سڑکوں پر اگلے ماہ سے نئی مسافر بسیں چلیں گی وزیر اعلیٰ
ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہر صورت حل ہوگا،مرادعلی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہریوں کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے ماہ سے نئی مسافر بسیں چلنے لگیں گی۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں انٹراسٹی اور انٹرسٹی بس منصوبے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہر صورت حل ہوگا سڑکوں کی حالت اب بہتر ہورہی ہے۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اور ترقی میر ہزار خان بجارانی، وزیر ٹرانسپورٹ اور اطلاعات سید ناصر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان نے شرکت کی اجلاس میں انٹرا سٹی اور انٹرسٹی بس منصوبے پرغور کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے انٹراسٹی منصوبے کے لیے بسوں کی لیزنگ سندھ مضاربہ لمیٹڈ کو دی تھی جس کے ذریعے وہ سبسڈی دے سکتا ہے شہر میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہر صورت میں حل ہوگا اب تو سڑکوں کا جال بھی بہتر ہورہا ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر شاہ نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ سبسڈی کے لیے سندھ حکومت اور سندھ مضاربہ لمیٹڈ کے درمیان معاہدہ طے پاچکا ہے پالیسی کے تحت صرف مقامی گاڑیوں کو سبسڈی مل سکتی ہے اور منصوبے کے تحت بسوں کو چلانے کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ اورحکومت کا 15 فیصد حصہ ہے جبکہ 70 فیصد قرض پر میسر ہے۔
سید ناصر شاہ نے مزید بتایا کہ ڈائیووکمپنی نے 288 بسیں 5 روٹس پرچلانے کی پیشکش کی ہے جس میں قیوم آباد سے قصبہ کالونی،بلدیہ سے قائدآباد، شاہ فیصل کالونی سے فشریز، لانڈھی سے سرجانی ٹاؤن اور لانڈھی سے بلدیہ ٹاؤن شامل ہیں وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے ڈائیوو کو 32 بسیں شاہراہ فیصل پر چلانے کی پیشکش بھی کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کے لیے مزید ساڑھے 25کروڑ روپے منظور کرتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ 15 دن کے اندر کراچی میں شاہراہ فیصل پر بسیں چلتے دیکھنا چاہتا ہوں اور حکم دیا کہ آئندہ 30 دن میں شاہراہ فیصل پر نئی بسیں چلنا شروع ہوجانی چاہئیں جس پر وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ بسیں چلنا شروع ہوجائیں سید ناصر شاہ نے یقین دہانی دہانی کرائی کہ یہ بسیں 15 فروری سے چلنا شروع ہوجائیں گی۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے اجلاس کو بتایا کہ انٹراسٹی بسوں کے لیے بھی ڈائیوو نے پیشکش دی ہے اور9 روٹس پر 134 بسیں چلائی جائیں گی ان روٹس میں کراچی حیدرآباد، کراچی سکھر،کراچی میرپورخاص،کراچی لاڑکانہ، کراچی بینظیر آباد، کراچی ملتان،کراچی ڈیرہ غازی خان، کراچی کوئٹہ اور سکھر کوئٹہ شامل ہیں اجلاس میں بی آر ٹی ایس عبدالستار ایدھی لائن (اورنج لائن) پر بھی بات چیت کی گئی۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ راہداری منصوبہ 3.88 کلومیٹر طویل ہے جس پر 6 بسیں چلیں گی اورنج لائن منصوبے کا پیکیج ون ٹی ایم اے اورنگی ٹاؤن سے لے کر باچا خان فلائی اوور تک ہے جس پر کام جاری ہے اس منصوبے کی لاگت 643.35 ہے اور 42 فیصد پیشرفت ہوچکی ہے جبکہ دوسرا پیکیج باچا خان