ڈیووس پاکستان کا سوفٹ امیج
ڈیووس میں ہونیوالے عالمی رہنماؤں کے اجتماع میں پاکستان کا ایک سوفٹ امیج ابھارنے کی ضرورت ہے۔
سیاحتی جنت سوئٹزرلینڈ کے سفید پوش برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان واقع ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کے 48ویں اجلاس کی وجہ سے پوری دنیا کی توجہ کا مرکز رہا۔ پوری دنیا کے ریاستی وحکومتی سربراہان، اہم شخصیات، ممتاز ماہرین معاشیات، بینکوں اور مالیاتی اداروں کے طاقتور سربراہان، کارپوریٹ کمپنیوں کے مندوبین، سول سوسائٹی، میڈیا اور فن کے شعبوں کے رہنما جنوری کے آخری ہفتے میں ڈیووس میں جمع رہے۔
عالمی اقتصادی فورم ایک آزاد اور غیرجانبدارانہ تنظیم ہے جہاں دنیا بھر کی قیادت کو عالمی، علاقائی اور کاروباری سطح پر اثرانداز ہونے والے حالات کے تناظر میں ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے جمع کیا جاتا ہے کیونکہ اگر ان مسائل کا حل تلاش نہ کیا جائے تو کاروباری سرگرمیوں میں ترقی کے لیے راستے مسدود ہوتے جائیں گے۔ اس لیے تمام شعبہ ہائے زندگی کے قائدین دنیا کے حالات میں بہتری کے لیے ایک مشترکہ بیانیہ کی تشکیل کے مقصد کے لیے ایک فورم میں جمع ہوئے۔
سی پی این ای کے ایک وفد کے ہمراہ راقم بھی ڈیووس میں موجود تھا۔ اس سال پاکستان کی نمائندگی بھرپور انداز میں نظر آئی۔ اس کی اہم ترین وجہ پاکستان پویلین کا قیام تھا جو پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈو گروپ کا مشترکہ اقدام تھا۔ پاتھ فائنڈر گروپ کے اکرام سہگل ڈیووس میں پاکستان کا پرچم بلند کیے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے وہ گزشتہ 17 سالوں سے پاکستان بریک فاسٹ کا اہتمام کرتے آئے ہیں۔
اس ایونٹ کے انعقاد کا مقصد عالمی برادری میں پاکستان کے سوفٹ امیج اور مثبت بیانیہ کو پہنچانا ہے۔ اس مقصد کے لیے مہمان خصوصی کے طور پر پاکستان کے وزرائے اعظم اور رہنماؤں کو مدعو کیا جاتا رہا ہے۔
اس سال 25 جنوری کو پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈو گروپ کے اشترک سے منعقد روایتی پاکستان بریک فاسٹ کے مہمان خصوصی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تھے۔ انھوں نے اپنے فی البدیہہ خطاب میں کہا کہ پاکستان نے سیاسی استحکام، امن وامان، توانائی، سیکیورٹی اور اقتصادی شرح نمو میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ان مثبت اعشاریوں کی روشنی میں پاکستان کی معیشت اور اقتصادیات میں مزید کامیابیاں واقع ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی قسم کا کوئی سیاسی یا آئینی بحران نہیں، جمہوریت توانا اور مضبوط ہو رہی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت بلاول بھٹو زرداری کا اس تقریب میں موجود ہونا ہے۔ اس سے پوری دنیا میں یہ پیغام گیا کہ پاکستان پولیٹیکل فورس کم ازکم اکنامک رخ پر اکٹھی ہے۔ ڈیووس میں ہمارا مقصد یہی پیغام دینا تھا کہ پالیسی جو ہے وہ سیاسی تبدیلی سے منسلک نہیں، کوئی جماعت آئے، پالیسی جاری رہے گی۔
ڈیووس میں بلاول بھٹو زرداری کی شخصیت ممتاز اور منفرد لیڈر کے طور پر تسلیم کی گئی۔ بلاول بھٹو واحد پاکستانی تھے جنھیں عالمی اقتصادی فورم کے صدر نے ینگ گلوبل لیڈرز کے ڈنر میں مدعو کیا، جہاں ان کی دنیا کے اہم رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے وہاں مختلف ڈسکشن اور بھارتی میڈیا کو اپنے انٹرویو میں پاکستان کے مثبت بیانیے کو بھرپور انداز میں پیش کیا جسے بھرپور سراہا گیا۔
