عدالت مجرم کو سرعام سزادے سکتی ہے اسلامی نظریاتی کونسل

موجودہ نظام اصلاح طلب، سنگین جرائم کیلیے سریع الانصاف عدالتوں کے قیام کی اشد ضرورت ہے، کونسل

سرعام سزا کیلیے کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، قانون و انصاف سینیٹ کمیٹی کو فیصلے کا متن ارسال۔ فوٹو: فائل

اسلامی نظریاتی کونسل نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو سرعام سزائے موت دینے سے متعلق فیصلے کامتن ارسال کر دیا ہے۔

کونسل کے اعلامیے کے مطابق شریعت اسلامیہ میں سزا کے نفاذ کا مقصد عبرت اور انسداد جرائم ہے، زنا کے بارے میں تو قرآن میں واضح ہے کہ سزادیتے وقت لوگوں کی ایک جماعت (طائفہ) موجود ہونی چاہیے جبکہ ڈاکوئوںکے بارے میں یہ صراحت ہے کہ ان کو سولی پر لٹکایاجائے جو عموماً سرعام ہوتی ہے دیگر جرائم کے بارے میں کہا گیاہے کہ سزا کے ذریعے مجرم اور دیگر لوگوں کو عبرت ہونی چاہیے۔


اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک تعزیرات پاکستان کی وفعہ کے مطابق سرعام پھانسی کے الفاظ بڑھا کر ترمیم کا تعلق ہے تو اس کی ضرورت نہیں ہے اس لیے کہ موجودہ قوانین جیساکہ جیلوں کے قواعد اور اسپیشل کورٹس برائے اسپیڈی ٹرائل ایکٹ کی دفعہ10کے مطابق سرعام سزا دینے کی گنجائش موجود ہے، اس لیے اگر حکومت اور عدالت کسی شخص کو سرعام سزا دینا چاہے تو دے سکتی ہے۔

 
Load Next Story