ڈائریکٹر جنرل ایچ ڈی اے کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل
سندھ ہائیکورٹ کا غلام محمد کوچارج لینے اور چیف سیکریٹری کوجواب داخل کرنے کا حکم
KARACHI:
سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے سماجی رہنما عبدالجبار رحمانی کی ریٹائرڈ اور کم گریڈ کے افسر مبارک قربان کھوسو کو ڈائریکٹر جنرل ایچ ڈی اے بنائے جانے کے خلاف پٹیشن پر ڈی جی ایچ ڈی اے مبارک قادر کھوسو کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل کر کے سابق ڈی جی ایچ ڈی اے غلام محمد قائم خانی کو چارج لینے اور چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور مبارک قربان کھوسو کو 28 اگست کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پٹیشن میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ موجودہ ڈی جی شوگرملز میں ملازم تھے اور سر پلس میں دو سال قبل ریٹائرڈ ہو گئے جس کے بعد اینٹی کرپشن میں کنسلٹنٹ کے طور پرکام کر رہے تھے، چیف سیکریٹری نے ڈی جی ایچ ڈی اے مقررکردیا جو غیر قانونی ہے۔ کم گریڈ کے افسرکو ترقیاتی کاموں کا کوئی تجربہ نہیں، پٹیشن میں عدالت عالیہ سے انصاف کی اپیل کی گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے سماجی رہنما عبدالجبار رحمانی کی ریٹائرڈ اور کم گریڈ کے افسر مبارک قربان کھوسو کو ڈائریکٹر جنرل ایچ ڈی اے بنائے جانے کے خلاف پٹیشن پر ڈی جی ایچ ڈی اے مبارک قادر کھوسو کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل کر کے سابق ڈی جی ایچ ڈی اے غلام محمد قائم خانی کو چارج لینے اور چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور مبارک قربان کھوسو کو 28 اگست کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پٹیشن میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ موجودہ ڈی جی شوگرملز میں ملازم تھے اور سر پلس میں دو سال قبل ریٹائرڈ ہو گئے جس کے بعد اینٹی کرپشن میں کنسلٹنٹ کے طور پرکام کر رہے تھے، چیف سیکریٹری نے ڈی جی ایچ ڈی اے مقررکردیا جو غیر قانونی ہے۔ کم گریڈ کے افسرکو ترقیاتی کاموں کا کوئی تجربہ نہیں، پٹیشن میں عدالت عالیہ سے انصاف کی اپیل کی گئی ہے۔