اسکیٹنگ سحر طاری کرتا کھیل

اسکیٹنگ دو بنیادی حصوں اسپیڈ اسکیٹنگ اور فگر اسکیٹنگ پر مشتمل ہے۔

سرمائی اولمپکس 2018 میں اسکیٹنگ مقابلے مرکز نگاہ ہوںگے۔ فوٹو: فائل

تیسویں (23) ویں سرمائی اولمپکس 9 تا 25 فروری جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چینگ ہوں گے۔ ان اولمپکس میں اسکیٹنگ کو خاص مقبولیت حاصل ہے۔

برق رفتاری اور فن کارانہ خصوصیات رکھنے والا برفانی کھیل اسکیٹنگ مغربی ممالک میں بے حد مقبول ہے۔ اسکیٹنگ دو بنیادی حصوں اسپیڈ اسکیٹنگ اور فگر اسکیٹنگ پر مشتمل ہے۔ اسٹپیواسکیٹنگ میں مقابلے مخصوص ٹریک پر فاصلوں کو کم سے کم وقت میں طے کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ کھلاڑی (سیکٹرز) ان مقابلوں میں زیادہ سے زیادہ 60 کلومیٹرز فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے مخصوص جوتوں میں نصب بلیڈز پر اسکیٹنگ میں کام یابی کو یقینی بناتے ہیں۔ فگر اسکیٹنگ میں کھلاڑی اپنے اسکیٹ پر دل کش اداؤں کے ساتھ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

صدیوں پہلے دنیا کے شمالی برفانی علاقوں کے لوگ اپنے سفر کے لیے استعمال کی جانے والی گھوڑا گاڑیوں کو برف پر پھسلنے میں مدد دینے کے لیے جانوروں کی بڑی ہڈیوں کا استعمال کرتے تھے۔ وہ اپنے جوتوں کے نچلے حصوں کو مضبوط ڈوری کے ذریعے باندھ لیتے تھے اس طرح ایک طویل نوک دار چھڑی کی مدد سے ان جوتوں کے سہارے برف پر بہ آسانی پھسلا جاسکتا تھا۔ نوجوان اس میں بڑی گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے تھے۔ شمالی ممالک قدرتی ماحول برفانی جوتوں کے ساتھ برف پر پھسلنے کے لیے بہترین تھا۔

وہ لوگ جو یورپ کے مرکزی ہالینڈ کے علاقے میں آباد تھے ان کے لیے خاص طور پر یہ ماحول اسکیٹنگ کے لیے نہایت موزوں تھا۔ یہاں موجود نہریں جو ان کی آمد و رفت کا سب سے بڑا ذریعہ تھیں، موسم سرما میں برف سے مکمل طور پر منجمد ہوجاتی تھیں برف سے صاف علاقہ مشکل ہی سے دیکھا جاسکتا تھا۔ ابتدائی زمانے ہی سے یہ علاقہ اسکیٹنگ کرنے والوں کی جنت سمجھا جاتا تھا۔ یہی ماحول تھا جس نے ہالینڈ کو اسکیٹنگ کا گھر بنادیا، غالباً 1250 میں کسی وقت پہلی بار اسکیٹ (جوتوں) میں لوہے یا اسٹیل بلیڈ استعمال کیے گئے۔ اسکیٹ کے سول لکڑی کے بنے ہوتے تھے یہ عالمی دنیا میں اسکیٹنگ کا باقاعدہ آغاز تھا۔ ہالینڈ نے اپنے پڑوسی ممالک میں بھی اس کھیل کو متعارف کروایا۔ انگلستان میں اسکیٹنگ فریز لینڈرز باشندوں کے توسط سے پہنچی جنھوں نے ہالینڈ کے فن ڈسٹرکٹ میں نہریں تعمیر کروائی تھیں۔ 1662 کی سخت سردیوں میں کئی اسکیٹنگ کے دل دادہ لندن کے سینٹ جیمز پارک میں ہالینڈ کی طرز پر اسکیٹنگ کرتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔

