پشاورہائیکورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی پولیس تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کا حکم
جوڈیشل کمیشن بنانا ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ،عدالتی فیصلہ
ہائی کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی پولیس تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس افسر شاہ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے پولیس تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
دوران سماعت سی ٹی ڈی آفیسر نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحے کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جس پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ جوڈیشنل کمیشن بنانا ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں، تاہم آپ کی استدعا صوبائی حکومت کو بھجوادیتے ہیں۔
واضح رہے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 130 سے زائد طالب علم شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے جب کہ اس حوالے سے شہداء فورم نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بنانےاور تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کا کہا تھا ۔
پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس افسر شاہ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے پولیس تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
دوران سماعت سی ٹی ڈی آفیسر نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحے کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جس پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ جوڈیشنل کمیشن بنانا ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں، تاہم آپ کی استدعا صوبائی حکومت کو بھجوادیتے ہیں۔
واضح رہے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 130 سے زائد طالب علم شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے جب کہ اس حوالے سے شہداء فورم نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بنانےاور تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کا کہا تھا ۔