نوجوانوں میں ملک و قوم سے محبت کا جذبہ پیدا کرنیوالی فلمیں بنائی جائیں زارا شیخ
گھسے پٹے موضوعات سے ہالی ووڈ اوربالی ووڈکامقابلہ نہیں کیاجاسکتا
اداکارہ وماڈل زارا شیخ نے کہا ہے کہ دنیاکی تمام بڑی فلم انڈسٹریوں میں ایسی نت نئی کہانیوں پرفلمیں بنائی جارہی ہیں جن کو دیکھ کرعقل دنگ رہ جاتی ہے۔
ان فلموں میں ہماری زندگی سے وابستہ ان تمام شعبوں کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے ساتھ ایسی دلچسپ اندازسے معلومات دی جاتی ہیں کہ لوگوں کواس سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے اوران کے مسائل میں بہت کمی آجاتی ہے۔ نوجوان نسل کی رہنمائی کیلیے ایسے موضوعات پرفلمیں بنانے کی ضرورت ہے، جس سے وہ صحت منداورتوانا زندگی جینے کوترجیح دیں اورملک وقوم کی ترقی میں اپنا کردارادا کرسکیں۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
زارا شیخ نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک دور ایسا گزرا ہے کہ جس میں پاکستان میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں جن کوفلم بینوں کی اکثریت نے عرصہ دراز سے مسترد کردیا ہے۔ گھسے پٹے موضوعات کی فلموں میں ایک طرف توفلم میکنگ کا ایک سا انداز دکھائی دیتا ہے جو کسی بھی اعتبارسے ہالی ووڈ اوربولی ووڈ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بننے والی فلموں سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اورہمارے ملک میں موجود سیکڑوں سینما گھر کاروبارنہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اوردیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ فلمسازوں، ہدایتکاروں، ڈسٹری بیوٹرز، سینما مالکان اوراسٹوڈیواونرز نے اس حوالے سے کبھی کوشش نہیں کی کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کیلیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیاجائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔ لیکن اب وقت بدل چکا ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اس شعبے کی کمانڈ سنبھال لی ہے۔
کوئی ایکٹنگ کررہا ہے توکوئی ہدایتکاری، کوئی پروڈکشن کے میدان میں ہے توکوئی رائٹنگ کرنے میں مصروف ہے۔ بس یوں سمجھ لیجئے کہ نوجوان فلم میکرز نے بحران سے باہر نکلنے کیلیے اپنی کاوشوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور اس میں اب تیزی کیساتھ بہتری آرہی ہے۔
ان فلموں میں ہماری زندگی سے وابستہ ان تمام شعبوں کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے ساتھ ایسی دلچسپ اندازسے معلومات دی جاتی ہیں کہ لوگوں کواس سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے اوران کے مسائل میں بہت کمی آجاتی ہے۔ نوجوان نسل کی رہنمائی کیلیے ایسے موضوعات پرفلمیں بنانے کی ضرورت ہے، جس سے وہ صحت منداورتوانا زندگی جینے کوترجیح دیں اورملک وقوم کی ترقی میں اپنا کردارادا کرسکیں۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
زارا شیخ نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک دور ایسا گزرا ہے کہ جس میں پاکستان میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں جن کوفلم بینوں کی اکثریت نے عرصہ دراز سے مسترد کردیا ہے۔ گھسے پٹے موضوعات کی فلموں میں ایک طرف توفلم میکنگ کا ایک سا انداز دکھائی دیتا ہے جو کسی بھی اعتبارسے ہالی ووڈ اوربولی ووڈ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بننے والی فلموں سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اورہمارے ملک میں موجود سیکڑوں سینما گھر کاروبارنہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اوردیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ فلمسازوں، ہدایتکاروں، ڈسٹری بیوٹرز، سینما مالکان اوراسٹوڈیواونرز نے اس حوالے سے کبھی کوشش نہیں کی کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کیلیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیاجائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔ لیکن اب وقت بدل چکا ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اس شعبے کی کمانڈ سنبھال لی ہے۔
کوئی ایکٹنگ کررہا ہے توکوئی ہدایتکاری، کوئی پروڈکشن کے میدان میں ہے توکوئی رائٹنگ کرنے میں مصروف ہے۔ بس یوں سمجھ لیجئے کہ نوجوان فلم میکرز نے بحران سے باہر نکلنے کیلیے اپنی کاوشوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور اس میں اب تیزی کیساتھ بہتری آرہی ہے۔