اسپیڈ اسکیٹنگ کا پہلا باقاعدہ مقابلہ سیدھے کورس میں کم فاصلے کے لیے لیو وارڈن (ہالینڈ) میں 1805 میں صرف خواتین کے لیے منعقد ہوا تھا۔ یہاں 30 اتھلیٹس نے حصہ لیا تھا۔ اس کے بعد ریکارڈ بک کے حوالے سے آئندہ ہونے والے مقابلے ویسٹینڈ میں 1830 ڈاکم میں 1840 اور ایمسٹرڈیم میں 1864 میں سیدھے کورس میں صرف مرد اتھلیٹس کے لیے ہوئے تھے۔ آنے والے سالوں میں ہونے والے مقابلے ''یو'' کی شکل کے ٹریک پر ہونا شروع ہوگئے تھے۔ برطانیہ میں اسپیڈ اسکیٹنگ کے مقابلوں کا آغاز 1763 سے ہوا اور باقاعدگی سے جاری رہا۔

1823 اور 1830 کے درمیان حصے میں جے ینگ نامی شخص برطانیہ میں ایک مشہور اسپیڈ اسکیٹر کی حیثیت سے جانا جاتا تھا۔ انگلستان سے آئس اسکیٹنگ کی ہوا گوش بورگ (سوئیڈن) اور شمالی امریکا اور 1865 میں سینٹ پیئر برگ میں پہنچ گئی۔ 1879 میں امریکا میں پہلی قومی چیمپئن شپ منعقد کی گئی جس میں جی ڈی امریکا کا پہلا کام یاب چیمپئن قرار پایا۔ امریکا کا سب سے کام یاب اسپیڈ اسکیٹر اتھابٹ ٹم ڈونوفر تھا جو 1863 سے 1865 تک امریکن چیمپئن رہا۔ وہ 1891 میں ہالینڈ کا چیمپئن بھی بنا اور اسی سال اس نے تیسری عالمی چیمپئن شپ بھی جیتی اس دوران یورپ کے دیگر ممالک میں بھی اسپیڈ اسکیٹنگ کے مقابلے باقاعدگی سے منعقد ہونا شروع ہوگئے تھے۔

ہالینڈ کے لوگ فگر اسکیٹنگ سے ناواقف تھے۔ اس وقت فگر اسکیٹنگ نہایت سادہ ہوا کرتی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فگر اسکیٹنگ نے برطانیہ میں تکمیل کی منازل طے کی ہیں، البتہ اسکیٹنگ کے سب سے پہلے کلب کے قیام کے بارے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی۔ اسکیٹنگ سے متعلق 1784 کی بات ہے، تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کلب اس سے بھی پہلے قائم ہوا ہو۔ فگر اسکیٹنگ سے متعلق رابرٹ جانز کی تحریر کردہ کتاب ''اے ٹریٹائز آن اسکیٹنگ'' اس کھیل سے متعلق دنیا کی سب سے پرانی کتاب ہے۔ 1865 تک اس کتاب کے دس ایڈیشن شایع ہوچکے تھے۔ یہ کتاب فگر اسکیٹنگ سے متعلق ابتدائی شکلوں کی تربیت کے کھلاڑیوں کے لیے مددگار ثابت ہوئی۔ اسکیٹنگ نے جلد ہی ایک سوسائٹی کھیل کی شکل اختیار کرلی جس میں کھلاڑی ٹیل کوٹ اور ٹاپ کے ساتھ نظر آتے تھے۔

