رینٹل پاورکیس سابق وزیر اعظم نے عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی سپریم کورٹ
راجا پرویز اشرف سمیت 22 افراد کو ملزم قرار دیا اگرمعاملہ منتقل کرنا ہےتو نیب کے حوالے سے مجموعی فیصلہ کریں گے،چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے رینٹل پاور کیس میں خط لکھ کر عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی عدالت اپنی ناراضگی ریکارڈ پر لائے گی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں راجا پرویز اشرف کی طرف سے رینٹل پاور کیس کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے خط کے معاملے کی سماعت ہوئی، دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ عدالت رینٹل پاور کا معاملہ وفاقی ٹیکس محتسب کو بھجوا دے تو نیب کو کوئی اعتراض نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر سارے مقدمات نیب کو بھجوا دیتے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ خط اسی نقطہ نظر سے لکھا گیا تاکہ اعلی حکومتی عہدیدار کے خلاف شاید نیب غیر جانبدار انہ تحقیقات نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ راجا پرویز اشرف اب اعلیٰ عہدیدار نہیں رہے،عدالت تما م حکومتی اداروں اور عہدیداروں کا احترام کرتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ راجا پرویز اشرف سمیت 22 افراد کو ملزم قرار دیا اگر معاملہ منتقل کرنا ہے تو نیب کے حوالے سے مجموعی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خط لکھ کر نوٹس نہیں کروائے جاتے یہ عدالتوں پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے۔
راجا پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ خط چیف جسٹس کے نام نہیں رجسٹرار کے وساطت سے دیا گیا جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ پھر یہ تاثر جائے گا کہ عدالت نے وزیر اعظم کے خط پر نوٹس لیا عام آدمی کے خط کو پذیرائی نہیں ملی ،عدالت اپنی ناراضگی ریکارڈ پر لائے گی ، سابق وزیر اعظم نے عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں راجا پرویز اشرف کی طرف سے رینٹل پاور کیس کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے خط کے معاملے کی سماعت ہوئی، دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ عدالت رینٹل پاور کا معاملہ وفاقی ٹیکس محتسب کو بھجوا دے تو نیب کو کوئی اعتراض نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر سارے مقدمات نیب کو بھجوا دیتے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ خط اسی نقطہ نظر سے لکھا گیا تاکہ اعلی حکومتی عہدیدار کے خلاف شاید نیب غیر جانبدار انہ تحقیقات نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ راجا پرویز اشرف اب اعلیٰ عہدیدار نہیں رہے،عدالت تما م حکومتی اداروں اور عہدیداروں کا احترام کرتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ راجا پرویز اشرف سمیت 22 افراد کو ملزم قرار دیا اگر معاملہ منتقل کرنا ہے تو نیب کے حوالے سے مجموعی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خط لکھ کر نوٹس نہیں کروائے جاتے یہ عدالتوں پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے۔
راجا پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ خط چیف جسٹس کے نام نہیں رجسٹرار کے وساطت سے دیا گیا جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ پھر یہ تاثر جائے گا کہ عدالت نے وزیر اعظم کے خط پر نوٹس لیا عام آدمی کے خط کو پذیرائی نہیں ملی ،عدالت اپنی ناراضگی ریکارڈ پر لائے گی ، سابق وزیر اعظم نے عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