افغانستان میں فورسز کے آپریشن 75 شدت پسند ہلاک
صوبہ ارزگان میں سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے 12 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، 70 ہلاک، متعدد زخمی
افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 5 داعش جنگجوؤں سمیت 75سے زائد شدت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
افغان سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ صوبہ ارزگان کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 70 سے زائد طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن میں طالبان کے 12 ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا صوبہ ننگرہار کے ضلع دیح بالا میں بھی سیکیورٹی فورسز نے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں 5 داعش جنگجو ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے، علاوہ ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت گزشتہ 3 ماہ سے افغانستان میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ11لاکھ 70ہزار سے زائد دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگی جرائم کا ہدف بن چکے ہیں، ان دستاویزات میں طالبان اور داعش کے ساتھ ساتھ افغان سیکیورٹی فورسز اور حکومت سے منسلک وار لارڈز پر ظلم و زیادتی اور بربریت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق اور تشدد کے خاتمے سے متعلق ایک گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالودود پدرام نے کہا کہ اس سلسلے میں اکھٹی ہونے والی بہت سی دستاویزات کی بنیاد پر ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا وہاں جنگی جرائم کی تحقیقات کی ضرورت ہے، یہ دستاویزات 20 نومبر 2017 سے 31 جنوری 2018 کے عرصے کے دوران اکٹھی کی گئیں، ایک دستاویز میں ممکنہ طور پر کئی متاثرین شامل ہو سکتے ہیں۔
افغان سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ صوبہ ارزگان کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 70 سے زائد طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن میں طالبان کے 12 ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا صوبہ ننگرہار کے ضلع دیح بالا میں بھی سیکیورٹی فورسز نے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں 5 داعش جنگجو ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے، علاوہ ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت گزشتہ 3 ماہ سے افغانستان میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ11لاکھ 70ہزار سے زائد دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگی جرائم کا ہدف بن چکے ہیں، ان دستاویزات میں طالبان اور داعش کے ساتھ ساتھ افغان سیکیورٹی فورسز اور حکومت سے منسلک وار لارڈز پر ظلم و زیادتی اور بربریت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق اور تشدد کے خاتمے سے متعلق ایک گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالودود پدرام نے کہا کہ اس سلسلے میں اکھٹی ہونے والی بہت سی دستاویزات کی بنیاد پر ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا وہاں جنگی جرائم کی تحقیقات کی ضرورت ہے، یہ دستاویزات 20 نومبر 2017 سے 31 جنوری 2018 کے عرصے کے دوران اکٹھی کی گئیں، ایک دستاویز میں ممکنہ طور پر کئی متاثرین شامل ہو سکتے ہیں۔