فگر اسکیٹنگ کی پہلی عالمی چیمپئن شپ لینن گراڈ (روس) میں 1896 میں دوسری 1897 میں اسٹاک ہوم (سوئیڈن) اور لندن میں 1898 میں تیسری عالمی چیمپئن شپ منعقد ہوئیں، انگلستان سے فگر اسکیٹنگ کی مقبولیت امریکا اور کینیڈا پہنچی۔ فگر اسکیٹنگ کی اصل نشوونما امریکا میں ہوئی جہاں اس کے مقابلے فری اسٹائل طرز پر ہوتے تھے۔ 1860 کی دہائی میں اسکیٹنگ امریکا کا کامیاب ترین کھیل رہا۔ امریکا کے پہلے اسکیٹنگ کھلاڑی بینجمن ویسٹ نے 1763 میں لندن میں اسکیٹنگ کا مظاہرہ کیا جہاں اس نے اپنی خوب صورت فگرز اور رفتار سے شائقین کی بھرپور توجہ حاصل کی۔ اس کے ہم وطن جیکسن ہینز نے 1868 میں یورپ میں پہلے نمائشی مقابلے میں حصہ لیا۔

جیکسن ہینز نے فگر اسکیٹنگ کی ترقی و ترویج میں گراں قدر کام کیا وہ فگر اسکیٹنگ میں مارچ اے والڈز اے مزور کا اور کوائڈلی جیسی مشکل مشقوں(فگرز) کا مظاہرہ کرنے والا پہلا کھلاڑی تھا۔ یہ مشقیں اس وقت کافی مشکل سمجھی جاتی تھیں یہ حقیقت ہے کہ جیکسن کا اسکیٹنگ انداز بغیر کسی ترتیب اور شکل کے تھا جو روایتی 8 فگر کے لیے ضروری بھی تھا۔ اس انداز کے جاذب نظر ہونے کے سبب جلد ہی دیگر کھلاڑی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور اس انداز کو اپنانے پر مجبور ہوگئے۔ آج کی فگر اسکیٹنگ میں ڈاننگ اور پیئر اسکیٹنگ جیکسن ہینز کی مرہون منت ہیں جو ان دونوں اسکیٹنگ کا خالق ہے۔

1883 میں اسپیڈ اسکیٹنگ کے بنیادی قوانین تیار کیے گئے اس دوران مختلف ممالک خصوصاً یورپ اور ہالینڈ میں اسپیڈ اسکیٹنگ کے عالمی مقابلے ہوتے رہے ہالینڈ کے ایمسٹرڈیم کلب نے پہلی اسپیڈ اسکیٹنگ عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا۔ اس سلسلے کی پہلی تین عالمی چیمپئن شپ 1889، 1890 اور 1891 ہالینڈ میں ہی منعقد ہوئیں۔ ہالینڈ کی اسکیٹنگ تنظیم جس نے پہلی 3 عالمی اسپیڈ اسکیٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد کیا تھا اسپیڈ اسکیٹنگ میں دلچسپی رکھنے والے ممالک کے کلبوں کو اپنے ملک میں ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس سلسلے کا پہلا رابطہ 1892 میں ہوا۔

برطانیہ، جرمنی، ہنگری اور سوئیڈن کی تنظیموں نے اجلاس میں اپنے وفود بھیجنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ پہلے اجلاس کی کارروائی 23 سے 25 جولائی تک جاری رہی۔ اجلاس کے دوران عالمی اسکیٹنگ ایسوسی ایشن کے قیام کے لیے بڑا دلچسپی کا مظاہرہ بھی دیکھنے میں آیا۔ پیئر برگ آئس کلب، امریکا کی ایمیچر اسکیٹنگ تنظیم اور ہیمر آئی ڈریڈ فارنگ کی طرف سے اجلاس میں عالمی ریکارڈز اور اعداد و شمار کی اہمیت کو تسلیم کرنے پر اور مقابلوں میں کورس کی بناوٹ بھی زیربحث آئیں۔

اس اجلاس میں پہلی بار عالمی اور یورپی اسکیٹنگ چیمپئن شپ کے لیے قوانین مرتب کیے گئے اور یوں عالمی اسکیٹنگ یونین (آئی ایس یو) کا قیام عمل میں آیا۔ ہالینڈ، ناروے، کینیڈا، سوئیڈن، امریکا اور آسٹریا اور جرمنی مشترکہ طور پر اس تنظیم کے پہلے باقاعدہ رکن بنے۔ آج عالمی اسکیٹنگ یونین کے باقاعدہ اراکین کی تعداد 67 ہے۔

