پاکستانی تاجروں کوافغانستان میں سرمایہ کاری کی دعوت
وفود کے تبادلوں سے تجارت بڑھے گی، افغان قونصل جنرل، پاکستانیوں کو تحفظ دیا جائے، زبیر علی
پشاور میں متعین افغان قونصل جنرل سید محمد ابراہیم خیل نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی بزنس کمیونٹی قیام امن اور تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
پاکستانی سرمایہ کار افغانستان میں سرمایہ کاری کرکے بہتر منافع کما سکتے ہیں، افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو ہر قسم کی سیکیورٹی فراہم کریگی، طور خم بارڈر کے ساتھ ایک اور پل تعمیر کرکے ٹریفک لوڈ کم کیا جا سکتا ہے، دونوں ملکوں کے تجارتی وفود کے تبادلوں سے نہ صرف تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زبیر علی، سیکرٹری فیفا ارشد مجید، سیکریٹری پاپولیشن اینڈ ویلفیئر فرخ سید، فارما سیوٹیکل انڈسٹری کے ڈاکٹر محمد ناصراور ایف پی سی سی آئی کے ریجنل سیکریٹری بشیر خان سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زبیر علی نے افغان قونصل جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی نقطہ نظر سے افغانستان پاکستان کیلیے اہم ملک ہے اور پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کیلیے کوششیں کیں، تجارت کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
تجارت میں حائل رکاوٹیں دور کرنے سے تجارت و معیشت ترقی کرے گی اور وسط ایشیائی ممالک کی منڈیوں میں پاکستان اور افغانستان کا حصہ بڑھے گا، کابل میں پاکستانی مصنوعات اور خدمات کی نمائشوں کا مستقل انعقاد اور وفود کے تبادلوں سے تجارتی روابط مزید مستحکم ہونگے۔
زبیر علی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو دوائیں ایکسپورٹ کر رہا ہے اور پاکستانی تاجر کوالٹی کو بہتر بنانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو کوئلے کی کانیں جوائنٹ وینچر یا آسان شرائط پر لیز پر دے تاکہ وہ یہاں سرمایہ کاری کرکے نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکیں بلکہ افغانستان کا زرمبادلہ بڑھا سکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں بارڈر ٹریڈ کے معاہدے کریں۔
پاکستانی سرمایہ کار افغانستان میں سرمایہ کاری کرکے بہتر منافع کما سکتے ہیں، افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو ہر قسم کی سیکیورٹی فراہم کریگی، طور خم بارڈر کے ساتھ ایک اور پل تعمیر کرکے ٹریفک لوڈ کم کیا جا سکتا ہے، دونوں ملکوں کے تجارتی وفود کے تبادلوں سے نہ صرف تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زبیر علی، سیکرٹری فیفا ارشد مجید، سیکریٹری پاپولیشن اینڈ ویلفیئر فرخ سید، فارما سیوٹیکل انڈسٹری کے ڈاکٹر محمد ناصراور ایف پی سی سی آئی کے ریجنل سیکریٹری بشیر خان سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زبیر علی نے افغان قونصل جنرل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی نقطہ نظر سے افغانستان پاکستان کیلیے اہم ملک ہے اور پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کیلیے کوششیں کیں، تجارت کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
تجارت میں حائل رکاوٹیں دور کرنے سے تجارت و معیشت ترقی کرے گی اور وسط ایشیائی ممالک کی منڈیوں میں پاکستان اور افغانستان کا حصہ بڑھے گا، کابل میں پاکستانی مصنوعات اور خدمات کی نمائشوں کا مستقل انعقاد اور وفود کے تبادلوں سے تجارتی روابط مزید مستحکم ہونگے۔
زبیر علی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو دوائیں ایکسپورٹ کر رہا ہے اور پاکستانی تاجر کوالٹی کو بہتر بنانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو کوئلے کی کانیں جوائنٹ وینچر یا آسان شرائط پر لیز پر دے تاکہ وہ یہاں سرمایہ کاری کرکے نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکیں بلکہ افغانستان کا زرمبادلہ بڑھا سکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں بارڈر ٹریڈ کے معاہدے کریں۔