فاروق ستار مکمل اختیارات چاہتے تھے رابطہ کمیٹی راضی نہ ہوئی
کامران ٹیسوری کو ڈپٹی کنوینر بنانے پر بھونچال آگیا تھا،ایکسپریس کی خبرکی تصدیق ہوگئی۔
ایم کیوایم پاکستان کے اختلافات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی تاہم فاروق ستارپارٹی کے سابق قائداور بانی کی طرح مطلق العنان سربراہ بننا چاہتے تھے جس کے لیے رابطہ کمیٹی کسی صورت تیار نہیں تھی بلکہ ان کے بعض فیصلوں کی راہ میں بھی رکاوٹ تھی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان میں اختلافات گذشتہ 10 ماہ سے جاری تھے۔ پارٹی میں اختلافات کی وجہ کامران ٹیسوری ہی تھے لیکن اس کے ساتھ ایک اور وجہ بھی تھی کہ ڈا کٹر فاروق ستار پر6،7اہم رہنماؤں کادباؤ تھا۔
فر وری2017 میں کامران ٹیسوری کی انٹری ہوئی اور انھوں نے چند ماہ میں ہی فاروق ستار کا اتنا اعتماد حاصل کرلیا کہ فاروق ستار اپنے گھر سے زیادہ کامران ٹیسوری کے گھر پائے جاتے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ بہت زیادہ اعتمادکی وجہ سے ہی فاروق ستار پارٹی کے اہم رہنماؤں سے مشاورت کے بجائے صرف کامر ان ٹیسوری سے مشارت کرنے لگے تھے جس پر پا رٹی کے اہم رہنماؤں نے مختلف اوقات میں تحفظات کا اظہار بھی کیا لیکن فاروق ستار ان کے تحفظات کو خاطر میں نہیں لائے۔
کامران ٹیسو ری کو ڈپٹی کنوینر بنانے پر پارٹی میں بھونچال آگیا اور مرکزی رہنماؤں نے اس فیصلے سے شدید اختلاف کیا لیکن فاروق ستار نے سب کے اختلافات کو مستردکردیا اور پارٹی رہنماؤں نے فاروق ستار کی خواہش پر کامران ٹیسوری کوڈپٹی کنو ینر تسلیم کرلیا لیکن رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار میں دوریاں بڑھنے لگیں، رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میں تلخ کلا می، ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزما ت معمول بن گئے۔
ذرائع کا کہناہے کہ فاروق ستار نے ایک اجلاس میں وسیم اختر کی باز پرس کی جس کی تائید کامران ٹیسو ری نے کی تووسیم اختر سمیت رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کامران ٹیسوری پر شدید برہم ہوگئے۔ وسیم اختر نے فارو ق ستار سے کہاکہ آ پ کی وجہ سے جمعہ جمعہ 8 دن کے آئے ہوئے لوگ ہم سے اس لہجے میں بات کررہے ہیں لیکن وہاں بھی فاروق ستار نے کامران ٹیسو ری کی حمایت کی۔
رابطہ کمیٹی کی ناراضی کی وجہ سے فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کو اہم اجلاسو ں میں مدعو کرنا چھوڑ دیا تھا۔ حیدر آباد کے جلسے سے قبل اہم فیصلوں میں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار ایک پیج پر آگئے تھے اور کامران ٹیسوری کو سائیڈ لائن کردیا گیا جس پر اچانک کامران ٹیسوری نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اس پر فاروق ستار ایک بار پھر سرگرم ہوگئے اور انھوں نے اپنی اہلیہ اور والدہ کو رات2بجے کامران ٹیسو ری کے گھر بھیجا جس پر کامران ٹیسوری مان گئے اور دوبارہ پارٹی میں سرگرم ہوگئے۔
