توہین رسالت کے مرتکب یا جھوٹا الزام لگانے والے کی سزا ایک ہوگی اسلام آباد ہائیکورٹ
الیکٹرونک کرائم بل میں ترمیم کے بعد توہین اہل بیت بھی جرم ہوگا، تاریخی مسودے کا کریڈٹ ہائیکورٹ کوجاتا ہے،جسٹس شوکت
KARACHI:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ توہین رسالتؐ کرنے والے اور جھوٹا الزام لگانے والے کو ایک ہی سزا ملے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت صدیقی نے قرار دیا ہے کہ توہین رسالتؐ کرنے والے اور جھوٹا الزام لگانے والے کو ایک ہی سزا ملے گی تاہم اس حوالے سے حکومت سے تاریخی مسودہ تیار کرانے کا کریڈٹ اسلام ہائی کورٹ کو جاتا ہے جب کہ ذرائع ابلاغ عدالت کے ان احکام کو مدنظر رکھیں۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے پر پیش رفت کو قابل اطمینان قرار دیا ہے۔
پیمرا، پی ٹی اے، ایف آئی اے، وزارت داخلہ اوروزارت قانون کی رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے قانون میں ترمیم کا مسودہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی حکم پر الیکٹرونک کرائم بل میں تبدیلی کی جارہی ہے جس کے مطابق توہین رسالتؐ کا جھوٹا الزام لگانے والے اور مرتکب ملزم کو ایک ہی سزا ملے گی، قانونی ترمیم کے تحت توہین اہل بیت بھی جرم قرار دی جائے گی۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں وزارت قانون کو تعزیرات پاکستان میں ترمیم کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ توہین رسالتؐ کرنے والے اور جھوٹا الزام لگانے والے کو ایک ہی سزا ملے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت صدیقی نے قرار دیا ہے کہ توہین رسالتؐ کرنے والے اور جھوٹا الزام لگانے والے کو ایک ہی سزا ملے گی تاہم اس حوالے سے حکومت سے تاریخی مسودہ تیار کرانے کا کریڈٹ اسلام ہائی کورٹ کو جاتا ہے جب کہ ذرائع ابلاغ عدالت کے ان احکام کو مدنظر رکھیں۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے پر پیش رفت کو قابل اطمینان قرار دیا ہے۔
پیمرا، پی ٹی اے، ایف آئی اے، وزارت داخلہ اوروزارت قانون کی رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے قانون میں ترمیم کا مسودہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ عدالتی حکم پر الیکٹرونک کرائم بل میں تبدیلی کی جارہی ہے جس کے مطابق توہین رسالتؐ کا جھوٹا الزام لگانے والے اور مرتکب ملزم کو ایک ہی سزا ملے گی، قانونی ترمیم کے تحت توہین اہل بیت بھی جرم قرار دی جائے گی۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں وزارت قانون کو تعزیرات پاکستان میں ترمیم کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