کامیابی اور ناکامی کی کوئی گارنٹی نہیں دے سکتا حمائمہ ملک
فلم سازی کا عمل تیز ہو گیا، اب نئے سینما گھر بھی بننا شروع ہو جائیں گے؛ اداکارہ وماڈل کی ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو
ISLAMABAD:
اداکارہ وماڈل حمائمہ ملک نے کہا ہے کہ میرا کام تو اپنے کردارکوبڑی محنت سے سجانا اورسنوارنا ہے باقی کامیابی اورناکامی کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا۔
'' ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے حمائمہ ملک نے کہا کہ پاکستان میں فلمی سفرکا آغاز ہوتے ہی بالی ووڈ سے مجھے فلموں کی آفرز شروع ہوگئی تھیں اوراسی لیے کچھ ہی عرصہ میں دوفلمیں سائن کیں اوران میں کام کیا۔ لیکن بالی ووڈ میں کام کرنے کے بعد مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ شاید پاکستان میں اس طرح پروفیشنل انداز سے کام کرنے والے لوگ نہ ہونے کے برابرہونگے۔ مگر جب سے میں نے پاکستان میں فلمی صنعت میں کام شروع کیا ہے تومیں خود حیران ہوں کہ پڑھے لکھے نوجوان فلم میکرز ہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم میں شامل تمام لوگ اس قدرپروفیشنل دکھائی دیتے ہیں کہ ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے بہت کچھ سیکھنے کومل رہا ہے۔
حمائمہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بطوراداکارہ وماڈل بہت سے غیرملکی ڈائریکٹرز، کیمرہ مین اورٹیکنیشنزکے ساتھ کام کیا ہے، اس لیے وہ یہ بات بخوبی سمجھ سکتی ہوں کہ ایک اچھی اورمعیاری فلم بنانے کیلیے صرف جدید ٹیکنالوجی اورسرمایہ ہی درکارنہیں ہوتابلکہ کوئی بھی پروجیکٹ اس وقت بہترنہیں بن پاتا جب تک اس کوبنانے والے لوگ پروفیشنل نہ ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں حمائمہ ملک نے کہا کہ بطوراداکارہ میرا کام اپنے کردارمیں حقیقت کے رنگ بھرنا ہے۔ اب اس فلم اورکردارکوکیا رسپانس ملتا ہے، یہ سب پبلک کی پسند پرمنحصر ہے۔ میرا کام تواپنے کردارکوبڑی محنت سے سجانا اورسنوارنا ہے۔ باقی کامیابی اورناکامی کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا۔ اس لیے میں توبس اپنا کام ایمانداری کے ساتھ انجام دیتی ہوں۔
اداکارہ وماڈل حمائمہ ملک نے کہا ہے کہ میرا کام تو اپنے کردارکوبڑی محنت سے سجانا اورسنوارنا ہے باقی کامیابی اورناکامی کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا۔
'' ایکسپریس '' سے گفتگوکرتے ہوئے حمائمہ ملک نے کہا کہ پاکستان میں فلمی سفرکا آغاز ہوتے ہی بالی ووڈ سے مجھے فلموں کی آفرز شروع ہوگئی تھیں اوراسی لیے کچھ ہی عرصہ میں دوفلمیں سائن کیں اوران میں کام کیا۔ لیکن بالی ووڈ میں کام کرنے کے بعد مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ شاید پاکستان میں اس طرح پروفیشنل انداز سے کام کرنے والے لوگ نہ ہونے کے برابرہونگے۔ مگر جب سے میں نے پاکستان میں فلمی صنعت میں کام شروع کیا ہے تومیں خود حیران ہوں کہ پڑھے لکھے نوجوان فلم میکرز ہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم میں شامل تمام لوگ اس قدرپروفیشنل دکھائی دیتے ہیں کہ ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے بہت کچھ سیکھنے کومل رہا ہے۔
حمائمہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بطوراداکارہ وماڈل بہت سے غیرملکی ڈائریکٹرز، کیمرہ مین اورٹیکنیشنزکے ساتھ کام کیا ہے، اس لیے وہ یہ بات بخوبی سمجھ سکتی ہوں کہ ایک اچھی اورمعیاری فلم بنانے کیلیے صرف جدید ٹیکنالوجی اورسرمایہ ہی درکارنہیں ہوتابلکہ کوئی بھی پروجیکٹ اس وقت بہترنہیں بن پاتا جب تک اس کوبنانے والے لوگ پروفیشنل نہ ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں حمائمہ ملک نے کہا کہ بطوراداکارہ میرا کام اپنے کردارمیں حقیقت کے رنگ بھرنا ہے۔ اب اس فلم اورکردارکوکیا رسپانس ملتا ہے، یہ سب پبلک کی پسند پرمنحصر ہے۔ میرا کام تواپنے کردارکوبڑی محنت سے سجانا اورسنوارنا ہے۔ باقی کامیابی اورناکامی کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا۔ اس لیے میں توبس اپنا کام ایمانداری کے ساتھ انجام دیتی ہوں۔