فلائی اوور سے لے کر جناح یونیورسٹی فار ویمن تک ہے جوکہ 2.50 کلومیٹر طویل ہے اوراس پر 496.768 ملین لاگت آئے گی منصوبے پر 25 فیصد کام ہوچکا ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں انٹراسٹی اور انٹرسٹی بس منصوبے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہر صورت حل ہوگا سڑکوں کی حالت اب بہتر ہورہی ہے۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اور ترقی میر ہزار خان بجارانی، وزیر ٹرانسپورٹ اور اطلاعات سید ناصر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان نے شرکت کی اجلاس میں انٹرا سٹی اور انٹرسٹی بس منصوبے پرغور کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے انٹراسٹی منصوبے کے لیے بسوں کی لیزنگ سندھ مضاربہ لمیٹڈ کو دی تھی جس کے ذریعے وہ سبسڈی دے سکتا ہے شہر میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہر صورت میں حل ہوگا اب تو سڑکوں کا جال بھی بہتر ہورہا ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر شاہ نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ سبسڈی کے لیے سندھ حکومت اور سندھ مضاربہ لمیٹڈ کے درمیان معاہدہ طے پاچکا ہے پالیسی کے تحت صرف مقامی گاڑیوں کو سبسڈی مل سکتی ہے اور منصوبے کے تحت بسوں کو چلانے کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ اورحکومت کا 15 فیصد حصہ ہے جبکہ 70 فیصد قرض پر میسر ہے۔
سید ناصر شاہ نے مزید بتایا کہ ڈائیووکمپنی نے 288 بسیں 5 روٹس پرچلانے کی پیشکش کی ہے جس میں قیوم آباد سے قصبہ کالونی،بلدیہ سے قائدآباد، شاہ فیصل کالونی سے فشریز، لانڈھی سے سرجانی ٹاؤن اور لانڈھی سے بلدیہ ٹاؤن شامل ہیں وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے ڈائیوو کو 32 بسیں شاہراہ فیصل پر چلانے کی پیشکش بھی کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کے لیے مزید ساڑھے 25کروڑ روپے منظور کرتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ 15 دن کے اندر کراچی میں شاہراہ فیصل پر بسیں چلتے دیکھنا چاہتا ہوں اور حکم دیا کہ آئندہ 30 دن میں شاہراہ فیصل پر نئی بسیں چلنا شروع ہوجانی چاہئیں جس پر وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ بسیں چلنا شروع ہوجائیں سید ناصر شاہ نے یقین دہانی دہانی کرائی کہ یہ بسیں 15 فروری سے چلنا شروع ہوجائیں گی۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے اجلاس کو بتایا کہ انٹراسٹی بسوں کے لیے بھی ڈائیوو نے پیشکش دی ہے اور9 روٹس پر 134 بسیں چلائی جائیں گی ان روٹس میں کراچی حیدرآباد، کراچی سکھر،کراچی میرپورخاص،کراچی لاڑکانہ، کراچی بینظیر آباد، کراچی ملتان،کراچی ڈیرہ غازی خان، کراچی کوئٹہ اور سکھر کوئٹہ شامل ہیں اجلاس میں بی آر ٹی ایس عبدالستار ایدھی لائن (اورنج لائن) پر بھی بات چیت کی گئی۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ راہداری منصوبہ 3.88 کلومیٹر طویل ہے جس پر 6 بسیں چلیں گی اورنج لائن منصوبے کا پیکیج ون ٹی ایم اے اورنگی ٹاؤن سے لے کر باچا خان فلائی اوور تک ہے جس پر کام جاری ہے اس منصوبے کی لاگت 643.35 ہے اور 42 فیصد پیشرفت ہوچکی ہے جبکہ دوسرا پیکیج باچا خان فلائی اوور سے لے کر جناح یونیورسٹی فار ویمن تک ہے جوکہ 2.50 کلومیٹر طویل ہے اوراس پر 496.768 ملین لاگت آئے گی منصوبے پر 25 فیصد کام ہوچکا ہے۔