لیاری گرلز کیفے کے تحت لڑکیوں نے سائیکلنگ شروع کردی

سائیکل چلانے والی لڑکیوں کو مزاحمت کاسامناہے،لڑکیوں نے محلے میں اعتراض کے بعددوسرے محلے میں سائیکل چلاناشروع کردی۔

’’لیاری گرلزکیفے‘‘ کا اصل مقصد لڑکیوں کو پڑھائی کی جانب مائل کرنا اور انھیں معاشی طورپرمستحکم بناناہے،انسٹرکٹر رمشا راحین۔ فوٹو: ایکسپریس

لیاری میں ایک محلے کے مکینوں کے اعتراض کے بعد لڑکیوں نے لیاری کے دوسرے محلے میں سائیکل چلانا شروع کردی۔

لیاری میں نوجوان لڑکیوں میں سائیکل چلانے کا شوق پروان چڑھ رہا ہے انھیں اپنا شوق پورا کرنے کے لیے علاقے کے بعض لوگوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے لیاری کے مکین لڑکیوں کے سائیکل چلانے کے خلاف ہیں اور خواتین کے سائیکل چلانے کو اپنی ثقافت کے خلاف سمجھتے ہیں۔

سائیکل چلانے کی شوقین لڑکیاں مزاحمت کے باوجود اپنا شوق جاری رکھے ہوئے ہیں لیاری میں ایک محلے کے مکینوں کے اعتراض کے بعد انھوں نے لیاری کے دوسرے محلے میں سائیکل چلانا شروع کردی ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے گھروں کے مرد سائیکل چلاتے ہیں اور لیاری میں مردوں کا سائیکل چلانا مشہور ہے اسی وجہ سے ہمیں یہ شوق ہوا اور ایک این جی اے نے ہمارے شوق کی تکمیل کے لیے ہمیں موقع فراہم کیا مگر ہمیں مزاحمت کا سامنا ہے۔

اس مزاحمت کے باوجود ہم اپنے شوق کی تسکین کے لیے کوشاں ہیں کچھ لڑکیاں برقعہ پہن کر تو کچھ اسکارف اوڑھ کرسائیکل پر فراٹے بھرتی نظر آتی ہیں۔

ایک لڑکی نے کہاکہ میری بچپن سے ہی خواہش تھی کہ میں بھی لڑکوں کی طرح سائیکل چلاؤں اور لڑکوں کی طرح کام کروں جب لڑکیاں پائیلٹ بن گئیں، فائر فائٹر بن گئیں،کوہ پیما بن گئیں تو کیا ہم لیاری میں رہ کر اپنا چھوٹا سا شوق پورا نھیں کرسکتے کچھ لوگوں کو ہمارا سائیکل چلانا اتنا ناگوار گرزررہا ہے تو خود گھروں میں محصور ہوجائیں ہم پرکوئی پابندی نہیں لگا سکتا۔


عروج بسمہ نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل ہم لڑکیوں نے مل کر لیاری مسجد روڈ پر سائیکلنگ شروع کی تو کچھ لوگوں نے کہا کہ تم لڑکیاں ہو تمہارا کام گھروں میں رہنا ہے چار دیواری کے اندر رہنا سیکھو سائیکل چلانا تمہارے بس کی بات نہیں بے شرموں کی طرح گھروں سے نکل آئیں اور لڑکوں والے شوق پورے کررہی ہیں بسمہ نے مزید بتایا کہ بعض مردوں نے ہمیں تنگ کرنے کیلیے موٹر سائیکلیں نکالیں اور ہمارے درمیان میں آگئے تاکہ ہم لڑکیاں سائیکل نہ چلاسکیں اور ایک لڑکی کی سائیکل کو دھکا دے کر گرا دیا۔

