عدالتی فیصلوں پر تنقید آئینی و جمہوری حق ہے راناثنااللہ
ہم نے سپریم کورٹ کے معزز ججز کی ذات کو کبھی بھی نشانہ نہیں بنایا، صوبائی وزیرِقانون
WASHINGTON:
وزیرِقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں پربات اور تنقید کرنا ہرشہری کا آئینی و جمہوری حق ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےرانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عدالت کے معزز ججوں کی ذات کو کبھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا اور عدالتی فیصلوں کو من و عن قبول بھی کیا، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عدالتی فیصلوں پر گفتگو اور تنقید کرنا ہرشہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، کیا ماضی میں ڈوگر کورٹ کے فیصلوں پر سپریم کورٹ نے تنقید نہیں کی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان اور شیخ رشید سازشی عناصر کے آلہ کار ہیں
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی مانگی تھی لیکن انہیں سزا دے دی گئی جب کہ بابر اعوان جو ایک کرپٹ آدمی ہے سپریم کورٹ کے باہر عدالتِ عظمیٰ کا مذاق اڑاتا رہا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا تو فیصلے کی مصدقہ کاپی بھی عدالت سے باہر نہیں آئی تھی نوازشریف نے استعفیٰ دے دیا اور فیصلے پر عمل کیا، لیکن اگر نوازشریف کہتے ہیں کہ فیصلہ نہیں مانتا تو توہین عدالت ہوتی ہے، اور دوسری جانب کسی کے 30 سال سے ہستے بستے گھر کو اجاڑنے والے بھی صادق و امین کہلاتے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شاہد مسعود کسی کے اشارے پر قصور واقعے کا رُخ موڑنا چاہتے ہیں
وزیرِقانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں پربات اور تنقید کرنا ہرشہری کا آئینی و جمہوری حق ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےرانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عدالت کے معزز ججوں کی ذات کو کبھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا اور عدالتی فیصلوں کو من و عن قبول بھی کیا، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عدالتی فیصلوں پر گفتگو اور تنقید کرنا ہرشہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، کیا ماضی میں ڈوگر کورٹ کے فیصلوں پر سپریم کورٹ نے تنقید نہیں کی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان اور شیخ رشید سازشی عناصر کے آلہ کار ہیں
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی مانگی تھی لیکن انہیں سزا دے دی گئی جب کہ بابر اعوان جو ایک کرپٹ آدمی ہے سپریم کورٹ کے باہر عدالتِ عظمیٰ کا مذاق اڑاتا رہا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ سابق وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا تو فیصلے کی مصدقہ کاپی بھی عدالت سے باہر نہیں آئی تھی نوازشریف نے استعفیٰ دے دیا اور فیصلے پر عمل کیا، لیکن اگر نوازشریف کہتے ہیں کہ فیصلہ نہیں مانتا تو توہین عدالت ہوتی ہے، اور دوسری جانب کسی کے 30 سال سے ہستے بستے گھر کو اجاڑنے والے بھی صادق و امین کہلاتے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شاہد مسعود کسی کے اشارے پر قصور واقعے کا رُخ موڑنا چاہتے ہیں