سپریم کورٹ نے شاہد مسعود سے متعلق کمیٹی تشکیل کا حکم نامہ جاری کردیا
کمیٹی 30 دن کے اندر اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرے گی ،عدالتی حکم
زینب قتل کیس میں سپریم کورٹ نےاینکر پرسن شاہد مسعود کے دعوؤں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کا حکم نامہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے متعلق کمیٹی تشکیل کا حکم نامہ جاری کردیا، کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے بشیر میمن کریں گے جب کہ جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی انور علی، اے آئی جی عصمت اللہ جونیجو بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی 30 دن کے اندر اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرے گی، کمیٹی اپنی معاونت کے لئے اسٹیٹ بینک سمیت کسی بھی ماہر افسر کی خدمات حاصل کرسکتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: زینب قتل کیس میں شاہد مسعود کے دعوؤں پر نئی جے آئی ٹی تشکیل
عدالتی حکم کے مطابق کمیٹی ڈاکٹر شاہد مسعود کابیان بھی ریکارڈ کرے گی جب کہ ڈاکٹر شاہد مسعود چاہیں تو اپنے دعوے کے پیش نظر ریکارڈ بھی فراہم کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اینکرشاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے جب کہ ملزم کے پیچھے کسی بڑی شخصیت یا رکن اسمبلی کا ہاتھ ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے اینکرکے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم عمران کا کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود سے متعلق کمیٹی تشکیل کا حکم نامہ جاری کردیا، کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے بشیر میمن کریں گے جب کہ جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی انور علی، اے آئی جی عصمت اللہ جونیجو بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی 30 دن کے اندر اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرے گی، کمیٹی اپنی معاونت کے لئے اسٹیٹ بینک سمیت کسی بھی ماہر افسر کی خدمات حاصل کرسکتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: زینب قتل کیس میں شاہد مسعود کے دعوؤں پر نئی جے آئی ٹی تشکیل
عدالتی حکم کے مطابق کمیٹی ڈاکٹر شاہد مسعود کابیان بھی ریکارڈ کرے گی جب کہ ڈاکٹر شاہد مسعود چاہیں تو اپنے دعوے کے پیش نظر ریکارڈ بھی فراہم کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اینکرشاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے جب کہ ملزم کے پیچھے کسی بڑی شخصیت یا رکن اسمبلی کا ہاتھ ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے اینکرکے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم عمران کا کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا