بھارت سے زرِتلافی کے ڈالرز کہاں گئے

کیس کر کے اب وہ سب کو کہہ رہے ہیں کہ دیکھیں ہم نے بھارت کو سبق سکھا دیا۔

سب جانتے ہیں کہ آئی سی سی بھارت کے کتنے زیراثر ہے۔ فوٹو: فائل

''بھارتی کرکٹ بورڈکو لیگل نوٹس بھیج دیا، بس اب جلد ہی کیس کا فیصلہ ہو جائے گا، پھر پاکستان کو زرتلافی کی مد میں بڑی رقم ملے گی''

پی سی بی آفیشلز کافی عرصے سے ایسی باتیں کر کے شائقین کو سبز باغ دکھا رہے تھے، بیچارے لوگ سمجھتے تھے کہ کرکٹ نہیں ہو رہی تو کیا ہوا قانونی محاذ پر ہی بھارت کو ہرا دیں گے، آنے والے پیسے سے ملک کو فائدہ ہوگا، مگر افسوس بورڈ حکام نے انھیں اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔

شہریارخان، احسان مانی، ذکا اشرف اور ظہیر عباس جیسی شخصیات بھارت کیخلاف کیس کی مخالفت کر چکیں، وجہ صرف یہ تھی کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہونا، الٹا کئی کروڑ روپے وکلا کی فیسوں اور اعلیٰ حکام کے غیرملکی دوروں پر مزید ضائع ہو رہے ہیں، مگر نجم سیٹھی نے کسی کی بات نہ مانی،رفقا کے ساتھ کئی بار برطانیہ جا کر وکلا سے کیس تیار کرایا اور آئی سی سی کی معرفت سے بھارتی بورڈ کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔

ہم بھی پاکستانی ہیں اور ہماری بھی خواہش ہے کہ بھارت کو مزا چکھایا جائے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو کرنے والے کام ہیں وہ پی سی بی کرتا نہیں اور اپنی ''فیس سیونگ'' کیلیے مزید پیسہ پانی کی طرح بہا رہا ہے، آپ دیکھ لیں نومبر میں نوٹس بھیجا گیا جس کے بعد آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کو تین رکنی پینل تشکیل دینا تھا، اب جنوری بھی ختم ہونے والا ہے مگر تاحال ایسا نہیں ہوا، اس کیس کا فیصلہ آنے میں ایک سال یا زائد وقت بھی لگ سکتا ہے، تب تک شاید تبدیلی آ چکی ہو اور نجم سیٹھی چیئرمین پی سی بی نہ رہیں مگر انھوں نے پھر بھی یہ قدم اٹھایا۔

سب جانتے ہیں کہ آئی سی سی بھارت کے کتنے زیراثر ہے،اس کے چیئرمین بھی بھارتی ششانک منوہر ہیں، ایسے میں یہ کیس اگر کچھوے کی چال سے آگے بڑھے تو کسی کو حیران نہیں ہونے چاہیے مگر اس دوران وکلا کا میٹر چلتا رہے گا، حکام کے مزید ٹورز بھی ہوتے رہیں گے، یوں ہم ابھی 70 ملین ڈالر کی بات کر رہے ہیں پھر اس میں اور رقم شامل کرنا پڑے گی، بھارتی بورڈ کا یہ حال ہے کہ وہ پاکستانی معاہدے کو کاغذ کا ٹکڑا قرار دے چکا، نجم سیٹھی نے چونکہ بگ تھری کی حمایت کے عوض بھارت سے معاہدے کیا تھا اس لیے وہ اپنا نام کلیئرکرانا چاہتے ہیں۔

کیس کر کے اب وہ سب کو کہہ رہے ہیں کہ دیکھیں ہم نے بھارت کو سبق سکھا دیا مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے، بی سی سی آئی اپنی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کا جواز دے کر صاف بچ نکلے گا، ویسے بھی جو معاہدہ میڈیا میں سامنے آیا وہ تو سادہ کاغذ پر ہی ہے، مجھے نہیں لگتا کہ کچھ فائدہ ہونے والا ہے، شاید اسی لیے بورڈ کے سابق اعلیٰ حکام اور سابق کرکٹرز نے بھی اس کی مخالفت کی تھی۔


