شتر مرغ دوڑ کھیلوں کی دنیا میں ایک منفرد پہچان
دوران ریس شترمرغ کے ایک سے دوسرے قدم کا فاصلہ 16 فٹ تک پہنچ جاتا ہے۔
شترمرغ کو دنیا کا سب سے بڑا پرندہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے بارے میں ایک عمومی تاثر یہ ہے کہ جب وہ کسی شکاری کو دیکھتا ہے تو اپنی گردن ریت میں چھپا لیتا ہے، لیکن یہ سراسر غلط ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ آرام کرتے وقت شترمرغ اپنی گردن جھکا لیتا ہے، جس سے یہ تاثر لیا گیا کہ وہ شکاری کو دیکھ کر ایسا کرتا ہے۔ بڑی آنکھیں، چھوٹا سر، لمبی گردن اور ٹانگوں والا یہ پرندہ دیکھنے میں بہت معصوم لگتا ہے، لیکن اس کی دو انگلیوں پر لمبے اور تیز ناخن کسی بھی قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
فارسی زبان میں شتر کے معنی اونٹ اور مرغ کے معنی پرندے کے ہیں، کیوں کہ قدوقامت اور چال ڈھال میں یہ اونٹ کی طرح ہی دکھائی دیتا ہے۔ پرندہ ہونے کے باوجود اپنے بھاری بھرکم وجود کے باعث یہ اڑ نہیں سکتا، لیکن اس کے بدلے قدرت نے اسے بہت مضبوط ٹانگیں عطا کی ہیں، جن کے ذریعے یہ تیزی سے دوڑ سکتا ہے، عام طور پر اس کی رفتار 35 سے 40 میل (تقریباً 65 کلومیٹر) فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ اس کا اصل وطن تو افریقہ اور عرب کے ریگستان ہیں، لیکن اب یہ آسٹریلیا، جنوبی امریکا، نیوزی لینڈ اور ایشیاء کے بعض حصوں میں بھی پایا جاتا ہے۔
عمومی طور پر شتر مرغ کا قد چھ سے نو فٹ اور وزن دو سے تین سو پاؤنڈ ہوتا ہے۔ شتر مرغ انسان کو اپنی پشت پر بٹھا کر بڑی تیزی سے دوڑ سکتا ہے، لیکن ایسی صورت میں وہ زیادہ دیر بھاگ نہیں سکتا اور تقریباً نصف گھنٹے بعد اسے آرام کی ضرورت پڑتی ہے۔
شتر مرغ ایک حلال پرندہ ہے، جس کا گوشت نہایت لذیذ اور مقوی ہوتا ہے جبکہ اس کی جلد چمڑے کی مصنوعات بنانے کے کام آتی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ انسان کے لئے شترمرغ کی اہمیت صرف خوراک کے حصول یا تجارتی سرگرمیوں کے لئے ہی نہیں رہی بلکہ آج یہ اُس (انسان) کے کھیل کے شوق کی تسکین میں بھی معاون ہے۔
شتر مرغ دوڑ تیزی سے مقبول ہوتا وہ کھیل ہے، جس کی باقاعدہ شروعات قدیم مصر سے ہوئی۔ اس کھیل کی قدامت کے حوالے سے اس مجسمے کی دلیل پیش کی جاتی ہے، جس میں ایک مصری ملکہ شترمرغ پر سوار ہوتی ہے، تاہم آج افریقہ اور امریکا (خصوصاً ایری زونا اور فلوریڈا) میں تو یہ کھیل عام ہوتا جا رہا ہے۔
یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ شترمرغ دوڑ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ 1892ء میں پہلی بار امریکی ریاست فلوریڈا (جیکس ویل) میں شترمرغ فارم بنایا گیا، جس کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس فارم ہاؤس میں ہونے والے شترمرغ دوڑ کے مقابلے سیاحوں کی تفریح کا بہترین ذریعہ اور فلوریڈا کی تاریخ کا دل کش حصہ تصور کئے جاتے ہیں۔ امریکی ریاست ایری زونا میں 1988ء سے آج تک ہر سال باقاعدگی سے شتر مرغ کی سواری کے مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں شترمرغ پر سواری کرنے کے شوقین زوروشور سے حصہ لیتے ہیں۔ یہ مقابلے دو روز تک جاری رہتے ہیں۔
