بینک ڈکیت پکڑنے کیلیے پولیس ٹیم خیبرپختونخوا جائیگی آئی جی کا محکمہ داخلہ کو خط

ڈاکوؤں نے26لاکرز کاٹے جن میں سے9میں طلائی زیورات، ایک لاکر میں گھر کے کاغذات موجود تھے،باقی خالی نکلے

فرار ہوتے وقت ملزم صدام حسین نے پستول بینک کے باہر پھینک دیا تھا جو سیکیورٹی کمپنی کے نام پر تھا، تفتیشی افسر. فوٹو : فائل

لاہور:
رضویہ تھانے کی حدود میں بینک لوٹنے والے مرکزی ملزم سمیت دیگر ملزمان پکڑنے کے لیے تفتیشی ٹیم خیبر پختونخوا جائے گی جب کہ اس حوالے سے محکمہ داخلہ کو سندھ کے انسپکٹر جنرل کے ذریعے خط لکھ دیا گیا۔

8 جنوری کو رضویہ تھانے کی حدود میں نیشنل بینک میں تالے کاٹ کر لاکرز لوٹنے کی واردات ہوئی تھی جس میں ملزمان بینک سے زیورات لوٹ کر فرار ہوگئے تھے، سینٹرل انویسٹی گیشن پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے انسپکٹر جنرل اللہ ڈنو خواجہ کے ذریعے محکمہ داخلہ کو خط لکھاکہ پولیس پارٹی فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خیبر پختونخوا جائے گی۔

بینک میں ڈکیتی سے متعلق تحقیقات میں ملزمان کی موجودگی شہر میں نہیں دیکھی گئی۔ کال ڈیٹا ریکارڈ کے ذریعے ملزمان پشاور میں معلوم ہوتے ہیں،ابتدائی معلومات میں بتایا گیا تھا کہ لوٹنے والے لاکرزکی تعداد 26 ہے۔

رضویہ تھانے کے انویسٹی گیشن علی شیر نے بتایا کہ ملزمان کا تعاقب کررہے ہیں، واردات میں ملزمان کی تعداد 5 یا 6 تھی جو رات 10 بجے بینک میں داخل ہوئے اورصبح 5 بجے فرار ہوگئے تھے، ملزمان نے سلنڈرکی مدد سے26 لاکرز کاٹے لیکن طلائی زیورات صرف 8 لاکرز میں موجود تھا،ایک لاکر میں گھر کے کاغذات موجود تھے، فرار ہوتے وقت ملزم صدام حسین نے پستول بینک کے باہر پھینک دیا تھا جو سیکیورٹی کمپنی کے نام پر تھا تاکہ راستے میں چیکنگ کے دوران پکڑا نہ جا سکے،ملزم صدام حسین انتہائی چالاک ہے جو اس گروہ کا سرغنہ لگتا ہے۔

دوسری جانب فنگر پرنٹس کی رپورٹ آچکی ہے، بیشتر لاکرز کے مالکان ملک سے باہر ہیں جن کے رشتے داروں کے ذریعے لاکرز میں رکھنے والی رقم کا زیورات کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔


واردات کے بعد پولیس نے ملزم کے ساتھی گارڈ ہدایت اللہ کو حراست میں لے لیا جس نے اپنے بیان میں پولیس کو ساری صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا اور بے گناہ ہونے کے باعث پولیس نے اسے رہا کردیا تھا ۔

گارڈ کی کمپنی کا لائسنس منسوخ کیاجائے،پولیس کی سفارش

سندھ پولیس نے بینک ڈکیتی میں ملوث سیکیورٹی گارڈ کی کمپنی کے خلاف وزارت داخلہ سے لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کردی۔

رضویہ تھانے کی حدود میں ہونے سرکاری بینک لوٹنے میں نجی سیکیورٹی اہلکار نکلا جس کے بعد تحقیقاتی افسران نے نجی سیکیورٹی کمپنی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا، نجی سیکیورٹی کمپنی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے اس لیے پولیس نے وزارت داخلہ کو نجی سیکیورٹی کمپنی سے متعلق خط لکھا، خط میں مغل نامی سیکیورٹی کمپنی کا لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اس حوالے سے تحقیقاتی افسر نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن نجی سیکیورٹی کمپنی کے پاس تمام کوائف بھی موجود ہیں جو دیگر محکموں سے تصدیق شدہ ہے، فرار ملزمان جاتے جاتے سی سی ٹی وی کیمرے کی ہارڈ ڈرائیو اپنے ساتھ لے گئے تاکہ ان کی واردات کا طریقہ، واضح چہروں کی شناخت اور ثبوت حاصل نہ ہوسکے۔
Load Next Story