سانحہ بلدیہ فیکٹری ملزمان کو کڑی سزا دی جائے
مجرم چاہے کتنے ہی بااثر اور ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو،ان کے خلاف بلاتفریق اور سخت کارروائی لازم ہے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مقدمے میں 7 سال بعد ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی، جب کہ مقدمہ میں ضمانت حاصل کر کے مفرور ہونے والے علی حسن کو اشتہاری قرار دے دیا گیا۔ بلاشبہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس میں پیشرفت خوش آیند ہے کیونکہ 7 سال سے بلدیہ فیکٹری میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ بلدیہ ٹاؤن میں قائم فیکٹری میں آگ لگنے کے سانحے میں تقریباً تین سو کے قریب خواتین و مرد جاں بحق ہو گئے تھے۔ بعد ازاں تحقیقات میں یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ مذکورہ فیکٹری میں آگ دانستہ لگائی گئی تھی، پس پردہ بھتہ نہ ملنے پر آگ لگانے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔
یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ملک میں عدلیہ کا ادارہ استحکام کی جانب گامزن ہے اور پے درپے ہونے والے گزشتہ عظیم فیصلوں کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ بلدیہ فیکٹری کیس کی صحیح خطوط پر تفتیش اور اصل مجرموں کو قرار واقعی سزا دے کر انصاف کا بول بالا کیا جائے گا۔ مجرم چاہے کتنے ہی بااثر اور ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو، ان کے خلاف بلاتفریق اور سخت کارروائی لازم ہے۔
بلدیہ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور خواتین و مرد انتہائی غریب اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لیے سخت حالات میں کام کرنے پر مجبور تھے، مذکورہ حادثے میں ایک ہی گھرانے کے کئی چشم و چراغ اور واحد کمانے والے اس دنیا سے گزر گئے، بعد ازاں ان خاندانوں کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا گیا لیکن اصل حقداروں تک وہ امداد نہ پہنچ سکی۔
صائب ہو گا کہ نہ صرف سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مجرموں کو کڑی سزا دی جائے بلکہ فیکٹری مالکان کو قواعد و ضوابط سے انحراف پر جرمانہ اور متاثرہ خاندانوں کی دادرسی کے لیے امدادی رقوم اصل حقداروں تک پہنچنے کی بابت راست کارروائی عمل میں لائی جائے۔
واضح رہے کہ بلدیہ ٹاؤن میں قائم فیکٹری میں آگ لگنے کے سانحے میں تقریباً تین سو کے قریب خواتین و مرد جاں بحق ہو گئے تھے۔ بعد ازاں تحقیقات میں یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ مذکورہ فیکٹری میں آگ دانستہ لگائی گئی تھی، پس پردہ بھتہ نہ ملنے پر آگ لگانے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔
یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ملک میں عدلیہ کا ادارہ استحکام کی جانب گامزن ہے اور پے درپے ہونے والے گزشتہ عظیم فیصلوں کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ بلدیہ فیکٹری کیس کی صحیح خطوط پر تفتیش اور اصل مجرموں کو قرار واقعی سزا دے کر انصاف کا بول بالا کیا جائے گا۔ مجرم چاہے کتنے ہی بااثر اور ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو، ان کے خلاف بلاتفریق اور سخت کارروائی لازم ہے۔
بلدیہ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور خواتین و مرد انتہائی غریب اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے تھے جو اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لیے سخت حالات میں کام کرنے پر مجبور تھے، مذکورہ حادثے میں ایک ہی گھرانے کے کئی چشم و چراغ اور واحد کمانے والے اس دنیا سے گزر گئے، بعد ازاں ان خاندانوں کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا گیا لیکن اصل حقداروں تک وہ امداد نہ پہنچ سکی۔
صائب ہو گا کہ نہ صرف سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مجرموں کو کڑی سزا دی جائے بلکہ فیکٹری مالکان کو قواعد و ضوابط سے انحراف پر جرمانہ اور متاثرہ خاندانوں کی دادرسی کے لیے امدادی رقوم اصل حقداروں تک پہنچنے کی بابت راست کارروائی عمل میں لائی جائے۔