دوسال میں افغان مہاجرین کو پاکستان سے واپس لے آئیں گے اشرف غنی
اس اقدام سے یہ تاثر ختم ہوجائے گا کہ افغان مہاجرین خطے میں امن و استحکام کے قیام میں ایک رکاوٹ ہیں، اشرف غنی
GENEVA:
افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 ماہ میں افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس لے آئیں گے تاکہ یہ تاثر ختم ہو کہ یہ مہاجرین خطے میں عدم استحکام کی وجہ ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدارتی محل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ میری اولین ترجیح ہے کہ آئندہ 24 ماہ میں پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس لایا جائے، ہمارے اس اقدام سے یہ تاثر ختم ہوجائے گا کہ افغان مہاجرین خطے میں امن و استحکام کے قیام میں ایک رکاوٹ ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں، آرمی چیف
اشرف غنی نے کہا ہم نے عزم کرلیا ہے اب پاکستان کو موقع نہیں دیں گے کہ وہ الزامات لگائے کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ مہاجرین کی وجہ سے ہے، ہم ان افراد کو بھی افغانستان واپس لائیں گے جو اپنے ملک آکر دوبارہ پاکستان گئے یا دیگر ممالک میں جانے کی کوشش کی، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ایران میں مقیم پناہ گزینوں کو بھی واپس لانے کی کوشش کی جائے گی کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ افغان مہاجرین بے گناہ اور معصوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 28 فروری کو دارالحکومت کابل میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طالبان کے ساتھ امن کے لئے مجوزہ منصوبہ پیش کیا جائے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں توسیع کا فیصلہ
واضح رہے کہ افغانستان پر سویت یونین کے قبضے کے بعد افغان شہریوں نے پاکستان اور ایران میں پناہ لی تھی اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 27 لاکھ افغان پناہ گزین مقیم ہیں جن میں 50 فیصد سے زائد افغان مہاجرین بغیر کسی اندراج کے موجود ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 ماہ میں افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس لے آئیں گے تاکہ یہ تاثر ختم ہو کہ یہ مہاجرین خطے میں عدم استحکام کی وجہ ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدارتی محل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ میری اولین ترجیح ہے کہ آئندہ 24 ماہ میں پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس لایا جائے، ہمارے اس اقدام سے یہ تاثر ختم ہوجائے گا کہ افغان مہاجرین خطے میں امن و استحکام کے قیام میں ایک رکاوٹ ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں، آرمی چیف
اشرف غنی نے کہا ہم نے عزم کرلیا ہے اب پاکستان کو موقع نہیں دیں گے کہ وہ الزامات لگائے کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ مہاجرین کی وجہ سے ہے، ہم ان افراد کو بھی افغانستان واپس لائیں گے جو اپنے ملک آکر دوبارہ پاکستان گئے یا دیگر ممالک میں جانے کی کوشش کی، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ایران میں مقیم پناہ گزینوں کو بھی واپس لانے کی کوشش کی جائے گی کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ افغان مہاجرین بے گناہ اور معصوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 28 فروری کو دارالحکومت کابل میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طالبان کے ساتھ امن کے لئے مجوزہ منصوبہ پیش کیا جائے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں توسیع کا فیصلہ
واضح رہے کہ افغانستان پر سویت یونین کے قبضے کے بعد افغان شہریوں نے پاکستان اور ایران میں پناہ لی تھی اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 27 لاکھ افغان پناہ گزین مقیم ہیں جن میں 50 فیصد سے زائد افغان مہاجرین بغیر کسی اندراج کے موجود ہیں۔