1896 میں جب جدید اولمپک کھیلوں کا آغاز ہوا اس وقت باقاعدہ سرمائی کھیلوں کی تعداد صرف تین تھی۔ یہ کھیل اسکینگ، اسکیٹنگ اور آئس ہاکی تھے۔ جدید اولمپکس کے بانی پیری ڈی کوبرٹن نے جہاں موسم گرما کے اولمپکس کی بنیاد ڈالی وہاں ان کی یہ خواہش بھی تھی کہ برفانی کھیلوں کو بھی اولمپکس کا حصہ بنایا جائے، جس کا عملی مظاہرہ 1908 کے لندن اولمپکس میں دیکھنے میں آیا۔ یہاں اسکیٹنگ موسم گرما کے اولمپک کھیلوں میں شامل ہوا۔ ان کھیلوں میں اسکیٹنگ کی قسم (فگر اسکیٹنگ) کے مقابلے ہوئے تھے۔ اسی طرح 1920 کے اینٹورپ (بیلجیئم) اولمپکس میں دوسری بار اسکیٹنگ موسم گرما کے اولمپکس کا حصہ تھا۔

موسم گرما کے اولمپکس کی طرز پر برفانی کھیلوں کے سرمائی اولمپکس کے انعقاد کے لیے پیری ڈی کوبرٹن کی کوششیں بارآور ثابت ہوئیں اور 1924 میں پہلی سرمائی اولمپکس کوبرٹن کے اپنے ملک فرانس کے برفانی شہر شامونی میں منعقد ہوئے جہاں اس کی انگ کے ساتھ اسکیٹنگ دوسرا بڑا کھیل تھا۔

اسپیڈ اسکیٹنگ کیا ہے؟
اسپیڈ اسکیٹنگ میں کم سے کم وقت میں مطلوبہ فاصلے کے لیے مخصوص 400 میٹرز آئس ٹریک (کورس) میں کھلاڑی مقابلے کے ضابطوں کے مطابق مرتب کردہ شیڈول کی پابندی کرتے ہوئے ریس میں شریک ہوتے ہیں۔ ایک ریس کا مقابلہ دو مختلف ممالک کے دو کھلاڑیوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ کھلاڑی قوانین کے مطابق ٹریک میں موڑ کے قریب آئس ٹریک پر موجود چار میٹرز چوڑی ٹریک لائن پر اپنے اسکیٹس پر پھسلنا شروع کرتے ہیں۔ اس ٹریک کا اندرونی تِرچھا حصہ 26 میٹرز اور بیرونی تِرچھا حصہ 30 میٹرز کا ہوتا ہے۔

مقابلے کے دوران دونوں کھلاڑیوں کو ٹریفک پر موڑ کاٹنے سے پہلے 100 میٹرز سلسلے سیدھے حصے میں اپنی لائن تبدیل کرنا لازمی ہوتا ہے، اس طرح اس فاصلے کے فرق کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ اگر کھلاڑی ایسا کرنے میں ناکام ہوجائے تو وہ مقابلے سے باہر ہوجاتا ہے۔ لائنوں کو تبدیل کرنے کے دوران بیرونی ٹریفک کا کھلاڑی اندرونی ٹرک کے کھلاڑی پر ترجیح رکھتا ہے۔

اس دوران ٹریک پر بنی ہوئی برفانی لائن روغنی لائن اور مخصوص موبائل نشانات (بولارڈز) کو اندرونی ٹریک کے کھلاڑی کے پہلے عبور کرنے کا عمل خلاف ضابطہ ہوتا ہے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے کھلاڑی (اسکیٹرز) جن دو لائنوں میں اسکیٹنگ کرتے ہیں یہ اندرونی اور بیرونی لائنیں کہلاتی ہیں۔ قرعہ اندازی کے ذریعے کھلاڑیوں کی لائنوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ اندرونی لائن کے کھلاڑیوں کو سفید پٹی اور بیرونی لائن کے کھلاڑی کو سرخ پٹی باندھنی ہوتی ہے۔

