سولر انرجی زکوٰۃ

سولر انرجی زکوٰۃ کی ہماری مثال دوسرے ملکوں میں بھی اپنائی جائے گی۔

moazzamhai@hotmail.com

حکومت کی طرف سے سماجی و معاشی تحفظ سے محروم بہت سے عام پاکستانی شہریوں کے لیے ملک میں بڑے پیمانے پر دی جانے والی زکوٰۃ ایک بڑا سہارا ہے۔ ہر سال پاکستان میں اربوں روپے زکوٰۃ کی مد میں انفرادی مستحقین اور مختلف فلاحی اداروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ مگر بدقسمتی یہ ہے کہ ہر سال اربوں روپوں کی اس زکوٰۃ کے باوجود ملک کی غریب آبادی کی زندگیوں میں بڑے پیمانے پہ نمایاں بہتری نہیں آپاتی۔ ایک جانب بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف بہت سے ایسے بھی خاندان ہیں جہاں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بلکہ بچے بھی کام کرتے ہیں، مگر پھر بھی گزارا مشکل ہے۔

اس ساری صورتحال میں ایک نمایاں مثبت تبدیلی لانے کے لیے ہمیں روایتی انداز کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے تخلیقی آئیڈیاز کی بھی ضرورت ہے کہ جن سے زکوٰۃ ملک کی ایک بڑی آبادی کی روز مرہ زندگیوں، رہن سہن میں نمایاں، پائیدار اور دیرپا تبدیلی لاسکے۔ ہمیں زکوٰۃ کے ذریعے لوگوں کے خصوصاً ایسے مسائل بھی حل کرنے پہ توجہ دینی ہوگی جو ان کے لیے مسلسل ذہنی پریشانی، جسمانی تکلیف اور مالی بوجھ کا باعث ہیں۔ آپ مثلاً ملک میں بجلی کی صورتحال کو ہی لے لیجیے۔

ہمارے ہاں میڈیا اور سیاسی و سماجی شخصیات کا تقریباً سارا زور لوڈشیڈنگ کے مسئلے پہ ہی ہوتا ہے، جو اپنی جگہ بہت بڑا مسئلہ ہے مگر ہمیں ساتھ یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ملک کی تقریباً ایک تہائی سے بھی زیادہ آبادی کے پاس سرے سے بجلی کی سہولت ہی میسر نہیں۔

ہم اگر اعداد و شمار کی بات کریں تو ورلڈ بینک، انٹرنیشنل انرجی ایجنسی اور انرجی سیکٹر مینجمنٹ اسسٹنس پروگرام کے مشترکہ سسٹین ایبل انرجی فار آل (SE4ALL) ڈیٹا بیس (2014) کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کے صرف 58.7 فیصد حصے کی بجلی تک رسائی تھی، یعنی بجلی سے محروم آبادی کا حصہ بنا کوئی 41.3 فیصد۔ بجلی سے مکمل محروم آبادی کا 80 فیصد حصہ ملک کی دیہی آبادی میں پایا جاتا ہے۔

ادھر جن لوگوں کے پاس بجلی کی سہولت ہے وہ بھی لوڈشیڈنگ، مہنگی بجلی اور ناجائز زائد بلنگ سے پریشان ہیں۔ ملک میں اگر کسی حد تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل بھی ہوجائے تو بھی بجلی کے مسلسل مہنگے ہوتے بل لوگوں کو ایک مستقل پریشانی میں مبتلا کیے رکھیں گے۔ دوسری طرف کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹ ملک کے پہلے سے ہی آلودہ قدرتی ماحول کو مزید تباہ کر رہے ہیں۔ اس تمام صورتحال میں پاکستان اور پاکستانیوں کی زندگیوں میں بڑے پیمانے پہ تبدیلی لانے کے لیے پیش ہے ''سولر انرجی زکوٰۃ'' کا آئیڈیا۔

آئیڈیا بہت سادہ سا ہے۔ ہم زکوٰۃ کے پیسوں سے سولر ہوم سسٹمز، سولر اپلائنسز جیسے کہ سولر ایل ای ڈی لائٹس، پنکھے، گیزر، چولہے وغیرہ اور سولر اسٹریٹ لائٹس وغیرہ خرید کر انھیں مستحق لوگوں میں تقسیم کریں۔ لوگ اپنی انفرادی حیثیت کے علاوہ اپنے خاندان، دوست احباب اور دفتری ساتھیوں کے ساتھ مل کر، گروپ بنا کر اجتماعی طور پر بڑے پیمانے پہ بھی سولر انرجی زکوٰۃ دے سکتے ہیں، مثلاً کسی ایک پورے گاؤں میں، یا کسی اسکول میں یا کسی مسجد میں مجوزہ گروپ نے سولر انرجی کی تنصیبات نصب کرادیں۔

اب آپ ذرا اس کے نتیجے میں سیکڑوں لوگوں کو مستقبل ہونے والی آسانیوں اور آرام، اور جن لوگوں نے یہ زکوٰۃ دی ان کے بے حساب ثواب جاریہ کے بارے میں سوچیے، یعنی سب ہی کے لیے بے شمار فائدے۔ اس کے علاوہ این جی اوز، ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر سولر انرجی زکوٰۃ میں روزمرہ کی بنیادوں پہ انفرادی طور پر چھوٹے پیمانے پر بھی عطیات دینے کا سسٹم بناسکتی ہیں کہ جس میں لوگ چھوٹی رقوم مثلاً بیس روپے بھی موبائل فون ایس ایم ایس کے ذریعے دے سکیں۔


