مشرف کیخلاف فیصلہ دے چکے انتخاب لڑنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے سپریم کورٹ
عدالت قانون بنا سکتی ہے نہ اس کا طریقہ کارطے کرسکتی ہے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ سابق صدرپرویز مشرف کے خلاف 21 جولائی کوفیصلہ دے چکے، ان کے انتخاب لڑنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ میں ڈاکٹرمبشرحسن کی امیدواروں کی اسکروٹنی سے متعلق درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سابق صدرپرویزمشرف نے آئین توڑا اوروہ آج الیکشن لڑرہے ہیں، آرٹیکل 63،62 پرعمل کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت قانون بنا سکتی ہے نہ اس کا طریقہ کارطے کرسکتی ہے، ڈگریوں کی موجودہ الیکشن میں زیادہ اہمیت نہیں،عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ڈاکٹر مبشرکے وکیل کو درخواست میں ترمیم کے لیے مشاورت کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ میں ڈاکٹرمبشرحسن کی امیدواروں کی اسکروٹنی سے متعلق درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سابق صدرپرویزمشرف نے آئین توڑا اوروہ آج الیکشن لڑرہے ہیں، آرٹیکل 63،62 پرعمل کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت قانون بنا سکتی ہے نہ اس کا طریقہ کارطے کرسکتی ہے، ڈگریوں کی موجودہ الیکشن میں زیادہ اہمیت نہیں،عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ڈاکٹر مبشرکے وکیل کو درخواست میں ترمیم کے لیے مشاورت کی ہدایت کردی۔