فوج سےمتعلق غلط باتیں کرنے سے امن نہیں آئےگا چیف جسٹس
لاپتہ افراد کی مجموعی تعداد1011 تھی جن میں سے 316 افرادکاسراغ لگایا جاچکا ہے، رپورٹ
سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد سےمتعلق رپورٹ جمع کرادی گئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فوج سےمتعلق غلط باتیں کرنے سے امن نہیں آئےگا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے اڈیالہ جیل سےلاپتہ قیدیوں کےکیس کی سماعت کی، دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمدعلی زئی نےلاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی
رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کی مجموعی تعداد1011 تھی جن میں سے 316 افرادکاسراغ لگایا جاچکا ہے، 62 افراد کےمقدمات شواہد نہ ملنے پرختم کردیئے گئے ہیں جبکہ 378 کیسزکو نمٹا دیا گیا ہے، رپورٹ کےمطابق خیبرپختونخوا سے 279، پنجاب سے 148، سندھ سے 100 اوربلوچستان سے 48 افراد کے لاپتہ ہونےکےکیس سامنے آئے۔
اس موقع پرچیف جسٹس نےکہا فوج کے بارےمیں کسی نے کچھ لکھا ہے تووہ جانے اورفوج جانے، ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے، فاٹا اوردیگرعلاقوں میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا، دوران سماعت پروفیسرابراہیم کےوکیل نےڈرون حملوں میں ہلاک ہونےوالوں کی تصاویر پیش کیں توچیف جسٹس نےکہا کہ ہم ڈرون حملوں کا کیس نہیں سن رہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ فوج کوکہیں جانےکےلئےقانون کی ضرورت ہوتی ہے، ہم اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو باہر والے کیا عزت کریں گے، حلوہ کھانےتوسب پہنچ جاتےہیں بعد میں توبہ توبہ کرتے پھرتے ہیں، عدالت نےمزید شواہد اور تحریری دلائل پیش کرنےکا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے اڈیالہ جیل سےلاپتہ قیدیوں کےکیس کی سماعت کی، دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمدعلی زئی نےلاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی
رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کی مجموعی تعداد1011 تھی جن میں سے 316 افرادکاسراغ لگایا جاچکا ہے، 62 افراد کےمقدمات شواہد نہ ملنے پرختم کردیئے گئے ہیں جبکہ 378 کیسزکو نمٹا دیا گیا ہے، رپورٹ کےمطابق خیبرپختونخوا سے 279، پنجاب سے 148، سندھ سے 100 اوربلوچستان سے 48 افراد کے لاپتہ ہونےکےکیس سامنے آئے۔
اس موقع پرچیف جسٹس نےکہا فوج کے بارےمیں کسی نے کچھ لکھا ہے تووہ جانے اورفوج جانے، ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے، فاٹا اوردیگرعلاقوں میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا، دوران سماعت پروفیسرابراہیم کےوکیل نےڈرون حملوں میں ہلاک ہونےوالوں کی تصاویر پیش کیں توچیف جسٹس نےکہا کہ ہم ڈرون حملوں کا کیس نہیں سن رہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ فوج کوکہیں جانےکےلئےقانون کی ضرورت ہوتی ہے، ہم اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو باہر والے کیا عزت کریں گے، حلوہ کھانےتوسب پہنچ جاتےہیں بعد میں توبہ توبہ کرتے پھرتے ہیں، عدالت نےمزید شواہد اور تحریری دلائل پیش کرنےکا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی۔