پہلی قرعہ اندازی تین گروپس میں تین ایک ہی کلاس کے کھلاڑیوں کے درمیان ہوتی ہے۔ دوسری قرعہ انداز میں پہلے دو کھلاڑیوں کو اندرونی لائن میں اسکیٹنگ کرنا ہوتی ہے۔ اگر کھلاڑیوں کی جوڑی (ٹیم) مقابلے میں شریک ہو تو ان میں جو بہترین پوزیشن میں ہوگا وہ اندرونی ٹریک پرآنے کا حق دار ہوگا۔ مقابلے کے دوران کھلاڑی سر سے پاؤں تک چست لباس زیب تن کرتے ہیں۔

اسپیڈ اسکیٹنگ میں مرد اور خواتین کے لیے ہونے والے اولمپکس، عالمی چیمپئن شپ مقابلوں اور دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں فاصلوں کی ترتیب دونوں کے لیے 500 میٹرز، 1000 میٹرز، 1500میٹرز اور 5000 میٹرز ہوتی ہے جب کہ صرف مردوں کے لیے دس ہزار میٹرز اور خواتین کھلاڑیوں کے لیے تین ہزار میٹرز کے لیے مقابلے ہوتے ہیں۔ اسپیڈ اسکیٹنگ میں ٹیم مقابلوں میں دونوں کے لیے مقابلے ہوتے ہیں۔ اس دوران ایک ٹیم تین اسکیٹرز پر مشتمل ہوتی ہے۔


کچھ شارٹ ٹریک اسپیڈ اسکیٹنگ کے بارے میں
یہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے روایتی اسپیڈ اسکیٹنگ کے مقابلے ہیں۔ یہ قدرے چھوٹے سرکٹ ٹریک پر ہوتے ہیں، جس کی طوالت ایک سو گیارہ سے ایک سو پندرہ میٹر تک ہوسکتی ہے۔ 1992 کے البرٹ ولی (فرانس) سرمائی اولمپکس کے دوران شارٹ اسپیڈ اسکیٹنگ کو پہلی بار باقاعدہ ایونٹ کی حیثیت سے شامل کیا گیا۔ اس سے قبل 1988 کا لگیری (کینیڈا) میں یہ آزمائشی طور پر رکھی گئی تھی۔

شارٹ ٹریک اسپیڈ اسکیٹنگ میں طریقہ کار کے مطابق مقابلے ابتدا ہی سے کھلاڑی جوں جوں شکست کھاتے جاتے ہیں وہ مقابلے سے باہر ہوتے جاتے ہیں۔ ابتدا سے آخری مقابلے تنگ کام یابی حاصل کرنے والے کھلاڑی فاتح قرار پاتے ہیں۔ ایک مقابلے کے دوران 4 سے 6 کھلاڑی اسٹارٹ لائن سے مقابلہ شروع کرتے ہیں۔ ان مقابلوں میں دو کھلاڑیوں کی پلیسنگ شمار کی جاتی ہیں۔ ریسوں کے درمیان کھلاڑیوں کے لیے 20 منٹ آرام کا وقفہ دیا جاتا ہے۔

ابتدائی مقابلوں کی ہر ریس میں صرف پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑی اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ فائنل تک جاری رہتا ہے۔ شارٹ ٹریفک اسپیڈ اسکیٹنگ میں بھی انفرادی مقابلوں کے علاوہ ٹیم (ریلے) مقابلے ہوتے ہیں جہاں چار اسکیٹرز کی ٹیم اپنے ملک کی نمائندگی کرتی ہے۔

