ایک دن انھیں پتا چلا کہ وہ دونوں بہنیں ہیں

الگ الگ اور ایک دوسرے کے وجود سے بے خبر زندگی گزارنے والی دو بہنوں کی کہانی.

جینی اسمتھ، ہیلن لمسڈن۔ فوٹو: فائل

وہ دو بچیاں تھیں جو 1950ء کی دہائی میں شمالی انگلستان کے مضافاتی علاقے ٹینیسائیڈ میں الگ الگ گھروں میں پلی بڑھیں۔

ان گھروں کے درمیان محض چند میل کا فاصلہ تھا، مگر ان کی زندگیوں کے مابین زمین آسمان کا فرق تھا۔ جینی اسمتھ کے والدین نے بڑے نازونعم سے اس کی پرورش کی۔ اسے زندگی کی ہر آسائش میسر آئی اور اسے باقاعدہ گولف کھیلنے کی تربیت بھی دلوائی گئی۔ دوسری جانب ہیلن لمسڈن ایک ایسے باپ کے زیرسایہ پروان چڑھی جو اسے باقاعدگی سے تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ عام طور پر مائیں ہر معاملے میں اپنی بیٹیوں کی حمایت کرتی ہیں مگر ہیلن کی ماں کو اس سے کوئی سروکار نہ تھا۔ اس پر جسمانی اور جذباتی تشدد کیا جاتا تھا۔ گھر کا صرف ایک فرد، ہیلن کا بڑا بھائی جارج ہی اس سے محبت کرتا تھا۔

ہیلن کے بچپن کا بیشتر عرصہ چھوٹے سے تاریک کاٹیج میں گھریلو کاموں میں مصروف رہتے ہوئے گزرا۔ ہیلن کی تمام تر کوششوں کے باوجود اس کا باپ اس کے کام سے مطمئن نہیں ہوپاتا تھا، نتیجتاً اسے جسمانی اور ذہنی اذیت برداشت کرنی پڑتی تھی۔ وہ ایک ذہین طالبہ تھی، مگر گھرکے پرتشدد ماحول سے اس کی پڑھائی بھی متاثر ہوئی اور بالآخر اسے اسکول سے نکال دیا گیا۔ اس وقت وہ پندرہ برس کی تھی۔ تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کے بعد ہیلن کپڑوں کی ایک دکان پر ملازمت کرنے لگی۔ دوسری جانب جینی قابل رشک زندگی گزار رہی تھی۔ وہ ایک پرائیویٹ اسکول میں زیرتعلیم تھی اور فارغ وقت میں وائلن بجانا بھی سیکھ رہی تھی۔

اس منظرنامے سے ان لڑکیوں کے مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل نہیں۔ جینی آگے چل کر گولف کی کام یاب ترین برطانوی کھلاڑی بنی جب کہ ہیلن کی پیشہ ورانہ زندگی نرسنگ کے شعبے تک محدود رہی۔ دونوں خواتین کے وہم و گماں میں بھی یہ بات نہیں تھی کہ ادھیڑ عمری میں قسمت ان کے ساتھ کیا کھیل کھیلنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ چند برس قبل جب جینی اور ہیلن کو یہ پتا چلا کہ وہ دونوں بہنیں ہیں اور ان کی ماں نے جینی کو گود دے دیا تھا تو ان کی حیرانی دیدنی تھی۔

چند سال پہلے تک وہ جیون کی الگ الگ راہوں پر گام زن تھیں، مگر اب ان کے راستے ایک ہوچکے تھے۔ اپنی بہن کو پالینے کے بعد ہیلن کا خیال تھا کہ وہ جینی سے سولہ ماہ چھوٹی ہے، مگر کئی برس کی کھول کے بعد یہ راز ان پر منکشف ہوا کہ وہ دونوں جڑواں ہیں۔

ہیلن سے ہمیشہ یہ کہا گیا تھا کہ اس کی تاریخ پیدائش 4 اپریل 1950ء ہے، مگر بعدازاں اندازہ ہونے لگا تھا کہ یہ تاریخ پیدائش صحیح نہیں ہوسکتی۔ شواہد سے یہ ثابت ہوگیا تھا کہ دونوں بہنیں اسی تاریخ کو پیدا ہوئی تھیں جو جینی کے پیدائشی سرٹیفکیٹ پر درج تھی، یعنی 2 دسمبر 1948ء ۔