ڈیووس میں پاکستان کے لیے بے پناہ مواقع ہیں جن سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستانی سیاسی اور بزنس رہنماؤں کی عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کو اہمیت دینا نہایت ضروری ہے اور عالمی سطح پر تیزی سے تغیر پذیر حالات وواقعات کے پیش نظر وقت کا اہم تقاضا بھی ہے کہ ہر سطح پر باہمی تبادلہ خیال ہو جس کا فائدہ پاکستان کو پہنچ سکتا ہے۔ اسلیے ڈیووس میں ہونیوالے عالمی رہنماؤں کے اجتماع میں پاکستان کا ایک سوفٹ امیج ابھارنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بریک فاسٹ کے مہمانوں میں موجود لاہور قلندر کے چیئرمین رانا فواد کا کہنا تھا گلوبل ایلیٹ کے اجتماع کی اس سے بہتر جگہ نہیں ہو سکتی جسے کسی طرح نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
خواب وہ نہیں ہوتے جو سوتے میں دیکھے جائیں بلکہ خواب وہ ہوتے ہیں جنھیں حقیقت کا روپ دیا جائے۔ اکرام سہگل اور جاوید لاکھانی کی کوششوں سے بالآخر پاکستان پویلین اس سال ایک حقیقت کے روپ میں نظر آیا۔
نجی شعبے پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈو گروپ نے پینوراما ہوٹل میں ایک بھرپور پاکستان پویلین سجایا۔ اس طرح عالمی اقتصادی فورم کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس پویلین کے ذریعے پاکستان کے مثبت امیج کو دنیا کے سامنے لایا گیا۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو بین الاقوامی ماہرین، سرمایہ کاروں اور حکام سے رابطے کا موقع ملا، جہاں پاکستان سے آئے مختلف شعبوں کی شخصیات نے پاکستان کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا۔
اس پویلین کے ذریعے ایک منی پاکستان دکھانے کی کوشش کی گئی جس میں شرکاء کو ترقی کی منازل طے کرتے پاکستان کا وہ بیانیہ پیش کیا گیا جو پاکستان کے حوالے سے دنیا میں قائم تاثر سے یکسر مختلف تھا۔
اکرام سہگل اور جاوید لاکھانی ان دونوں شخصیات نے نجی شعبے کی جانب سے عالمی برادری میں پاکستان کے صحیح اور مثبت بیانیہ اور سوفٹ امیج کے لیے ایک بھرپور اور تاریخی قدم اٹھایا ہے جو قابل تحسین ہے اور وہ پرامید ہیں کہ یہ پلیٹ فارم پاکستان کا بیانیہ پیش کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور اس کے ذریعے مقررین نے جو گفتگو کی اس سے دنیا کے سامنے ہمارا نقطہ نظر واضح ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پویلین اس سلسلے کا تجربہ ہے۔ یہ پہلا قدم مستقبل کے لیے امید افزا ہے۔
پاکستان پویلین میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے وزیٹرز کی آمد کا سلسلہ جاری رہا جنھوں نے پاکستان سے متعلق آگاہی میں گہری دلچسپی لی۔
سی پی این ای کے وفد جس میں وامک زبیری، اسلم خان، غلام نبی چانڈیو، رحمان منگریو شامل تھے، جنھوں نے پاکستان بریک فاسٹ میں شرکت کے بعد پاکستان پویلین کا دورہ کیا اور منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔
اس پویلین میں مختلف شعبوں سے پاکستانی انٹرینیو اور پروفیشنلز کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان ممتاز شخصیات میں سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین نے پاکستان کو درپیش چینلجز کے باوجود عالمی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع پر انتہائی پراثرانداز میں مدلل گفتگو کی۔ ان کے علاوہ مقررین میں سفیر مصطفی کمال قاضی، ڈاکٹر ہما بقائی، سدرہ اقبال، راقم سمیت دیگر بھی شامل تھے جنھوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی، معیشت، صنعتی توازن سمیت دیگر موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان پویلین عالمی برادری کو مثبت پیغام دینے میں کامیاب رہا لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے اس کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا جائے۔ پاکستان کے مشکل ترین حالات میں اس کے حوالے سے منفی تصورات کو مثبت بیانیے میں تبدیل کرنا آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ڈیووس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے پاکستان کے نمایاں انٹرپینیور کو آگے بڑھنا ہو گا۔ اتنے اہم موقع کو ہم نظرانداز نہیں کر سکتے کیونکہ ڈیووس میں پاکستان کو دنیا سے مثبت انداز میں متعارف کرانے کے انتہائی اہم مواقع ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم ایک آزاد اور غیرجانبدارانہ تنظیم ہے جہاں دنیا بھر کی قیادت کو عالمی، علاقائی اور کاروباری سطح پر اثرانداز ہونے والے حالات کے تناظر میں ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے جمع کیا جاتا ہے کیونکہ اگر ان مسائل کا حل تلاش نہ کیا جائے تو کاروباری سرگرمیوں میں ترقی کے لیے راستے مسدود ہوتے جائیں گے۔ اس لیے تمام شعبہ ہائے زندگی کے قائدین دنیا کے حالات میں بہتری کے لیے ایک مشترکہ بیانیہ کی تشکیل کے مقصد کے لیے ایک فورم میں جمع ہوئے۔
سی پی این ای کے ایک وفد کے ہمراہ راقم بھی ڈیووس میں موجود تھا۔ اس سال پاکستان کی نمائندگی بھرپور انداز میں نظر آئی۔ اس کی اہم ترین وجہ پاکستان پویلین کا قیام تھا جو پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈو گروپ کا مشترکہ اقدام تھا۔ پاتھ فائنڈر گروپ کے اکرام سہگل ڈیووس میں پاکستان کا پرچم بلند کیے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے وہ گزشتہ 17 سالوں سے پاکستان بریک فاسٹ کا اہتمام کرتے آئے ہیں۔
اس ایونٹ کے انعقاد کا مقصد عالمی برادری میں پاکستان کے سوفٹ امیج اور مثبت بیانیہ کو پہنچانا ہے۔ اس مقصد کے لیے مہمان خصوصی کے طور پر پاکستان کے وزرائے اعظم اور رہنماؤں کو مدعو کیا جاتا رہا ہے۔
اس سال 25 جنوری کو پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈو گروپ کے اشترک سے منعقد روایتی پاکستان بریک فاسٹ کے مہمان خصوصی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تھے۔ انھوں نے اپنے فی البدیہہ خطاب میں کہا کہ پاکستان نے سیاسی استحکام، امن وامان، توانائی، سیکیورٹی اور اقتصادی شرح نمو میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ان مثبت اعشاریوں کی روشنی میں پاکستان کی معیشت اور اقتصادیات میں مزید کامیابیاں واقع ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی قسم کا کوئی سیاسی یا آئینی بحران نہیں، جمہوریت توانا اور مضبوط ہو رہی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت بلاول بھٹو زرداری کا اس تقریب میں موجود ہونا ہے۔ اس سے پوری دنیا میں یہ پیغام گیا کہ پاکستان پولیٹیکل فورس کم ازکم اکنامک رخ پر اکٹھی ہے۔ ڈیووس میں ہمارا مقصد یہی پیغام دینا تھا کہ پالیسی جو ہے وہ سیاسی تبدیلی سے منسلک نہیں، کوئی جماعت آئے، پالیسی جاری رہے گی۔
ڈیووس میں بلاول بھٹو زرداری کی شخصیت ممتاز اور منفرد لیڈر کے طور پر تسلیم کی گئی۔ بلاول بھٹو واحد پاکستانی تھے جنھیں عالمی اقتصادی فورم کے صدر نے ینگ گلوبل لیڈرز کے ڈنر میں مدعو کیا، جہاں ان کی دنیا کے اہم رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے وہاں مختلف ڈسکشن اور بھارتی میڈیا کو اپنے انٹرویو میں پاکستان کے مثبت بیانیے کو بھرپور انداز میں پیش کیا جسے بھرپور سراہا گیا۔
ڈیووس میں پاکستان کے لیے بے پناہ مواقع ہیں جن سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستانی سیاسی اور بزنس رہنماؤں کی عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کو اہمیت دینا نہایت ضروری ہے اور عالمی سطح پر تیزی سے تغیر پذیر حالات وواقعات کے پیش نظر وقت کا اہم تقاضا بھی ہے کہ ہر سطح پر باہمی تبادلہ خیال ہو جس کا فائدہ پاکستان کو پہنچ سکتا ہے۔ اسلیے ڈیووس میں ہونیوالے عالمی رہنماؤں کے اجتماع میں پاکستان کا ایک سوفٹ امیج ابھارنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بریک فاسٹ کے مہمانوں میں موجود لاہور قلندر کے چیئرمین رانا فواد کا کہنا تھا گلوبل ایلیٹ کے اجتماع کی اس سے بہتر جگہ نہیں ہو سکتی جسے کسی طرح نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