جاوید میانداد بھی کہہ چکے کہ اگر پی سی بی واقعی بھارت کو سبق سکھانا چاہتا ہے تو اعلان کرے کہ آئی سی سی ایونٹس میں بھی اس کے ساتھ مقابلہ نہیں کریں گے، تب ہی شاید کچھ ہو سکے، ابھی تو بی سی سی آئی نہ ہی آئی سی سی اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، بدقسمتی سے بورڈ حکام کی نااہلی کے سبب اس وقت ہماری کرکٹ سنگین بحران کا شکار ہے، پہلے چیمپئنز ٹرافی کی فتح کو ڈھال بنا کر بچا جاتا رہا مگر نیوزی لینڈ میں تمام تر خامیاں عیاں ہو گئیں۔

کرکٹ میں ہمارے دوست بھی نہیں رہے، افغانستان اور بنگلہ دیش بھارت کی بولی بولنے لگے ہیں، فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان کے ساتھ کیا ہوا وہ سب جانتے ہیں، پی ایس ایل کے ذریعے امید ہو چلی تھی کہ شاید کچھ بہتری آئے مگر وہ پہلے فکسنگ سے داغدار ہوئی پھر اب بورڈ والے خود اسے برباد کرنے کے درپے ہیں، سونے کو مٹی بنانے کا فن کوئی ان سے سیکھے، ایونٹ شروع ہونے میں ایک ماہ باقی مگر کوئی پبلسٹی شروع نہیں کی گئی، اگر فرنچائزز نے رقم نہیں دی تو اب اتنی تاخیر سے ایکشن لینے کا کیوں خیال آیا؟ بینک گارنٹی سب سے کیوں نہیں لی گئی؟

ویسے بھی اب تو بیشتر ٹیمیں کہہ چکیں کہ انھوں نے ادائیگی کر دی ہے تو پھر ڈیفالٹر کون ہے؟ بورڈ سامنے آ کر سچ کیوں نہیں بتاتا،میڈیا میں معاملات سامنے لا کر خود اپنی نااہلی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا، فرنچائزز کو ویسے ہی اسپانسرز نہیں مل رہے تھے اب اور مسائل ہوں گے، ویسے بھی چند کروڑ روپے کے عوض ٹی ٹین لیگ کی کھلم کھلا حمایت کر کے پی سی بی نے اپنے پیر پر کلہاڑی دے ماری تھی، اب اسپانسرز بھی کم ہو گئے ، بنگلہ دیش اور پھر شارجہ میں لیگز کھیلنے والے ہمارے کرکٹرز کی نیوزی لینڈ میں حالت سب کے سامنے ہے۔

اس وقت حکومت خود مسائل کا شکار اور کرکٹ ترجیحات میں آخری نمبر پر ہو گی، اسی لیے بورڈ میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں لگتا، ٹیم کی شکستوں کے بعد نجم سیٹھی غائب ہیں، دیگر بعض آفیشلز نیب، ایف آئی اے وغیرہ کے کیسز میں الجھے ہوئے ہیں، چیف سلیکٹر انضمام الحق کی بھی کوئی خیرخبر نہیں، مجھے نہیں یاد کہ میں نے اپنے طویل صحافتی کیریئر میں اس سے بدترین بورڈ اور ایسے معاملات دیکھے ہوں، اس وقت پاکستان کرکٹ زوال کی گہرائیوں کی جانب جا چکی، اقربا پروری عروج پر ہے۔

چیئرمین کے مشیر شکیل شیخ اپنے تینوں بیٹوں کو ڈومیسٹک ٹیموں میں شامل کرا دیتے ہیں،ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں،اس کے علاوہ بھی کئی ایسے معاملات ہیں جن پر اعلیٰ حکام آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں، شاید ان کے ذہنوں میں یہی بات ہے کہ ہمارے پاس چند ہی ماہ باقی بچے ہیں جو کر سکتے ہیں کر لیں، کرکٹ کا کوئی نہیں سوچ رہا۔

چند ماہ قبل چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا اتنی جلدی ایسا خراب حال کیسے ہو گیا، وجہ جاننے میں کسی کو کوئی دلچسپی نہیں، ان کو لگتا ہے ابھی پی ایس ایل کی رنگینیاں شروع ہوںگی تو لوگ شکستیں بھول جا کر پھر سے تالیاں بجانے لگیں گے، تب تک خاموش رہنا بہتر ہے، شاید اسی سوچ نے ہمیں اس حال پر پہنچا دیا ہے۔

 
Load Next Story