جینی اور ہیلن کی جیون کتھا پر ایک کتاب بھی شایع ہوچکی ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے بیان کیا ہے کہ ان کی ماں مارسیا ڈک کی ایک 28 سالہ نوجوان ولفریڈ ہیریسن سے دوستی تھی۔ اس تعلق کے نتیجے میں مارسیا حمل سے ہوگئی۔ مارسیا کی پہلے بھی تین اولادیں تھیں، جن میں سے دو کو اس نے گود دے دیا تھا۔ مارسیا اور ولفریڈ ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے تھے مگر دگرگوں معاشی حالات کی وجہ سے دونوں کا شادی کرنا اور پھر ساتھ رہنا ممکن نہیں تھا۔ مارسیا ان دنوں ٹامی لمسڈن نامی شخص کے ساتھ رہ رہی تھی۔ مارسیا نارتھمبرلینڈ میں کنواری ماؤں کے لیے مخصوص زچہ خانے اور بحالی مرکز میں چلی گئی اور وہاں اس نے دو جڑواں بچیوں کو جنم دیا جو ہم شکل نہیں تھیں۔

خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ دونوں بچیاں چھے ہفتے تک اپنی ماں کے ساتھ بحالی مرکز میں رہیں، مگر آخر کار مارسیا کو واپس ٹامی کے پاس جانا تھا۔ وہ پہلے ہی مارسیا کے بیٹے جارج کی پرورش کررہا تھا اور اس نے مزید دو بچوں کا بوجھ اٹھانے سے انکار کردیا تھا۔ اسی لیے مارسیا نے ایک ہیلتھ وزیٹر کی مدد سے اپنی ایک بیٹی جینی کو ایک مال دار بے اولاد جوڑے، سِڈ اور کونی اسمتھ کے حوالے کردیا جب کہ ہیلن کو وہ اپنے ساتھ لے آئی۔

14 برس کی عمر کو پہنچنے تک جینی کو یہ علم نہیں تھا کہ وہ لے پالک ہے۔ اس کی ابتدائی زندگی ہر طرح سے قابل رشک تھی۔ ایک روز اس کے دو کزنز نے اسے بتایا کہ کونی اسمتھ اس کی حقیقی ماں نہیں ہے۔ اس لمحے جینی کو دنیا گھومتی محسوس ہوئی۔ جینی کے استفسار پر کونی نے اس کے لے پالک ہونے کی تصدیق تو کردی مگر مزید کچھ بتانے سے انکاری ہوگئی۔ یہیں سے جینی کے اپنی حقیقت جاننے کے نصف صدی پر محیط سفر کی ابتدا ہوئی۔


چودہ سالہ ہیلن کے شب و روز اس پر مزید تنگ ہوگئے تھے، کیوں کہ جارج اسے متشدد باپ کے ظلم و ستم سہنے کے لیے تنہا چھوڑ کر سمندروں کی طرف نکل گیا تھا۔ ہیلن کے ماں باپ اسے بہت زیادہ کنٹرول میں رکھتے تھے۔ ہیلن کی شادی کے بعد بھی ان کا یہی رویہ برقرار رہا۔ اس کے ہاں پہلے بیٹے کی پیدائش 1970ء میں ہوئی تھی۔ ٹامی کی موت کے بعد مارسیا اپنی بیٹی کے ساتھ ہی آکر رہنے لگی تھی۔ تاہم یہاں بھی اس کا وہی حاکمانہ رویہ برقرار رہا۔ ہیلن کہتی ہے کہ جب وہ میرے دونوں بیٹوں کو ڈانٹتی تھی تو اسے بہت غصہ آتا تھا مگر وہ یہ سب برداشت کرنے پر مجبور تھی۔ مارسیا کے اس رویے کی وجہ سے بالآخر ہیلن کے شوہر سائمن نے اسے طلاق دے دی۔

اس دوران جینی کو ایک گولف کلب میں استقبالیہ کلرک کی ملازمت مل گئی تھی۔ ایک روز جب گولف کلب کے مالک نے جینی کو کھیلتے ہوئے دیکھا تو اس کی جوہر شناس نگاہوں نے اس نوجوان لڑکی کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو شناخت کرلیا، اور اس سے کہا کہ وہ اوقات کار کے دوران ہی کچھ وقت نکال کر گولف کھیلا کرے۔ جینی نے 1976ء میں وومنز برٹش اوپن گولف چیمپیئن شپ جیتی اور انگلینڈ اور برطانیہ کے لیے متعدد ٹورنامنٹس میں حصہ لیا۔ اس وقت ہیلن اپنی بہن کی کام یابیوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی کیوں کہ اسے تو معلوم ہی نہیں تھا کہ اس کی کوئی بہن بھی ہے۔ اور اگر جینی اپنی خاندانی شناخت تلاش کرنے کی جستجو برقرار نہ رکھتی تو ان کا یہ رشتہ وقت کی تاریکیوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہوجاتا۔

1981ء میں جینی نے اپنا اصل برتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست دی، جس میں اس کی ماں کا ( اس وقت کا ) رہائشی پتا بھی درج تھا۔ وہ اس پتے پر پہنچی تو وہاں رہائش پذیر شخص نے اس سے کہا کہ اسے مارسیا یاد ہے اور اس کی بہن ڈوری اب بھی قریب ہی رہتی ہے۔ جینی اپنی خالہ سے ملنے پہنچی اور اس کی گرم جوشی دیکھ کر ششدر رہ گئی۔ ڈوری کی شکل میں جینی کی ملاقات اس پہلی عورت سے ہوئی تھی جس سے اس کا خون کا رشتہ تھا۔ ڈوری نے مارسیا کو فون کیا اور کچھ دیر کے بعد اسے یہ تکلیف دہ خبر سنائی کہ مارسیا نے اس سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔ جینی کہتی ہے کہ یہ سن کر اسے شدید دھچکا لگا تھا۔