دوسری جانب لڑکیوں کی انسٹرکٹر رمشا راحین نے ایکسپریس کو بتایا کہ ''لیاری گرلز کیفے'' کا اصل مقصد لڑکیوں کو پڑھائی کی جانب مائل کرنا اور انھیں معاشی طور پر مستحکم بنانا ہے لیکن چونکہ تنگ اور بوسیدہ ماحول کی بنا پر لڑکیاں گھروں سے نہیں نکل پاتیں تو ہم انھیں پہلے سلائی، کڑھائی، دستکاری، بیوٹیشن، فٹ بال، باکسنگ اور سائیکلنگ کے کورسز کراتے ہیں اور پھر جب وہ گھروں سے نکل آتی ہیں تو انھیں آہستہ آہستہ باقاعدہ تعلیم کی جانب گامزن کرتے ہیں اب تک متعدد طلبہ و طالبات کو نان فارمل تعلیم دینے کے بعد انھیں فارمل تعلیم کے لیے اسکولوں میں بھی داخل کرادیا گیا ہے۔

رمشا نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل 14 لڑکیوں نے اپنا شوق پورا کرنے کے لیے سائیکلنگ کا پلان بنایا اور مسجد روڈ جو گھروں اور سینٹر سے نزدیک ہے وہاں سائیکل چلانا شروع کی لیکن وہاں کچھ لوگوں نے بدتمیزی کی، لڑکیوں کی خواہش ہے کہ انھیں اپنے ہی علاقے میں جب گھر والوں کی جانب سے پابندی نہیں ہے تو پھر اہل علاقہ ان پر تنقید کرنے والے کون ہوتے ہیں بلکہ کچھ لڑکیوں کے والد نے انھیں سائیکل چلانے کی اجازت دی ہے جبکہ ان کی والدہ کو اعتراض ہوتا ہے تو والد کہتے ہیں کہ تم لوگ جاؤ میں تماری ماں کو سمجھادوں گا۔

لیاری کی یہ بہادر لڑکیاں تمام تر رکاوٹوں کے بعد بھی اپنا شوق جاری رکھے ہوئے ہیں اور روز شام4 بجے سے6 بجے تک لیاری کی سڑکوں پر دوڑتی پھرتی نظر آتی ہیں'' لیاری گرلز کیفے'' کے روح رواں سلطان مندھرو نے کہاکہ لیاری کو کھیلوں کی دنیا میں ایک اہم مقام حاصل ہے اس علاقے سے مختلف کھیلوں خصوصاً فٹبال، سائیکلنگ اورباکسنگ سمیت دیگر کھیلوں میں کئی نامور کھلاڑی پیدا ہوئے ہیں ایسے میں ''لیاری گرلز کیفے'' کی جانب سے پہلی بار لیاری کی لڑکیوں کو سائیکلنگ سکھانے اور سائیکل چلانے کا پلیٹ فارم مہیا کیا گیا تو نوجوان لڑکیاں خوش ہیں اس تمام تر سرگرمی کا مقصد لڑکیوں کواحساس کمتری سے نکال کر طاقتور اور خودمختار بنانا ہے۔

لیاری میں عرصے سے رہائشی غلام سکینہ نے بتایا کہ لڑکیاں ہر روز سائیکل پر اسکول آ اور جاسکتی ہیں سائیکل نے نہ صرف ان کو اعتماد دیا ہے بلکہ علاقے کی گلیوں، سڑکوں پر سائیکل چلاکرجب یہ لڑکیاں اسکول جائیں گی تو ان بچیوں میں آگے بڑھنے کی مزید امید پیدا ہوگی ان لڑکیوں کو دیکھ کر مجھے احساس ہوگیا ہے کہ غربت سے نکلنے کے لیے مجھے اپنی بیٹی کوبھی پڑھانا ہوگا اور اگر اسی طرح یہ لڑکیاں سائیکل سیکھتی رہیں تو میں اپنی بیٹی کو بھی ان کے ساتھ سائیکل سکھاؤں گی تاکہ اس کا مستقبل روشن ہو وہ ہم سے بہتر زندگی گزارسکے۔
Load Next Story