کیریئر کے انتخاب میں 5 اہم سوالات

ہم سیر سپاٹے کو بہترین بنانے کےلیے تو خوب سوچ بچار کرتے ہیں لیکن کیریئر کا انتخاب بس دیکھا دیکھی کرتے چلے جاتے ہیں

کیا آپ کو اپنے کیریئر کا راستہ ’’واضح‘‘ طور پر دکھائی دے رہا ہے؟ فوٹو: انٹرنیٹ

اپنے کیریئر کا چناؤ کرنا واقعی میں اتنا آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر ان کےلیے جو اپنی صلاحیتوں اور کمزوریوں سے واقف نہ ہوں۔ کبھی اس اہم ترین کام کی طرف سنجیدگی سے دھیان ہی نہ دیا ہو، بس دیکھا دیکھی پڑھائی کی اور جو ملازمت مل گئی اسی میں لگ گئے۔ کیا میری پڑھائی، کیا میرا روزگار میری صلاحیتوں کے مطابق ہیں؟ یہ وہ اہم سوال ہے جس پر غور بہت ہی ضروری ہے جناب۔

ہم اپنا وقت اس سوچ اور مشوروں کے حصول میں تو گزار دیتے کہ ہم آنے والی چھٹیاں کہاں مزے سے گزاریں، کون سا پہناوا ہم پر اچھا لگے گا، ہم اپنے گھر اور کمرے کو کس طرح سجائیں وغیرہ۔ مگر کیریئر کے چناؤ والے اہم کام کو بغیر سوچے سمجھے، بس دیکھا دیکھی کرتے چلے جاتے ہیں۔ اور پھر حد سے زیادہ ڈپریشن، ذہنی دباؤ، چڑچڑے پن، غصے کو قسمت کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔

مگر صاحبو! ہم میں سے کچھ لوگ ہی ایسے ہوتے ہیں جو کیریئر کے چناؤ کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ وہ وقتی طور پر، مجبوری کی وجہ سے صلاحیتوں کے برعکس پڑھائی اور روزگار اختیار کرلیتے ہیں مگر ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ٹھیک ٹریک پر لانے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں اور جلد ہی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کیریئر لائن میں آجاتے ہیں اور بہت جلد کامیابیاں سمیٹنا شروع کردیتے ہیں، وہ بھی مکمل ذہنی سکون کے ساتھ۔ اس معاملے میں والدین اور اساتذہ کرام کی دلچسپی کا بہت کردارہوتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو اگر تعلیمی اداروں اور گھروں میں ہی ایسی رہنمائی میسر آجائے تو ہمارے نوجوان کیریئر کے معاملے میں کنفیوز نہ ہوں۔ میں آپ کے سامنے آج صرف وہ پانچ سوال رکھوں گا جن کا جواب آپ کو تلاش کرنا ہے۔ مجھے بہت امید ہے کہ ان شاء اللہ ان سوالوں کے جوابات کی کھوج کی صورت میں آپ کو اپنے کیریئر کے چناؤ میں بہت حد تک رہنمائی ملے گی۔ چلیے پھر تیار ہوجائیے میرے اگلے تمام الفاظ کو بغور پڑھنے اور سمجھنے کےلیے تاکہ اس تحریر کا مطالعہ آپ کےلیے اس تحریر کو پڑھنا مفید رہے۔

 

کیا میرے کیریئر کا راستہ ''واضح'' طور پر مجھے دکھائی دے رہا ہے؟


سب سے پہلے آپ کو اپنے دل و دماغ سے اس کا جواب تلاش کرنا ہے کہ میں کس راستے پر جانا چاہتا ہوں؟ کس راستے کا انتخاب میری طبیعت، ماحول، خاندانی روایات وغیرہ کے مطابق ہے؟ اگر کوئی رکاوٹ ہے تو کیا اس کا حل نکل سکتا ہے؟ ہم واضح ہونے میں اس لیے اکثر ناکام ہوجاتے ہیں کہ ہم صرف وقتی علم، حالات و واقعات کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ دور اندیشی سے کام نہیں لیتے۔ یاد رکھنا چاہیے کہ آپ کو آنے والی زندگی کے بہت سارے سال کیریئر کی تکمیل میں صرف کرنے ہیں تو شروع سے ہی دماغ میں راستہ واضح ہونا لازمی ہے۔ پہلے اپنے آپ کو سچائی کے ساتھ، حقیقت پسندانہ طور پر وضاحت دیتے ہوئے قائل کیجیے۔ اپنے اہلِ خانہ اور قریبی احباب سے مشورہ کیجیے۔

 

کیا آپ کی کیریئرلائن دوسرں کےلیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی؟