اگلے چند برسوں میں جینی نے گولف کھیلنا ترک کردیا اور کھلاڑی سے کوچ بن گئی۔ اسی دوران اس کی ملاقات اپنے مستقبل کے شوہر ، سام سے ہوئی جس سے اس کے تین بچے ہیں، دو حقیقی اور لے پالک۔

1998ء میں کونی کا انتقال ہوگیا۔ مرنے سے قبل اس نے جینی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنی حقیقی ماں سے ملنے کی کوشش ضرور کرے۔ جینی کا کہنا ہے کہ ماں نے مجھے دو بار مسترد کیا تھا، پہلی بار اس وقت جب میں چند دنوں کی تھی، اور دوسری بار اس وقت جب اس نے خالہ سے کہا کہ وہ مجھ سے نہیں ملنا چاہتی، مگر اس سب کے باوجود میں اس سے ملنے کی خواہش مند تھی کیوں کہ آخر کار وہ میری ماں تھی۔ جینی نے سام اور بچوں کو ساتھ لیا اور مارسیا کے دروازے پر دستک دی۔ اس بار مارسیا پگھل گئی۔

جینی کہتی ہے کہ ماں نے مجھے بانہوں میں بھرلیا اور کہا کہ میں خوف زدہ ہوگئی تھی۔ جینی نے دو گھنٹے اپنی ماں کے ساتھ گزارے۔ پھر مارسیا نے اسے چلے جانے کے لیے کہا، کیوں کہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ ہیلن کو اپنی بہن کے بارے میں پتا چلے۔ ہیلن ان دنوں ٹیکساس میں اپنے دوسرے شوہر، ڈینس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ کہتی ہے کہ اُس روز جب میں گھر لوٹی تو میں نے کچھ غیرمعمولی سی کیفیت محسوس کی جیسے گھر میں کچھ ہوا ہے۔

مارسیا 2004ء میں جہان فانی سے کوچ کرگئی، اور اس کی موت کے بعد اس معمے کی آخری کڑی بھی مل گئی۔ جینی نے جب اپنی ماں کی موت کے بارے میں سنا تو بالآخر وہ ہیلن تک پہنچنے میں کام یاب ہوگئی۔ ابتدا میں اس نے ہیلن کو ای میل کی اور لکھا،''مجھے یقین ہے کہ تم میری سوتیلی بہن ہو۔ یہ بات تمھارے لیے ضرور حیران کردینے والی ہوگی، مگر تمھیں اس سے آگاہ کرنے کے لیے میرے پاس اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا۔'' ہیلن کہتی ہے کہ اس ای میل نے مجھے ششدر کردیا تھا کیوں کہ میرے تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میری کوئی بہن بھی ہے۔

جب 2007ء میں نیوکیسل کے ایک ہوٹل میں دونوں بہنوں کا آمنا سامنا ہوا تو یہ ان کی زندگی کا یادگار ترین لمحہ تھا۔ اس وقت بھی وہ یہی سمجھ رہی تھیں کہ وہ آپس میں سوتیلی بہنیں ہیں۔ بعدازاں جب انھوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کروایا تو یہ جان کر ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ رہا کہ وہ ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد انھوں نے مزید چھان بین کی جس سے یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچ گئی کہ وہ دونوں ولفریڈ ہیریسن کی اولاد تھیں۔

ہیلن کہتی ہے کہ مارسیا نے زندگی بھر اس کے ساتھ جو برتاؤ کیا، اس کے لیے اس نے اپنی ماں کو معاف کردیا ہے۔ دونوں بہنوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ ان کی ماں نے یہ فیصلہ کیسے کیا ہوگا کہ کسے گود دیا جائے۔ ہیلن اور جینی کہتی ہیں کہ وہ دونوں بھی مائیں ہیں اور اپنے کسی بچے کو گود دینے کا تصور بھی نہیں کرسکتیں۔ انھیں یہ حسرت ہے کہ کاش وہ اپنی ماں کو بتاسکتیں کہ بالآخر سب کچھ ٹھیک ہوگیا۔ جینی کا کہنا ہے کہ اپنی جڑواں بہن کو پالینے کے بعد زندگی میرے لیے بہت حسین اور بامعنی ہوگئی ہے۔ ہیلن ایک بات اب بھی سوچتی ہے کہ اگر اس کی ماں یہ راز نہ چھپاتی تو ان کی زندگی کتنی آسان ہوجاتی۔
Load Next Story