اچھی فلمیں بننے کے باوجود موسیقی کا شعبہ زوال پذیر ہے سارہ لورین
فلم میکرزبھی میوزک پرتوجہ دیں اوراس کو بہتر بنانے کے لیے ماضی کے معروف موسیقاروں اورسازندوں کی خدمات حاصل کریں،اداکارہ
BAHAWALPUR:
اداکارہ وماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ انڈسٹری میں اچھی فلمیں بننے کے باوجود موسیقی کا شعبہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے سارہ لورین نے کہا کہ ایک دور تھا جب ہرکوئی پاکستانی فلم اورسینما کو تنقید کا نشانہ بنانا اپنا '' فرض ''سمجھتا تھا لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس ہونے لگی ہیں۔ فلموں کی کہانیاں، ڈائیلاگ اورلوکیشنز کے ساتھ ساتھ نوجوان فنکاروں کی آمد نے ایک نئی فلم انڈسٹری کی شروعات کردی ہے۔
سارہ لورین نے کہا کہ بلاشبہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب وسائل کی بے پناہ کمی تھی، اس وقت بھی ہمارے ملک میں بہترین فلمیں پروڈیوس ہوئیں۔ خاص طورپرفلم کا میوزک اس قدر جاندارہوا کرتا تھا کہ اس کی آج بھی مثال دی جاتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اس وقت اگرہماری فلموں میں پیچھے رہ جانے والی چیز کی بات کریں تووہ میوزک کاشعبہ ہے۔ نوجوان فلم تاحال فلمی میوزک کوایسا عمدہ نہیں بنا سکے، جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں دوبارہ سے میوزک انڈسٹری اپنے پیروں پرکھڑی ہوجائے، اس کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے کیونکہ بالی ووڈ فلموں کی کامیابی میں سب سے زیادہ اہم کردارمیوزک کاہوتا ہے۔ اسی لیے توجب ان کی فلم دنیا بھرمیں نمائش کے لیے پیش کی جاتی ہے تواس سے پہلے فلم کا میوزک اس کی زبردست تشہیرکرچکا ہوتا ہے۔
سارہ لورین کا کہنا تھا کہ ایک طرف توفلم کا میوزک فروخت ہوتا ہے اوردوسری جانب سینما گھروں میں بھی لمبی قطاریں دکھائی دیتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستانی فلم میکرزبھی فلم کے میوزک پرتوجہ دیں اور اس کو بہتر بنانے کے لیے ماضی کے معروف موسیقاروں اورسازندوں کی خدمات حاصل کریں۔
اداکارہ وماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ انڈسٹری میں اچھی فلمیں بننے کے باوجود موسیقی کا شعبہ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے سارہ لورین نے کہا کہ ایک دور تھا جب ہرکوئی پاکستانی فلم اورسینما کو تنقید کا نشانہ بنانا اپنا '' فرض ''سمجھتا تھا لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس ہونے لگی ہیں۔ فلموں کی کہانیاں، ڈائیلاگ اورلوکیشنز کے ساتھ ساتھ نوجوان فنکاروں کی آمد نے ایک نئی فلم انڈسٹری کی شروعات کردی ہے۔
سارہ لورین نے کہا کہ بلاشبہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب وسائل کی بے پناہ کمی تھی، اس وقت بھی ہمارے ملک میں بہترین فلمیں پروڈیوس ہوئیں۔ خاص طورپرفلم کا میوزک اس قدر جاندارہوا کرتا تھا کہ اس کی آج بھی مثال دی جاتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ اس وقت اگرہماری فلموں میں پیچھے رہ جانے والی چیز کی بات کریں تووہ میوزک کاشعبہ ہے۔ نوجوان فلم تاحال فلمی میوزک کوایسا عمدہ نہیں بنا سکے، جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں دوبارہ سے میوزک انڈسٹری اپنے پیروں پرکھڑی ہوجائے، اس کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے کیونکہ بالی ووڈ فلموں کی کامیابی میں سب سے زیادہ اہم کردارمیوزک کاہوتا ہے۔ اسی لیے توجب ان کی فلم دنیا بھرمیں نمائش کے لیے پیش کی جاتی ہے تواس سے پہلے فلم کا میوزک اس کی زبردست تشہیرکرچکا ہوتا ہے۔
سارہ لورین کا کہنا تھا کہ ایک طرف توفلم کا میوزک فروخت ہوتا ہے اوردوسری جانب سینما گھروں میں بھی لمبی قطاریں دکھائی دیتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستانی فلم میکرزبھی فلم کے میوزک پرتوجہ دیں اور اس کو بہتر بنانے کے لیے ماضی کے معروف موسیقاروں اورسازندوں کی خدمات حاصل کریں۔