خواب وہ نہیں ہوتے جو سوتے میں دیکھے جائیں بلکہ خواب وہ ہوتے ہیں جنھیں حقیقت کا روپ دیا جائے۔ اکرام سہگل اور جاوید لاکھانی کی کوششوں سے بالآخر پاکستان پویلین اس سال ایک حقیقت کے روپ میں نظر آیا۔
نجی شعبے پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈو گروپ نے پینوراما ہوٹل میں ایک بھرپور پاکستان پویلین سجایا۔ اس طرح عالمی اقتصادی فورم کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس پویلین کے ذریعے پاکستان کے مثبت امیج کو دنیا کے سامنے لایا گیا۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو بین الاقوامی ماہرین، سرمایہ کاروں اور حکام سے رابطے کا موقع ملا، جہاں پاکستان سے آئے مختلف شعبوں کی شخصیات نے پاکستان کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا۔
اس پویلین کے ذریعے ایک منی پاکستان دکھانے کی کوشش کی گئی جس میں شرکاء کو ترقی کی منازل طے کرتے پاکستان کا وہ بیانیہ پیش کیا گیا جو پاکستان کے حوالے سے دنیا میں قائم تاثر سے یکسر مختلف تھا۔
اکرام سہگل اور جاوید لاکھانی ان دونوں شخصیات نے نجی شعبے کی جانب سے عالمی برادری میں پاکستان کے صحیح اور مثبت بیانیہ اور سوفٹ امیج کے لیے ایک بھرپور اور تاریخی قدم اٹھایا ہے جو قابل تحسین ہے اور وہ پرامید ہیں کہ یہ پلیٹ فارم پاکستان کا بیانیہ پیش کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور اس کے ذریعے مقررین نے جو گفتگو کی اس سے دنیا کے سامنے ہمارا نقطہ نظر واضح ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پویلین اس سلسلے کا تجربہ ہے۔ یہ پہلا قدم مستقبل کے لیے امید افزا ہے۔
پاکستان پویلین میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے وزیٹرز کی آمد کا سلسلہ جاری رہا جنھوں نے پاکستان سے متعلق آگاہی میں گہری دلچسپی لی۔
سی پی این ای کے وفد جس میں وامک زبیری، اسلم خان، غلام نبی چانڈیو، رحمان منگریو شامل تھے، جنھوں نے پاکستان بریک فاسٹ میں شرکت کے بعد پاکستان پویلین کا دورہ کیا اور منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔
اس پویلین میں مختلف شعبوں سے پاکستانی انٹرینیو اور پروفیشنلز کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان ممتاز شخصیات میں سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین نے پاکستان کو درپیش چینلجز کے باوجود عالمی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع پر انتہائی پراثرانداز میں مدلل گفتگو کی۔ ان کے علاوہ مقررین میں سفیر مصطفی کمال قاضی، ڈاکٹر ہما بقائی، سدرہ اقبال، راقم سمیت دیگر بھی شامل تھے جنھوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی، معیشت، صنعتی توازن سمیت دیگر موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان پویلین عالمی برادری کو مثبت پیغام دینے میں کامیاب رہا لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے اس کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا جائے۔ پاکستان کے مشکل ترین حالات میں اس کے حوالے سے منفی تصورات کو مثبت بیانیے میں تبدیل کرنا آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ڈیووس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے پاکستان کے نمایاں انٹرپینیور کو آگے بڑھنا ہو گا۔ اتنے اہم موقع کو ہم نظرانداز نہیں کر سکتے کیونکہ ڈیووس میں پاکستان کو دنیا سے مثبت انداز میں متعارف کرانے کے انتہائی اہم مواقع ہیں۔