ایم کیوایم والے اپنی کوتاہیوں کا الزام پیپلز پارٹی پر لگا رہے ہیں وزیراعلی سندھ
چاہتے ہیں نہ صرف ایم کیوایم متحد ہوجائے بلکہ پی ایس پی اور متحدہ بھی مل جائیں اور قوم کی خدمت کریں، وزیر اعلیٰ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم والے اپنی غلطی اور کوتاہیوں کا الزام پیپلز پارٹی پر لگارہے ہیں۔
جامشورو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم میں منٹ منٹ میں صورتحال تبدیل ہورہی ہے، ابھی کیا پوزیشن ہے مجھے اس کا علم نہیں ہے لیکن بہت معمولی چیز تھی جس پر نا اتفاقی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم والے اپنی غلطی اور کوتاہیوں کا الزام پیپلز پارٹی پر لگارہے ہیں، خود کو سب سے بڑی جماعت کہنے والے اتنی معمولی بات پر اختلافات کا شکار ہوگئے، آگے چل کر ایم کیو ایم کس طرح پارٹی ٹکٹیں دے گی؟ ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف ایم کیوایم والے آپس میں مل جائیں بلکہ پی ایس پی سے بھی مل جائیں اور عوام کی خدمت کریں جب کہ بات چیت کے لیے ہمارے دروازے کسی کے لیے بند نہیں ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں کررہی، کچھ نئے آنے والے لوگ الزام لگارہے ہیں کہ انہیں پیشکش ہوئی ہے، الزام لگانے والے وہی لوگ ہیں جوکہ پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے ہیں، اگر کسی کو کوئی پیشکش ہوئی تو بتائے کہ کس نے اسے پیشکش کی ، تمام اراکین اسمبلی قابل احترام ہیں اور ان پر یہ الزام لگانا نہیں چاہیے کہ وہ لالچ میں کسی کو ووٹ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اپوزیشن تقسیم ہے اور پیپلز پارٹی کو سندھ اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے، کوشش ہے کہ پیپلز پارٹی کے زیادہ سے زیادہ سینیٹرز منتخب ہوں۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق سوال پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ راؤانوار کو آخری بار اسلام آباد ائیرپورٹ سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد سے ان کا کوئی پتا نہیں، ہم نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد طلب کی ہے، سپریم کورٹ نے بھی تمام اداروں کو تعاون کے احکامات دیے ہیں اور امید ہے جلد راؤانوار گرفتارہوجائیں گے۔
جامشورو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم میں منٹ منٹ میں صورتحال تبدیل ہورہی ہے، ابھی کیا پوزیشن ہے مجھے اس کا علم نہیں ہے لیکن بہت معمولی چیز تھی جس پر نا اتفاقی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم والے اپنی غلطی اور کوتاہیوں کا الزام پیپلز پارٹی پر لگارہے ہیں، خود کو سب سے بڑی جماعت کہنے والے اتنی معمولی بات پر اختلافات کا شکار ہوگئے، آگے چل کر ایم کیو ایم کس طرح پارٹی ٹکٹیں دے گی؟ ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف ایم کیوایم والے آپس میں مل جائیں بلکہ پی ایس پی سے بھی مل جائیں اور عوام کی خدمت کریں جب کہ بات چیت کے لیے ہمارے دروازے کسی کے لیے بند نہیں ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں کررہی، کچھ نئے آنے والے لوگ الزام لگارہے ہیں کہ انہیں پیشکش ہوئی ہے، الزام لگانے والے وہی لوگ ہیں جوکہ پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے ہیں، اگر کسی کو کوئی پیشکش ہوئی تو بتائے کہ کس نے اسے پیشکش کی ، تمام اراکین اسمبلی قابل احترام ہیں اور ان پر یہ الزام لگانا نہیں چاہیے کہ وہ لالچ میں کسی کو ووٹ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اپوزیشن تقسیم ہے اور پیپلز پارٹی کو سندھ اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے، کوشش ہے کہ پیپلز پارٹی کے زیادہ سے زیادہ سینیٹرز منتخب ہوں۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق سوال پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ راؤانوار کو آخری بار اسلام آباد ائیرپورٹ سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد سے ان کا کوئی پتا نہیں، ہم نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مدد طلب کی ہے، سپریم کورٹ نے بھی تمام اداروں کو تعاون کے احکامات دیے ہیں اور امید ہے جلد راؤانوار گرفتارہوجائیں گے۔