ایری زونا میں رواں سال ہونے والا 30 واں سالانہ شترمرغ فیسٹیول 9سے11مارچ کے درمیان ہو گا، جس کے لئے کاؤنٹ ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا اشتراک حاصل کیا جا رہا ہے۔ ان ممالک اور مقامات کے علاوہ شترمرغ ریس کے مقابلے کینٹربری، ٹیکساس، ورجینیا سٹی، کینٹکی، لوویزیانا اور آئیووا میں بھی باقاعدگی سے منعقد کروائے جاتے ہیں، جنہیں دیکھنے کے لئے نہ صرف شائقین کی کثیر تعداد مقررہ مقام پر پہنچتی ہے بلکہ یہ پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں اس کھیل کے حوالے سے خاص دلچسپی کا اظہار نہیں کیا جاتا، خبروں کی زینت بنتے ہیں۔
ایک مقررہ فاصلے اور دائرے کے اندر شترمرغ کی ریس اگرچہ کسی حد تک دیگر کھیل جیسے گھوڑ دوڑ، اونٹ دوڑ کی طرح دکھائی دیتی ہے، لیکن شتر مرغ ریس گھوڑ دوڑ سے کہیں مشکل کام ہے، کیوں کہ ان میں بڑا فرق تو پرندے اور جانور کی جسمانی ساخت کا ہے، شترمرغ کی دوٹانگیں ہوتی ہیں اور وہ بھی نہایت پتلی جبکہ گھوڑے کی چار ٹانگیں اور موٹی گردن ہوتی ہے، لمبی پشت کے باعث گھوڑے پر بیٹھنا شترمرغ سے کہیں آسان ہے۔
گھوڑ دوڑ یا اونٹ دوڑ میں یہ دونوں جاندار ایک سیدھ میں بھاگتے ہیں، لیکن شترمرغ بھاگتے ہوئے دائیں بائیں لہراتا ہے۔ اگرچہ گھوڑے کی طرح شترمرغ کی سواری کے لئے بھی لگام ہوتی ہے، لیکن اسے کنٹرول کرنا گھوڑے کی نسبت تھوڑا مشکل امر ہے۔ ریس کے دوران شترمرغ کا سوار جسے جوکی کہا جاتا ہے، نے ہیلمٹ پہنا ہوتا ہے۔ ریس کے دوران یہ نہایت ضروری ہے کہ شترمرغ اپنے سوار سے مطمئن ہوں یعنی وہ اس کی پشت پر ایسے بیٹھے جس سے اسے بھاگنے میں زیادہ دقت نہ ہو، بصورت دیگر وہ دوران سفر ہی جوکی کو زمین پر پٹخ سکتا ہے۔
سواری کے وقت جوکی کو شترمرغ کی لگام نہایت مضبوطی سے تھامے رکھنا ہوتی ہے، کیوں کہ دوران ریس شترمرغ کے ایک سے دوسرے قدم کا فاصلہ 16 فٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ دوڑ کے دوران شترمرغ کو تیز دوڑانے کے لئے جوکی اس کے پروں کو چھیڑتا ہے یا سامنے کی طرف ٹھوکر مارتا ہے، یہاں اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ شترمرغ کو ہمیشہ آگے کی طرف ٹھوکر مارنی چاہیے، پیچھے کی طرف ٹھوکر مارنے سے اس میں اشتعال پیدا ہوتا ہے اور نتیجتاً وہ اپنے سوار کو نیچے گرا دیتا ہے۔ شتر مرغ دوڑ کے ڈسٹن مورلے اور جیسی سیسن جیسے کھلاڑیوں نے اس کھیل کو دلچسپ بناتے ہوئے شائقین کی طرف سے بھرپور پذیرائی حاصل کی۔