ذرائع کا کہناہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اس طرح کی ایم کیوایم چا ہتے تھے جیسے بانی ایم کیوایم کنٹرول کرتے تھے۔ فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کے ایما پر پارٹی کے اہم رہنماؤں کو آہستہ آہستہ اہم امور سے دور رکھا، پارٹی کے تنظیمی معاملات سے عامرخان ، پارلیمانی امور سے کنور نوید اور خالد مقبول صدیقی کو ، سوشل میڈیا سے فیصل سبزواری کو، ٹاک شوز سے خواجہ اظہار الحسن کودورکردیاگیا اور اسی طرح تمام اہم رہنماؤں کی سرگرمیاں محدود کردیں اور سارے اختیارات اپنے ماتحت کرلیے تھے۔ ذرا ئع نے بتایاکہ فاروق ستاردن بھر ایک ایک چیز کی مشاورت صرف کامران ٹیسوری سے کررہے تھے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان میں اختلافات گذشتہ 10 ماہ سے جاری تھے۔ پارٹی میں اختلافات کی وجہ کامران ٹیسوری ہی تھے لیکن اس کے ساتھ ایک اور وجہ بھی تھی کہ ڈا کٹر فاروق ستار پر6،7اہم رہنماؤں کادباؤ تھا۔
فر وری2017 میں کامران ٹیسوری کی انٹری ہوئی اور انھوں نے چند ماہ میں ہی فاروق ستار کا اتنا اعتماد حاصل کرلیا کہ فاروق ستار اپنے گھر سے زیادہ کامران ٹیسوری کے گھر پائے جاتے تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ بہت زیادہ اعتمادکی وجہ سے ہی فاروق ستار پارٹی کے اہم رہنماؤں سے مشاورت کے بجائے صرف کامر ان ٹیسوری سے مشارت کرنے لگے تھے جس پر پا رٹی کے اہم رہنماؤں نے مختلف اوقات میں تحفظات کا اظہار بھی کیا لیکن فاروق ستار ان کے تحفظات کو خاطر میں نہیں لائے۔
کامران ٹیسو ری کو ڈپٹی کنوینر بنانے پر پارٹی میں بھونچال آگیا اور مرکزی رہنماؤں نے اس فیصلے سے شدید اختلاف کیا لیکن فاروق ستار نے سب کے اختلافات کو مستردکردیا اور پارٹی رہنماؤں نے فاروق ستار کی خواہش پر کامران ٹیسوری کوڈپٹی کنو ینر تسلیم کرلیا لیکن رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار میں دوریاں بڑھنے لگیں، رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میں تلخ کلا می، ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزما ت معمول بن گئے۔
ذرائع کا کہناہے کہ فاروق ستار نے ایک اجلاس میں وسیم اختر کی باز پرس کی جس کی تائید کامران ٹیسو ری نے کی تووسیم اختر سمیت رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کامران ٹیسوری پر شدید برہم ہوگئے۔ وسیم اختر نے فارو ق ستار سے کہاکہ آ پ کی وجہ سے جمعہ جمعہ 8 دن کے آئے ہوئے لوگ ہم سے اس لہجے میں بات کررہے ہیں لیکن وہاں بھی فاروق ستار نے کامران ٹیسو ری کی حمایت کی۔
رابطہ کمیٹی کی ناراضی کی وجہ سے فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کو اہم اجلاسو ں میں مدعو کرنا چھوڑ دیا تھا۔ حیدر آباد کے جلسے سے قبل اہم فیصلوں میں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار ایک پیج پر آگئے تھے اور کامران ٹیسوری کو سائیڈ لائن کردیا گیا جس پر اچانک کامران ٹیسوری نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اس پر فاروق ستار ایک بار پھر سرگرم ہوگئے اور انھوں نے اپنی اہلیہ اور والدہ کو رات2بجے کامران ٹیسو ری کے گھر بھیجا جس پر کامران ٹیسوری مان گئے اور دوبارہ پارٹی میں سرگرم ہوگئے۔
ذرائع کا کہناہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اس طرح کی ایم کیوایم چا ہتے تھے جیسے بانی ایم کیوایم کنٹرول کرتے تھے۔ فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کے ایما پر پارٹی کے اہم رہنماؤں کو آہستہ آہستہ اہم امور سے دور رکھا، پارٹی کے تنظیمی معاملات سے عامرخان ، پارلیمانی امور سے کنور نوید اور خالد مقبول صدیقی کو ، سوشل میڈیا سے فیصل سبزواری کو، ٹاک شوز سے خواجہ اظہار الحسن کودورکردیاگیا اور اسی طرح تمام اہم رہنماؤں کی سرگرمیاں محدود کردیں اور سارے اختیارات اپنے ماتحت کرلیے تھے۔ ذرا ئع نے بتایاکہ فاروق ستاردن بھر ایک ایک چیز کی مشاورت صرف کامران ٹیسوری سے کررہے تھے۔