انفرادی مقابلوں کی طرح ایک سے زیادہ ٹیمیں ایک وقت میں مقابلے میں شریک ہوتی ہیں۔ مقابلوں کے دوران یہاں صورت حال کچھ اتھلیٹکس کی ریلے ٹیم کی طرح ہی ہوتی ہے کہ جب ٹیم کا ایک کھلاڑی ریس میں شریک ہوتا ہے تو دوسرا مخصوص فاصلے پر کھڑا ہوکر اس کا انتظار کرتا ہے اور اس کے وہاں پہنچنے پر ریس کو آگے جاری رکھتا ہے۔ فاصلہ زیادہ ہونے کی صورت میں ٹیم کا کھلاڑی ٹریک پر ایک سے زیادہ چکر بھی مکمل کرسکتا ہے۔ مقابلے کے اختتام پر مجموعی طور پر 27 یا 45 چکر مکمل ہوتے ہیں۔

شارٹ ٹریفک اسپیڈ اسکیٹنگ میں مردوں اور خواتین اسکیٹرز کے لیے 500 میٹرز، 1000 میٹرز اور 1500 میٹرز میں انفرادی مقابلے جب کہ مردوں کے لیے 5000 میٹرز کے ریلے ٹیم مقابلے اور خواتین کے لیے 3000 میٹرز کے ریلے ٹیم مقابلے ہوتے ہیں۔ ٹیم مقابلوں میں ایک ٹیم چار اسکیٹرز پر مشتمل ہوتی ہے۔ شارٹ ٹریک اسپیڈ اسکیٹنگ کھلاڑی پلاسٹک کے ہلکے ہیلمٹ استعمال کرتے ہیں اور ان کے لباس بھی کس قدر روایتی اسپیڈ اسکیٹنگ کے لباس سے مختلف ہوتے ہیں۔

فگر اسکیٹنگ کی سحر انگیز دل کشی
فگر اسکیٹرز کا اپنے اسکیٹس پر کمال کا توازن اور ان کا استعمال موسیقی کی سحرانگیز دھنوں پر ان کی قدموں کی اٹھان اور مختلف زاویوں پر دل فریب رقص فگر اسکیٹنگ میں ناظرین اور شائقین کی دل چسپی کو ایک لمحے کے لیے بھی کم نہیں ہونے دیتے۔ فگر اسکیٹنگ چار ایونٹس پر مشتمل ہے۔ مردوں اور خواتین کے لیے الگ الگ انفرادی مقابلے، خواتین اور مرد اسکیٹرز کے جوڑے کی شکل میں مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ فگر اسکیٹنگ کے خوب صورت ترین ایونٹ آئس ڈانس میں بھی مرد اور خواتین اسکیٹرز جوڑے کی شکل میں شریک ہوتے ہیں۔

فگر اسکیٹنگ میں ایک مقابلہ دو مرحلوں میں مکمل ہوتا ہے۔ پہلے مرحلے میں ابتدائی پروگرام کے تحت کھلاڑیوں کو موسیقی کے انتخاب کے لیے زیادہ سے زیادہ دو منٹ اور چالیس سیکنڈ کا دورانیہ دیا جاتا ہے۔ مقابلے کا پہلا مرحلہ فری (آزادانہ) اسکیٹنگ کے آٹھ لازماً ابتدائی مشقی حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہاں کھلاڑی (اسکیٹر) ایک جمپ (جو جمپس کا خوب صورت ملاپ ہوتی ہے) تین چکر اور دو مسلسل قدموں کا مظاہرہ کرتا ہے اس مظاہرے میں لازمی مشق پر اور کام یابی سے اسیٹپس کی ادائیگی پر کھلاڑی کے اسکور میں دو پوائنٹس شامل کیے جاتے ہیں۔

مقابلے میں برابری کی صورت میں پہلے نشان کی برتری والے کھلاڑیوں کو اولیت دی جاتی ہے، مقابلے کا دوسرا مرحلہ آزادانہ پروگرام کا ہوتا ہے یہ مرحلے پہلے کے مقابلے میں طویل ہوتا ہے۔ اس مرحلے کا دورانیہ مرد اور جوڑے (پیئر) کے لیے چار منٹ اور تیس سیکنڈز اور خواتین کے لیے انفرادی مقابلے کے لیے چار منٹ ہوتا ہے۔