جہاں یہ سوچنا ضروری کہ ہماری صلاحیتوں کے مطابق ہمارا راستہ ہو، وہیں یہ بھی سوچیے کہ کیا وہ دوسرں، خاص کر اپنوں کےلیے مفید ہے؟ کیا لوگ دلی طور پر آپ کو سراہیں گے کہ آپ ان کےلیے بھی مفید ثابت ہو رہے ہیں؟ اس سے ان کو آپ کی مفت خدمات حاصل ہوں۔ آپ کا کام ان کےلیے فخر کا مقام ہو۔ کیا اس سے آپ ان کی مالی و اخلاقی مدد کرسکتے ہیں؟ شروع میں نہ سہی مگر کچھ سال بعد کیا آپ اتنا اچھا کماسکتے ہیں کہ آپ خوش دلی سے دینے والا ہاتھ بن جائیں؟

 

کیا آپ کی کیریئر لائن مثبت طور پر یاد رکھے جانے کے قابل ہے؟



ہم تمام اچھے مشہور لوگوں کو اس لیے یاد رکھتے ہیں کہ انہوں نے کچھ ایسا کمال کا کیا ہوتا ہے جو انسانیت کےلیے آسانی اور بھلائی کا درجہ رکھتا ہے۔ کیا آپ ایسا نہیں چاہتے کہ آپ کے کیریئرکا منتخب کردہ راستہ ایسا ہو جو آپ کو زبردست و بہترین پہچان دے؟ لوگ آپ کو آپ کے بہترین کام کی وجہ سے جانیں، عزت و احترام کریں۔ آپ کا خاندان، دوست احباب آپ کے ساتھ تعلق میں خوشی محسوس کریں۔ اس سے آپ خود کو اندرونی طور پر ہمیشہ حوصلہ مند محسوس کریں گے۔ آپ کا کام آپ کی مثبت پہچان بن جائے، اسی حوالے سے آپ احتراماً یاد رکھیں جاسکیں۔

 

کیا آپ مستقل مزاجی سے اپنے اس کیریئر کے راستے پر رہ سکتے ہیں؟


آپ کے اندر شوق کتنا ہے؟ نیا نیا یا صرف وقتی ابال تو نہیں؟ کیونکہ آپ اپنے کیریئر میں اسی وقت کامیاب ہوسکتے جب آپ جلد بازی نہ کیجیے، صبر و تحمل کے ساتھ اپنی کیریئر لائن ساتھ جڑے رہیے۔ ساتھ ساتھ نظم وضبط کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ یہ نہیں کہ فوری نتیجہ نظر نہ آئے تو چھوڑ چھاڑ کر کسی اور راستے پر چل دیئے۔ مستقل مزاجی حاصل کرنے کےلیے ضروری ہے کہ آپ کو اپنا کام کرتے ہوئے مزہ آتا ہو، پوری دلجمعی سے، توجہ سے کرتے ہوں، وقت گزرنے کا احساس تک نہ ہو۔

 

کیا میرا کیریئر مرنے کے بعد بھی زندہِ جاوید رہے گا؟


اپنے آپ سے یہ سوال کرنا بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔ کیا آپ اپنے کام کی بدولت کچھ ایسا شروع کرسکتے ہیں جو آپ کے نہ ہونے پر بھی دوسرں کو فائدہ دیتا رہے؟ آپ اپنی زندگی میں دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنے کام کو ایسا سیٹ کیجیے کہ جس سے آپ کی نسلوں تک کو فائدہ ہو۔ آپ کا نام اور پہچان آپ کے جانے کے بعد بھی جگماتے رہیں۔ لوگ دعاگو رہیں۔

تو دوستو! میں نے ان اہم سوالوں کو مختصراً بیان کرکے سمجھانے کی کوشش کی ہے، جب آپ ان پر غور و فکر کریں گے تو مزید پہلو بھی ذرا کھل کر آپ کے سامنے آئیں گے۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہ بالکل ضروری نہیں کہ آپ فوراً اپنے من چاہے کیریئر میں براہِ راست آجائیں۔ کیا پتا آپ کو دوسرے مختلف پیشوں اور راستوں سے ہوکر آنا پڑے۔ کوئی نئی تعلیم و ہنر سیکھنا پڑے، کسی دوسرے شہر یا ملک وقتی نقل مکانی کرنا پڑے، اس لیے گھبرانا نہیں۔ یہ سوالات خود سے کرتے جائیے، سچی طلب رکھتے کوشش کرتے رہیں گے تو اپنے اچھے وقت پر ضرور اپنے ذوق وشوق والے کیریئر میں آجائیں گے، ان شاء اللہ۔

اور ہاں! ایک آخری بات کہ یہ تو بالکل بھی نہیں سوچنا کہ اب عمر بہت ہوچکی، بہت ناکامیاں ہوچکیں، بہت تھکن ہوگئی، وغیرہ۔ اس فقرے کو پلے باندھ لیجیے:

Never Stop Dreaming and Trying, Life Can Go From Zero To One Hundred Real Quick.


ترجمہ: خواب دیکھنا اور کوشش کرنا نہ چھوڑو، زندگی صفر سے 100 تک بہت تیزی سے پہنچ سکتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story