا کوئی کردار نہیں۔ آج انتظار کے مزید دوستوں کے بیانات قلمبند کئے جائینگے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: گاڑی میں سوار لڑکی کا بیان قلمبند

واضح رہے کہ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ انتظار حسین جاں بحق ہوگیا تھا۔ انتظار کے والد اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ وہ پولیس کی تفتیش سے مطمئن نہیں ہیں، مدیحہ کو چارے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ایک ہفتے کی دوستی سازش تو نہیں ہوتی، مجھے لگتا ہے میرے بیٹے کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
Load Next Story