عبدالقادر کا بیٹا ہونا عثمان کے لیے جرم بن گیا
مسلسل نظر انداز لیگ اسپنر نے آسٹریلوی شہریت کے لیے درخواست دیدی
گگلی ماسٹر عبدالقادر کا بیٹا ہونا جرم بن گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو مسلسل نظر انداز کرنا کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں بے شمار کرکٹرز عالمی سطح پر صلاحیتوں کا اظہار کیے بغیر ہی گمنامی کی تاریک راہوں میں اتر چکے ہیں۔
سابق کپتان جاوید میانداد کے بھانجے فیصل اقبال اور ماجد خان کے بیٹے بازید خان بھی بورڈ حکام کی بے رخی کے باعث اپنے کیریئر کو زیادہ طول نہ دے سکے جب کہ لیگ اسپنر عمران طاہر دلبرداشتہ ہو کر جنوبی افریقہ چلے گئے اور پروٹیز ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب رہے تاہم اب گگلی ماسٹر عبدالقادر کے صاحبزادے عثمان قادر نے بھی مسلسل نظر انداز ہونے کے بعد آسٹریلوی شہریت کی درخواست دے دی ہے۔
یاد رہے کہ عثمان قادر نے پاکستان اے اور انڈر 19میں گرین شرٹس کی نمائندگی کی تاہم قومی ٹیم میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے وہ آسٹریلیا چلے گئے اور شہریت کیلیے درخواست بھی دیدی ہے۔
گزشتہ شام عثمان قادر نے سوشل میڈیا پر آسٹریلوی شرٹ پہن کر ایک تصویر شیئر کی جس کے ساتھ یہ پیغام دیاکہ وہ 2020 میں آسٹریلیاکی نمائندگی کرنے کیلیے بے تاب ہیں اور اس کے لیے پوری جان لگا دیں گے۔
عثمان قادر کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کیلیے بھرپور کوشش کی لیکن یہاں کا سسٹم ہی ایسا ہے کہ ٹیلنٹ کی قدر نہیں ہوتی، میں نے ہر سطح پر غیر معمولی کھیل پیش کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار نظر انداز کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی کے بجائے بھرپور حوصلہ افزائی ہوتی ہیں، پُرامید ہوں کہ 2020 تک آسٹریلوی ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب ہو جائوں گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو مسلسل نظر انداز کرنا کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں بے شمار کرکٹرز عالمی سطح پر صلاحیتوں کا اظہار کیے بغیر ہی گمنامی کی تاریک راہوں میں اتر چکے ہیں۔
سابق کپتان جاوید میانداد کے بھانجے فیصل اقبال اور ماجد خان کے بیٹے بازید خان بھی بورڈ حکام کی بے رخی کے باعث اپنے کیریئر کو زیادہ طول نہ دے سکے جب کہ لیگ اسپنر عمران طاہر دلبرداشتہ ہو کر جنوبی افریقہ چلے گئے اور پروٹیز ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب رہے تاہم اب گگلی ماسٹر عبدالقادر کے صاحبزادے عثمان قادر نے بھی مسلسل نظر انداز ہونے کے بعد آسٹریلوی شہریت کی درخواست دے دی ہے۔
یاد رہے کہ عثمان قادر نے پاکستان اے اور انڈر 19میں گرین شرٹس کی نمائندگی کی تاہم قومی ٹیم میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے وہ آسٹریلیا چلے گئے اور شہریت کیلیے درخواست بھی دیدی ہے۔
گزشتہ شام عثمان قادر نے سوشل میڈیا پر آسٹریلوی شرٹ پہن کر ایک تصویر شیئر کی جس کے ساتھ یہ پیغام دیاکہ وہ 2020 میں آسٹریلیاکی نمائندگی کرنے کیلیے بے تاب ہیں اور اس کے لیے پوری جان لگا دیں گے۔
عثمان قادر کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کیلیے بھرپور کوشش کی لیکن یہاں کا سسٹم ہی ایسا ہے کہ ٹیلنٹ کی قدر نہیں ہوتی، میں نے ہر سطح پر غیر معمولی کھیل پیش کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار نظر انداز کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی کے بجائے بھرپور حوصلہ افزائی ہوتی ہیں، پُرامید ہوں کہ 2020 تک آسٹریلوی ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب ہو جائوں گا۔