زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ ہفتے کو سنایا جائے گا
عمران علی ہی زینب کا قاتل ہے اس کی ڈی این اے رپورٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ بھی مثبت آیا، وکیل استغاثہ حافظ اصفر
انسداد دہشتگردی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو 17 فروری کو سنایا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں مسلسل چوتھے روز زینب قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران پراسیکیوشن ٹیم نے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔ عدالت نے زینب قتل کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو سترہ فروری کو سنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا
وکیل استغاثہ حافظ اصفر نے بتایا کہ فرانزک رپورٹس کے مطابق عمران علی ہی زینب کا قاتل ہے، اس کی ڈی این اے رپورٹ اور پولی گراف ٹیسٹ مثبت آیا۔ ڈپٹی پراسکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا کہ ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ 2 دفعہ کروایا گیا اور دونوں بار نتائج یکساں آئے۔ ملزم کے کپڑوں، ننھی زینب کا سوئیٹر اور کپڑوں کا فرانزک ٹیسٹ کیا گیا۔
ڈپٹی پراسکیوٹر فرح فیض نے بتایا کہ شواہد میں 4 سی سی ٹی وی فوٹیج شامل کی گئی ہیں جو ملزم کی نشاندہی کرتی ہیں، ملزم کے ویڈیوز کی فرانزک رپورٹ بھی شامل ہے۔ استغاثہ نے زینب کے قاتل عمران علی کیخلاف 56 گواہان پیش کیے۔
یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی پر فرد جرم عائد
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کا فیصلہ 7 روز میں سنانے کا حکم دیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی عدالت نے ریکارڈ تیز ترین سماعت کرتے ہوئے اس کیس کا ٹرائل مکمل کیا ہے۔ پراسکیویشن ٹیم پراسکیوٹر عبدالرؤف وٹو، عابد وقار بھٹی، حافظ اصغر اور فرح فیض پر مشتمل ہے۔
عدالت میں کئی کئی گھنٹے سماعت ہوئی اور ملزم عمران کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ عدالت نے نہ صرف 56 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے بلکہ ان پر جرح بھی مکمل کی۔ دوران سماعت ملزم کے وکیل مہر شکیل نے عمران کا کیس لڑنے سے انکار کرتے ہوئے لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہونے پر ملزم عمران علی کو گرفتار کیا گیا جس نے زینب کے علاوہ دیگر 7 بچیوں کو بھی زیادتی اور قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ زینب کیس ملک کے ہائی پروفائل مقدمات میں سے ایک بن چکا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں مسلسل چوتھے روز زینب قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران پراسیکیوشن ٹیم نے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔ عدالت نے زینب قتل کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو سترہ فروری کو سنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: زینب کا قاتل گرفتارکرلیا گیا
وکیل استغاثہ حافظ اصفر نے بتایا کہ فرانزک رپورٹس کے مطابق عمران علی ہی زینب کا قاتل ہے، اس کی ڈی این اے رپورٹ اور پولی گراف ٹیسٹ مثبت آیا۔ ڈپٹی پراسکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا کہ ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ 2 دفعہ کروایا گیا اور دونوں بار نتائج یکساں آئے۔ ملزم کے کپڑوں، ننھی زینب کا سوئیٹر اور کپڑوں کا فرانزک ٹیسٹ کیا گیا۔
ڈپٹی پراسکیوٹر فرح فیض نے بتایا کہ شواہد میں 4 سی سی ٹی وی فوٹیج شامل کی گئی ہیں جو ملزم کی نشاندہی کرتی ہیں، ملزم کے ویڈیوز کی فرانزک رپورٹ بھی شامل ہے۔ استغاثہ نے زینب کے قاتل عمران علی کیخلاف 56 گواہان پیش کیے۔
یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی پر فرد جرم عائد
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کا فیصلہ 7 روز میں سنانے کا حکم دیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی عدالت نے ریکارڈ تیز ترین سماعت کرتے ہوئے اس کیس کا ٹرائل مکمل کیا ہے۔ پراسکیویشن ٹیم پراسکیوٹر عبدالرؤف وٹو، عابد وقار بھٹی، حافظ اصغر اور فرح فیض پر مشتمل ہے۔
عدالت میں کئی کئی گھنٹے سماعت ہوئی اور ملزم عمران کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ عدالت نے نہ صرف 56 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے بلکہ ان پر جرح بھی مکمل کی۔ دوران سماعت ملزم کے وکیل مہر شکیل نے عمران کا کیس لڑنے سے انکار کرتے ہوئے لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہونے پر ملزم عمران علی کو گرفتار کیا گیا جس نے زینب کے علاوہ دیگر 7 بچیوں کو بھی زیادتی اور قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ زینب کیس ملک کے ہائی پروفائل مقدمات میں سے ایک بن چکا ہے۔