پارکوں میدانوں اور رفاہی پلاٹوں سے غیر قانونی تعمیرات ختم نہ ہو سکیں
ناکامی کی وجوہ محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ میں من پسند افسران کی تعیناتی کو قرار دیا جا رہا ہے، ذرائع
کراچی میں پارکس،کھیل کے میدان اور دیگر رفاہی پلاٹوں پر موجود ہزاروں غیر قانونی تعمیرات ختم نہ کی جاسکیں۔
کراچی کے ہرے بھرے پارکس اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ کر کے چائنا کٹنگ کرنے والوں کے خلاف سپریم کورٹ کے واضح احکام کے باوجود کے ڈی اے کارروائی کرنے میں بری طرح سے ناکام ہو گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن میں ناکامی کی وجوہ محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ میں من پسند افسران کی تعیناتی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کے اپنے سینئر افسران کو ہٹاکر کے ایم سی افسران سے کے ڈی اے کو چلایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ادارے کیلیے مشکلات پیدا ہورہی ہیں اور ادارے کے افسران میں سخت بے چینی اور اضطراب پایا جارہا ہے۔
دریں اثناء کے ڈی اے محکمہ لینڈ کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سمیع صدیقی کو بھی محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ کے افسران کی جانب سے گمراہ کیا جا رہا ہے ،شہر میں 35ہزار پلاٹوں میں سے صرف 1500 پلاٹس کیخلاف کارروائی کے ڈی اے کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ ان1500 پلاٹس واگزار کئے جانے کے دعوی کو بھی حقائق سے منافی قرار دیا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے نے کارروائی کے بجائے تشہیر پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جس کے باعث گذشتہ دو ہفتوں سے کارروائی بند پڑی ہوئی ہے۔
کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے کہ سابق ڈائریکٹر جمیل بلوچ کی تعیناتی کے دوران شہر کے دور دراز علاقوں میں بھی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائی کی گئی تھی تاہم کے ڈی اے ایک جانب چائنا کٹنگ کیخلاف کارروائی کا دعوی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف سرجانی سیکٹر 8میں تاحال کھلے عام چائنا کٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے کہ اقربا پروری کی جاری پالیسی کے باعث کے ڈی اے عدالتی احکامات پر عملدر آمد میں ناکام رہا ہے اور شہر کے متعدد علاقوں جس میں بلخصوص گلستان جوہر بلاک2میں کرکٹ اکیڈمی سے ملحق رفاعی پلاٹ پر تاحال درجنوں مکانات موجود ہیں جس کے حوالے سے محکمہ لینڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ کی ٹیم نے مذکورہ مقام کا دورہ کیا تھا اور مبینہ مک مکا کے بعداپنی آنکھیں بند کرلیں۔
کراچی کے ہرے بھرے پارکس اور کھیل کے میدانوں پر قبضہ کر کے چائنا کٹنگ کرنے والوں کے خلاف سپریم کورٹ کے واضح احکام کے باوجود کے ڈی اے کارروائی کرنے میں بری طرح سے ناکام ہو گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن میں ناکامی کی وجوہ محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ میں من پسند افسران کی تعیناتی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کے اپنے سینئر افسران کو ہٹاکر کے ایم سی افسران سے کے ڈی اے کو چلایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ادارے کیلیے مشکلات پیدا ہورہی ہیں اور ادارے کے افسران میں سخت بے چینی اور اضطراب پایا جارہا ہے۔
دریں اثناء کے ڈی اے محکمہ لینڈ کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سمیع صدیقی کو بھی محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ کے افسران کی جانب سے گمراہ کیا جا رہا ہے ،شہر میں 35ہزار پلاٹوں میں سے صرف 1500 پلاٹس کیخلاف کارروائی کے ڈی اے کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ ان1500 پلاٹس واگزار کئے جانے کے دعوی کو بھی حقائق سے منافی قرار دیا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے نے کارروائی کے بجائے تشہیر پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جس کے باعث گذشتہ دو ہفتوں سے کارروائی بند پڑی ہوئی ہے۔
کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے کہ سابق ڈائریکٹر جمیل بلوچ کی تعیناتی کے دوران شہر کے دور دراز علاقوں میں بھی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائی کی گئی تھی تاہم کے ڈی اے ایک جانب چائنا کٹنگ کیخلاف کارروائی کا دعوی کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف سرجانی سیکٹر 8میں تاحال کھلے عام چائنا کٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے کہ اقربا پروری کی جاری پالیسی کے باعث کے ڈی اے عدالتی احکامات پر عملدر آمد میں ناکام رہا ہے اور شہر کے متعدد علاقوں جس میں بلخصوص گلستان جوہر بلاک2میں کرکٹ اکیڈمی سے ملحق رفاعی پلاٹ پر تاحال درجنوں مکانات موجود ہیں جس کے حوالے سے محکمہ لینڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ کی ٹیم نے مذکورہ مقام کا دورہ کیا تھا اور مبینہ مک مکا کے بعداپنی آنکھیں بند کرلیں۔