جب ہزاروں لوگ اس طرح سے بھی اپنا حصہ دیں گے تو یہ بھی سولر انرجی زکوٰۃ کے لیے بہت بڑی رقم بن جائے گی۔ این جی اوز غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں، غیر ملکی مسلم مخیر شخصیات اور بین الاقوامی مسلم فلاحی اداروں و تنظیموں کو بھی سولر انرجی زکوٰۃ سسٹم میں شامل کرنے کے طریقے وضع کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ لوگوں اور اداروں مثلاً عوامی، سماجی اور مذہبی شخصیات، شوبز اور اسپورٹس کے اسٹارز، صحافی اور میڈیا گروپس، اسکول، کالج اور یونیورسٹیز، بینک، سپرمارکیٹس اور سولر انرجی کمپنیوں کو مل کر ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے سولر انرجی زکوٰۃ کے بارے میں میڈیا پہ آگہی مہم چلانا اور سولر انرجی زکوٰۃ کو جمع اور تقسیم کرنا چاہیے اور یہ سلسلہ رمضان کے علاوہ بھی سارا سال ہی چلنا چاہیے۔

ادھر مختلف کنزیومر کمپنیاں بھی اپنی مختلف انعامی اسکیموں میں روایتی انعامات کی جگہ لوگوں میں سولر انرجی سسٹمز اور اپلائنسز بانٹ کر سولر انرجی کی گھریلو پیداوار اور استعمال بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں، نیز یہ کہ وہ اپنے صارفین کے ساتھ مل کر بھی سولر انرجی زکوٰۃ کی کمپنیز بھی چلا سکتی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں برادری سسٹم کا بہت زور ہے، تو مختلف برادریاں بھی اپنی اپنی برادریوں کی سطح پر سولر انرجی زکوٰۃ اکٹھی کرکے اپنی ہی برادریوں کے مستحق افراد اور خاندانوں میں تقسیم کرسکتی ہیں۔ سولر انرجی زکوٰۃ آئیڈیا کی ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ ہمیں اس میں تقریباً کسی بھی سطح پہ حکومتی کردار کی ضرورت نہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ سولر انرجی زکوٰۃ حکومتی کرپشن اور نوکر شاہی کے تاخیری ہتھکنڈوں سے محفوظ رہ سکتی ہے۔ سولر انرجی زکوٰۃ وہ آئیڈیا ہے جس کے ذریعے ہم ان گنت لوگوں کی زندگیوں میں بڑی اور خوشگوار تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔

وسیع پیمانے پہ گھریلو سطح پہ آف گرڈ سولر انرجی کی پیداوار کی صورت میں روایتی آن گرڈ بجلی کی بڑے پیمانے پہ بچت ہونے سے یہ بجلی ملک کی صنعت اور زراعت کے لیے وافر مقدار میں موجود ہوسکے گی جس کے نتیجے میں ایک طرف تو صنعت اور زراعت میں ترقی سے بڑے پیمانے پہ لوگوں کے لیے روزگار کے نئے اور وسیع مواقع پیدا ہوسکیں گے تو دوسری جانب صنعتی اور زرعی سرگرمیوں کے بڑھنے سے حکومتی محاصل کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے ایک طرف قومی بجٹ خسارے میں کمی ہوسکے گی تو دوسری جانب حکومت کے پاس عوام کی فلاح و بہبود پہ خرچ کرنے کے لیے زیادہ پیسہ ہوگا۔

ادھر بڑے پیمانے پہ گراس روٹس سطح پہ سولر انرجی کی پیداوار سے حکومت کو بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پہ کم خرچ کرنا پڑے گا، جس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت اس مد میں بچنے والا پیسہ تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں پہ خرچ کرسکے گی۔ سولر انرجی زکوٰۃ سے سولر انرجی کے مینوفیکچرنگ اور ری ٹیل سیکٹرز کو بڑے پیمانے پہ فروغ حاصل ہوگا جس سے حکومتی محصولات کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

سولر انرجی کی صنعت اور مارکیٹ میں اضافے سے معاون سروسز کے شعبوں مثلاً تنصیب (انسٹالیشن) اور دیکھ بھال (مینٹیننس) کے کام میں بھی بڑے پیمانے پہ اضافہ ہوسکے گا جس سے نہ صرف روزگار کے بلکہ چھوٹے اور درمیانی کاروباری اداروں (SMES) کے قیام میں بھی اضافہ ہوگا۔ وسیع پیمانے پہ گھریلو سولر انرجی کی پیداوار سے روایتی بجلی کی کھپت میں کمی کے نتیجے میں فضا میں زہریلے کاربن مواد کے اخراج میں کمی سے انسانی صحت اور قدرتی ماحول پر اچھا اثر پڑے گا۔ دوسری طرف سولر انرجی زکوٰۃ سے بہت سے گھروں میں یوپی ایس کے استعمال میں بھی بڑی کمی آسکے گی جو بجلی جلاتا زیادہ اور فراہم یعنی اسٹور کم کرتا ہے۔

سولر انرجی زکوٰۃ کے آئیڈیے کی کامیابی سے ہم پاکستانی دنیا میں یہ ثابت کردیں گے کہ عام شہری حکومتی مدد کے بغیر بھی ملک میں بڑی تبدیلی لاسکتے ہیں۔ پوری دنیا میں پاکستان جو طرح طرح کی منفی باتوں کے حوالے سے مشہور ہے ایک ایسی منفرد مثال کے طور پہ جانا جائے گا کہ جہاں کے لوگوں نے اپنے لوگوں کے لیے دنیا بھر کے کسی بھی ملک کے مقابلے سولر انرجی کا کہیں زیادہ پھیلاؤ اور استعمال ممکن بنایا۔ سولر انرجی زکوٰۃ کی ہماری مثال دوسرے ملکوں میں بھی اپنائی جائے گی اور دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا امیج بہتر کرے گی۔
Load Next Story