وطن عزیز کی بات کی جائے تو یہاں شترمرغ ریس کا رجحان تو ابھی پیدا نہیں ہوا، لیکن شترمرغ کی فارمنگ ضرور ہو رہی ہے۔ سرکاری سطح پر شترمرغ کے فارم ہاؤسز بنائے گئے ہیں، جن کے لئے ہر سال بجٹ میں رقم بھی مختص کی جاتی ہے، ان فارم ہاوسز کا مقصد صرف گوشت کا حصول اور کاروباری سرگرمیاں ہیں، لیکن یہ دنیا چوں کہ گلوبل ویلیج کا روپ دھار چکی ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہونے لگے گا، جہاں شترمرغ دوڑ ہوتی ہے، کیوں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دیگر دوڑوں کی طرح شترمرغ کی دوڑ بھی تفریح کا بہترین ذریعہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ آرام کرتے وقت شترمرغ اپنی گردن جھکا لیتا ہے، جس سے یہ تاثر لیا گیا کہ وہ شکاری کو دیکھ کر ایسا کرتا ہے۔ بڑی آنکھیں، چھوٹا سر، لمبی گردن اور ٹانگوں والا یہ پرندہ دیکھنے میں بہت معصوم لگتا ہے، لیکن اس کی دو انگلیوں پر لمبے اور تیز ناخن کسی بھی قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
فارسی زبان میں شتر کے معنی اونٹ اور مرغ کے معنی پرندے کے ہیں، کیوں کہ قدوقامت اور چال ڈھال میں یہ اونٹ کی طرح ہی دکھائی دیتا ہے۔ پرندہ ہونے کے باوجود اپنے بھاری بھرکم وجود کے باعث یہ اڑ نہیں سکتا، لیکن اس کے بدلے قدرت نے اسے بہت مضبوط ٹانگیں عطا کی ہیں، جن کے ذریعے یہ تیزی سے دوڑ سکتا ہے، عام طور پر اس کی رفتار 35 سے 40 میل (تقریباً 65 کلومیٹر) فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ اس کا اصل وطن تو افریقہ اور عرب کے ریگستان ہیں، لیکن اب یہ آسٹریلیا، جنوبی امریکا، نیوزی لینڈ اور ایشیاء کے بعض حصوں میں بھی پایا جاتا ہے۔
عمومی طور پر شتر مرغ کا قد چھ سے نو فٹ اور وزن دو سے تین سو پاؤنڈ ہوتا ہے۔ شتر مرغ انسان کو اپنی پشت پر بٹھا کر بڑی تیزی سے دوڑ سکتا ہے، لیکن ایسی صورت میں وہ زیادہ دیر بھاگ نہیں سکتا اور تقریباً نصف گھنٹے بعد اسے آرام کی ضرورت پڑتی ہے۔
شتر مرغ ایک حلال پرندہ ہے، جس کا گوشت نہایت لذیذ اور مقوی ہوتا ہے جبکہ اس کی جلد چمڑے کی مصنوعات بنانے کے کام آتی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ انسان کے لئے شترمرغ کی اہمیت صرف خوراک کے حصول یا تجارتی سرگرمیوں کے لئے ہی نہیں رہی بلکہ آج یہ اُس (انسان) کے کھیل کے شوق کی تسکین میں بھی معاون ہے۔
شتر مرغ دوڑ تیزی سے مقبول ہوتا وہ کھیل ہے، جس کی باقاعدہ شروعات قدیم مصر سے ہوئی۔ اس کھیل کی قدامت کے حوالے سے اس مجسمے کی دلیل پیش کی جاتی ہے، جس میں ایک مصری ملکہ شترمرغ پر سوار ہوتی ہے، تاہم آج افریقہ اور امریکا (خصوصاً ایری زونا اور فلوریڈا) میں تو یہ کھیل عام ہوتا جا رہا ہے۔
یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ شترمرغ دوڑ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ 1892ء میں پہلی بار امریکی ریاست فلوریڈا (جیکس ویل) میں شترمرغ فارم بنایا گیا، جس کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس فارم ہاؤس میں ہونے والے شترمرغ دوڑ کے مقابلے سیاحوں کی تفریح کا بہترین ذریعہ اور فلوریڈا کی تاریخ کا دل کش حصہ تصور کئے جاتے ہیں۔ امریکی ریاست ایری زونا میں 1988ء سے آج تک ہر سال باقاعدگی سے شتر مرغ کی سواری کے مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں شترمرغ پر سواری کرنے کے شوقین زوروشور سے حصہ لیتے ہیں۔ یہ مقابلے دو روز تک جاری رہتے ہیں۔
