نقیب اللہ کیس میں گواہوں کے بیان ریکارڈ راؤانوار کی گرفتاری کیلیے چھاپے
نقیب اللہ قتل کیس کے2گواہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو بیان قلمبند کرادیا
نقیب اللہ کیس میں دو گواہوں نے عدالت کے روبرو بیانات قلمبند کرادیے جبکہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس کی خصوصی ٹیموں نے اسلام آباد اور پشاور میں بھی چھاپے مارے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راؤ انوار کی گرفتاری کی عدالتی مہلت کا ایک اور دن گزر گیا اور ڈیڈلائن ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے تاہم ملزم کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔ ایس ایس پی ذوالفقار مہر راؤ انوار کی گرفتاری کے لئے ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے ہیں جب کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں ایک ٹیم پشاور پہنچی ہے، اسی طرح تیسری ٹیم اندرون سندھ ایس پی کی سربراہی میں موجود ہےجب کہ چوتھی ٹیم کراچی میں ایس ایس پی کی سربراہی میں راؤ انوار کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ روپوش ملزم کی تلاش کے لیے ٹیمیں متحرک ہیں اور ایئرپورٹ،ریلوے اسٹیشنز، بس اڈوں، ہوٹلوں اور عوامی مقامات کے علاوہ نواحی قصبوں کی متعلقہ حکام سے مل کر مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے 3 روز کی مہلت
دوسری جانب نقیب اللہ قتل کیس کے 2 گواہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا ہے کہ ہمیں نقیب اللہ کے ساتھ حراست میں لیا گیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ بعد ازاں ہمیں معلوم ہوا کہ نقیب اللہ کو پولیس مقابلے میں مار دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ ہفتہ 27 جنوری کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس کو 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی جس کے بعد آئی جی سندھ پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے حساس اداروں سے مدد مانگی تھی اور خصوصی ٹیموں کو ملزم کی گرفتاری کا ٹاسک دے کر مختلف شہروں میں بھیجا گیا ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راؤ انوار کی گرفتاری کی عدالتی مہلت کا ایک اور دن گزر گیا اور ڈیڈلائن ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے تاہم ملزم کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔ ایس ایس پی ذوالفقار مہر راؤ انوار کی گرفتاری کے لئے ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے ہیں جب کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں ایک ٹیم پشاور پہنچی ہے، اسی طرح تیسری ٹیم اندرون سندھ ایس پی کی سربراہی میں موجود ہےجب کہ چوتھی ٹیم کراچی میں ایس ایس پی کی سربراہی میں راؤ انوار کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ روپوش ملزم کی تلاش کے لیے ٹیمیں متحرک ہیں اور ایئرپورٹ،ریلوے اسٹیشنز، بس اڈوں، ہوٹلوں اور عوامی مقامات کے علاوہ نواحی قصبوں کی متعلقہ حکام سے مل کر مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے 3 روز کی مہلت
دوسری جانب نقیب اللہ قتل کیس کے 2 گواہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا ہے کہ ہمیں نقیب اللہ کے ساتھ حراست میں لیا گیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ بعد ازاں ہمیں معلوم ہوا کہ نقیب اللہ کو پولیس مقابلے میں مار دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ ہفتہ 27 جنوری کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس کو 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی جس کے بعد آئی جی سندھ پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے حساس اداروں سے مدد مانگی تھی اور خصوصی ٹیموں کو ملزم کی گرفتاری کا ٹاسک دے کر مختلف شہروں میں بھیجا گیا ۔