بیٹے کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا انصاف چاہیے والد انتظار
پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے تاہم مجھے انصاف چاہیے۔
ڈیفنس میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان انتظار احمد کا چہلم ان کی رہائش گاہ پر منعقد کیا گیا جس میں انتظار احمد کے اہلخانہ اور رشتے داروں کے علاوہ مقتول کے دوستوں اور علاقہ مکینوں نے بھی شرکت کی اس موقع پر انتظار احمد کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا جبکہ انتظار احمد کے درجات کی بلندی کیلیے دعائیں مانگی گئیں اس موقع پر مقتول کے والد اشتیاق احمد نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ میڈیا کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے میرا اتنا ساتھ دیا۔
اشتیاق احمد نے مزید کہا کہ وہ ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ ثنا اللہ عباسی سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اصل ملزمان کو سزا دلائیں گے جبکہ میرے بیٹے کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے مجھے انصاف چاہیے میرے بچے کو کیوں مارا گیا میرا شک ماہ رخ کی طرف ہے جو میرے بیٹے کی دوست تھی جب تک میرے بیٹے کو انصاف نہیں ملتا میں ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں۔
انتظار کے والد ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کے دفترمیں طلب
13جنوری کو درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس میں اینٹی کارلفٹنگ سیل کے پولیس اہلکاروں نے کار پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار نوجوان انتظار احمد جاں بحق جبکہ گاڑی میں موجود مدیحہ کیانی نامی لڑکی معجزانہ طور پر محفوظ رہی تھی ۔
واقعے کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کرکے واقعے میں پولیس اے سی ایل سی پولیس افسران و اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا،12فروری کومقتول نوجوان کے والد اشتیاق احمد نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سے ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کے احکام پرمحکمہ داخلہ نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں انتظار قتل کی نئی جے آئی ٹی تشکیل دیے جانے کا نوٹیفکیشن توجاری کردیا تھا اور نئی جے آئی ٹی کو15 روز میں اپنی رپورٹ مرتب کرکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم 3 روزگزرجانے کے باوجود جے آئی ٹی اپنا کام شروع نہیں کرسکی تھی جس پرجمعرات15 فروری کومقتول نوجوان انتظاراحمد کے والد نیاایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کو بذریعہ ٹی سی ایس ایک خط ارسال کیا تھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ بیٹے کے قتل کی تحقیقات کیلیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی میں ہونے والی اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔
مقتول کے والد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تحقیقات کی تاخیر سے فائدہ اٹھا کر قتل میں ملوث عناصر کی جانب سے ریکارڈ اور ثبوت میں ردو بدل کرسکتے ہیں لہٰذا ان کی درخواست ہے کہ جلد از جلد جے آئی ٹی کا اجلاس طلب کیاجائے۔
گزشتہ روز صبح ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سندھ عامر فاروق کی جانب مقتول انتظارکے والد اشتیاق احمد کو ایک خط لکھا گیا ہے، خط کے متن کے مطابق مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد اور ان کے قانونی معاون کو 19 فروری بروز پیر دوپہر ایک بجے سینٹرل پولیس آفس کی دوسری منزل پر قائم ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی کے دفتر میں طلب کر لیا گیا ہے تاکہ مقتول انتظار کے قتل کے حوالے سے درخشاں تھانے میں درج مقدمے الزام نمبر 16/2017 بجرم دفعہ 302/34 کی تحقیقات کو آگے بڑھایا جا سکے۔