یہاں کھلاڑی اپنی تیکنیکی اور فن کارانہ صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کرتا ہے۔ اس دوران موسیقی کی مسحور کن دھنوں کے ساتھ اسکیٹر کے اپنے اسکیٹس پر رقص اسکیٹنگ میں ہم آہنگی بخوبی دیکھی جاسکتی ہے۔ موسیقی اسکیٹر یا جوڑے کی اپنی منتخب کردہ ہوتی ہے۔ فگر اسکیٹنگ اپنی اسی خوبی کے لیے مقبول ہے۔ انفرادی اسکیٹر (مرد ی خاتون) یا جوڑے (پیئر) تیکنیکی خوبی اور دوسری فن کارانہ تاثر پر مشتمل ہوتا ہے جو اسکیٹرز اور جوڑے کی پوزیشن کو واضح کرنے میں فیصلہ کن ہوتا ہے۔

اگرچہ اسکیٹر (کھلاڑی) کے مقابلے کے دوران گرجانے کی صورت میں یہ نمبر میں شامل نہیں کیے جاتے ہیں۔ تاہم فائنل نتیجہ پر اثرانداز ہوتا ہے۔ فگر اسکیٹنگ کے مقابلے کے دو پروگراموں کے لیے مختلف ممالک کے ججوں، ایک ریفری اور ایک نائب جج پر مشتمل جیوری مقابلوں کو سپر وائز کرتی ہے مقابلے میں اسکورنگ کے طریقہ کار میں پیمانے اس طرح وضع کیا گی ہے کہ صفر سے مراد اسکیٹر نے اسکیٹنگ نہیں کی، ایک نمبر یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسکیٹر نے بہت خراب کارکردگی دکھائی ہے۔ 2 نمبر بھی غیرمعیاری اسکیٹنگ کی نشان دہی کرتا ہے، 3 نمبر معمولی طور پر بہتر اسکیٹنگ کا اشارہ ہوتا ہے۔

اچھی فگر اسکیٹنگ کے لیے 4 نمبر ظاہر کیا جاتا ہے بہت اچھی فگر اسکیٹنگ کھلاڑی کو 5 نمبر دلواتی ہے اور جب کھلاڑی یا جوڑے کے نام کے سامنے 6 کا ہندسہ دیکھا جائے تو یہ اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ مکمل طور پر معیاری اور بالکل صحیح فگر اسکیٹنگ کا مظاہرہ کیا گیا ہے، مقابلے کے منصفین اسکورنگ میں اعشاری نظام کا استعمال کرتے ہیں، جیوری کا ہر منصف (جج) مقابلے میں موجود ہر کھلاڑی (اسکیٹر) یا جوڑے کو پوزیشن دیتا ہے۔

1990 میں لازمی فگرز، ختم کردی گئی تھی جب سے ہی جوڑوں کی فائنل رینکنگ کا تعین ابتدائی پروگرام کے حاصل کردہ نشانات کا (اعشاریہ 5 عددی سر) اور فری پروگرام میں حاصل کردہ نشانات (ایک عددی سر) کو پوائنٹس سے تبدیل کیا جاتا ہے اس طرح جو اسکیٹر یا جوڑا (پیئر) مجموعی طور پر سب سے کم اسکور کرتا ہے وہ فاتح قرار دیا جاتا ہے۔

آئس ڈانس (موسیقی کی دھنوں پر فن کارانہ رقص)
آئس ڈانس برفانی فرش (رنک) پر موسیقی کی مترنم دھنوں پر رقص کا انداز لیے ہوئے مرد اور خواتین اسکیٹرز کا جوڑا جس فن کاری کا مظاہرہ کرتا ہے وہ شائقین کو داد دینے پر مجبور کردیتا ہے۔ یہاں اسکیٹرز کی اتھلیٹک کارکردگی سے زیادہ شاعرانہ تاثر پر زور دیا جاتا ہے، آئس ڈانس فگر اسکیٹنگ انفرادی اور پیئر (جوڑے) سے کافی حد تک مختلف ہوتا ہے۔ یہاں شائقین فگر اسکیٹنگ کی طرح اسکیٹرز کو فگرز میں جیمپس، چکر اور اٹھان کی فگر اسکیٹنگ سے دیکھتے ہیں۔