ایری زونا میں رواں سال ہونے والا 30 واں سالانہ شترمرغ فیسٹیول 9سے11مارچ کے درمیان ہو گا، جس کے لئے کاؤنٹ ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا اشتراک حاصل کیا جا رہا ہے۔ ان ممالک اور مقامات کے علاوہ شترمرغ ریس کے مقابلے کینٹربری، ٹیکساس، ورجینیا سٹی، کینٹکی، لوویزیانا اور آئیووا میں بھی باقاعدگی سے منعقد کروائے جاتے ہیں، جنہیں دیکھنے کے لئے نہ صرف شائقین کی کثیر تعداد مقررہ مقام پر پہنچتی ہے بلکہ یہ پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں اس کھیل کے حوالے سے خاص دلچسپی کا اظہار نہیں کیا جاتا، خبروں کی زینت بنتے ہیں۔
ایک مقررہ فاصلے اور دائرے کے اندر شترمرغ کی ریس اگرچہ کسی حد تک دیگر کھیل جیسے گھوڑ دوڑ، اونٹ دوڑ کی طرح دکھائی دیتی ہے، لیکن شتر مرغ ریس گھوڑ دوڑ سے کہیں مشکل کام ہے، کیوں کہ ان میں بڑا فرق تو پرندے اور جانور کی جسمانی ساخت کا ہے، شترمرغ کی دوٹانگیں ہوتی ہیں اور وہ بھی نہایت پتلی جبکہ گھوڑے کی چار ٹانگیں اور موٹی گردن ہوتی ہے، لمبی پشت کے باعث گھوڑے پر بیٹھنا شترمرغ سے کہیں آسان ہے۔
گھوڑ دوڑ یا اونٹ دوڑ میں یہ دونوں جاندار ایک سیدھ میں بھاگتے ہیں، لیکن شترمرغ بھاگتے ہوئے دائیں بائیں لہراتا ہے۔ اگرچہ گھوڑے کی طرح شترمرغ کی سواری کے لئے بھی لگام ہوتی ہے، لیکن اسے کنٹرول کرنا گھوڑے کی نسبت تھوڑا مشکل امر ہے۔ ریس کے دوران شترمرغ کا سوار جسے جوکی کہا جاتا ہے، نے ہیلمٹ پہنا ہوتا ہے۔ ریس کے دوران یہ نہایت ضروری ہے کہ شترمرغ اپنے سوار سے مطمئن ہوں یعنی وہ اس کی پشت پر ایسے بیٹھے جس سے اسے بھاگنے میں زیادہ دقت نہ ہو، بصورت دیگر وہ دوران سفر ہی جوکی کو زمین پر پٹخ سکتا ہے۔
سواری کے وقت جوکی کو شترمرغ کی لگام نہایت مضبوطی سے تھامے رکھنا ہوتی ہے، کیوں کہ دوران ریس شترمرغ کے ایک سے دوسرے قدم کا فاصلہ 16 فٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ دوڑ کے دوران شترمرغ کو تیز دوڑانے کے لئے جوکی اس کے پروں کو چھیڑتا ہے یا سامنے کی طرف ٹھوکر مارتا ہے، یہاں اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ شترمرغ کو ہمیشہ آگے کی طرف ٹھوکر مارنی چاہیے، پیچھے کی طرف ٹھوکر مارنے سے اس میں اشتعال پیدا ہوتا ہے اور نتیجتاً وہ اپنے سوار کو نیچے گرا دیتا ہے۔ شتر مرغ دوڑ کے ڈسٹن مورلے اور جیسی سیسن جیسے کھلاڑیوں نے اس کھیل کو دلچسپ بناتے ہوئے شائقین کی طرف سے بھرپور پذیرائی حاصل کی۔
وطن عزیز کی بات کی جائے تو یہاں شترمرغ ریس کا رجحان تو ابھی پیدا نہیں ہوا، لیکن شترمرغ کی فارمنگ ضرور ہو رہی ہے۔ سرکاری سطح پر شترمرغ کے فارم ہاؤسز بنائے گئے ہیں، جن کے لئے ہر سال بجٹ میں رقم بھی مختص کی جاتی ہے، ان فارم ہاوسز کا مقصد صرف گوشت کا حصول اور کاروباری سرگرمیاں ہیں، لیکن یہ دنیا چوں کہ گلوبل ویلیج کا روپ دھار چکی ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہونے لگے گا، جہاں شترمرغ دوڑ ہوتی ہے، کیوں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دیگر دوڑوں کی طرح شترمرغ کی دوڑ بھی تفریح کا بہترین ذریعہ ہے۔