یہ فگرز (اشکال) یا اندازِ رقص کی ہدایت کاری (کوریوگرافی) فگر اسکیٹنگ کے بعد آئس ڈانس کی پیدائش گو کہ بہت دور کی بات نہیں ہے لیکن ہم اس کو نو عمر ایونٹ بھی نہیں کہہ سکتے ہیں۔ اولمپکس میں شائقین نے 1976 میں ایذبروک (آسٹریا) میں نویں سرمائی اولمپکس میں ۃہلی بار آئس ڈانس کے مقابلے دیکھے تھے۔

آئس ڈانس مقابلے کا پروگرام تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے جو لازمی تخلیقی اور آزادانہ رقص کہلاتے ہیں۔ آئس ڈانس میں لازمی رقصوں میں وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق موسیقی، تال اور رفتار پر مشتمل اظہار کا ذریعہ ہے۔ اس لازمی حصے کا تعین پروگرام میں کردیا جاتا ہے جن کو جوڑے (پیئر) کو دیے گئے مقررہ وقت میں لازماً پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس دوران رقص کی مختلف شکلوں مثلاً ایک منٹ میں امریکی یا یورپی والٹر (والس رقص) یا چار مسلسل سلسلوں میں فوکس ٹروٹ (بہت چھوٹے اور پھرتیلے قدموں کے ساتھ رقص) کو ٹیک اسٹیپ (تیز قدموں کے ساتھ رقص) یا رمبا (یہ رقص کیوبا کے نیگرو سے اخذ کیا گیا ہے) وغیرہ۔ اس پہلے حصے میں جوڑے (پیئر) کو کارکردگی کے دیے جانے والے نشانات حتمی اسکور کے بیس فی صد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

آئس ڈانس مقابلے کے پروگرام کا دوسرا حصہ تخلیقی رقص پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہاں جوڑا اپنی مرضی سے موسیقی اور کارکردگی کی ابتدائی حالت کا انتخاب کرسکتا ہے جب کہ موسیقی جس کی تال اور رفتار عالمی اسکیٹنگ یونین کمیٹی کی متعین کردہ ہوتی ہے منصفین جوڑے کی کارکردگی پر نشانات (مارکس) دیتے ہیں۔ یہ نشانات مقابلے کے حتمی اسکور کے تیس فی صد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

فری (آزادانہ) رقص مقابلے کے پروگرام کا آخری حصہ ہوتا ہے۔ اس حصے میں جوڑے (پیئر) کو چار منٹ کا دورانیہ دیا جاتا ہے۔ اس دورانیے میں جوڑے کو یہ آزادی ہوتی ہے کہ وہ اس اسکیٹنگ میں اپنی صلاحیت، اداؤں اور فنکارانہ جذبات کا اپنی مرضی کے مطابق اظہار کرے۔ جوڑے کی اس کارکردگی کو (تیکنیکی صلاحیت جو ڈانس میں مشکل ابتدائی تبدیلیوں کے ساتھ محتاط اور پر اعتماد اسکیٹنگ پر مشتمل ہوتی ہے اور فن کارانہ تاثر کو جوڑے کی اپنی منتخب کردہ موسیقی، اپنی ترتیب آسان اور پر اعتماد رفتار کا مظاہرہ ہوتی ہے) کی بنیاد پر منصفین اس حصے کا فیصلہ دیتے ہیں۔

مقابلے کے اس آخری حصے پر جوڑے کی کارکردگی کے حتمی اسکور کے پچاس فی صد کا انحصار ہوتا ہے۔ آئس ڈانس مقابلے کی جیوری 9 مختلف ممالک کے ججوں، ایک ریفری اور ایک نائب جج پر مشتمل ہوتی ہے، مقابلہ برابر رہنے کی صورت میں فن کارانہ تاثر میں حاصل کردہ نشانات (مارکس) کی بنیاد پر فاتح جوڑے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
Load Next Story