انتظار قتل کیس نئی جے آئی ٹی میں والد نے خدشات پیش کردیے

جے آئی ٹی ممبران نے مقتول کے والدکی جانب سے پیش کیے گئے نکات درج کرلیے

جے آئی ٹی کارروائی ان کیمراتھی اسے پبلک نہیں کرسکتے،وکیل آصف کی گفتگو۔ فوٹو: فائل

مقتول انتظار کے والد نے اپنے تمام خدشات و تحفظات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کردیے۔

13جنوری کو درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس بخاری کمرشل میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک نوجوان انتظاراحمد کے قتل کی تحقیقات کے لیے 12 فروری کو وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر تشکیل دی جانے والی نئی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس8 روزکی تاخیر کے بعد پیر کو سینٹرل آفس میں ہوا۔

اجلاس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے کی اجلاس میں ڈی آئی جی جنوبی آزاد خان، سی ٹی ڈی افسران، رینجرز، اسپیشل برانچ اور سیکیورٹی اداروں کے افسران نے شرکت کی نئی جے آئی ٹی نے مقتول انتظاراحمد کے والد اشتیاق احمد اوران کے قانونی معاون کو طلب کیا تھا۔

مقتول کے والد اور قانونی معاون نے اجلاس میں شرکت کی قانونی معاون کی جانب سے جی آئی ٹی حکام کو بریفنگ دی گئی جس پر جے آئی ٹی ممبران نے مقتول کے والد کی جانب سے اٹھائے گئے نکات درج کرلیے اور انھیں بتایا کہ جے آئی ٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور مقتول انتظار کے قتل کی صاف شفاف اور غیرجانبدرانہ تحقیقات کرکے اصل حقائق سامنے لائے جائیں گے۔


اجلاس میں شرکت کے بعد سینٹرل پولیس آفس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد نے کہاکہ مجھے جو بھی شکوک و شبہات تھے وہ نئی جے آئی ٹی کے سامنے رکھ دیے ہیں یقین دلایا گیا ہے کہ اصل حقائق سامنے آئیں گے، انھوں نے کہا کہ انھیں جے آئی ٹی کے سربراہ سے پوری امید ہے کہ جی آئی ٹی انھیں اصل حقائق بتائے گی۔

مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کے وکیل آصف خدائی نے صحافیوں سے کو بتایا کہ آج نئی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس تھا اس سلسلے میں انھیں طلب گیا تھا اجلاس میں مقتول کے والد نے کھل کر تمام خدشات اور تحفطات کا اظہار کیا ہے نئی جے آئی ٹی سے انصاف کی توقع ہے جے آئی ٹی کی کارروائی ان کیمرا تھی اسے پبلک نہیں کرسکتے جے آئی کی کارروائی پبلک کرنے سے کیس کو نقصان پہنچے گا۔

انھوں نے بتایا کہ نئی جے آئی ٹی کے اجلاس میں کیس میں شامل تمام افراد کے بیانات قلمبند کیے جارہے ہیں جے آئی ٹی نے مقتول انتظارکے والد اشتیاق احمد اور قانونی معاون کو جمعے کے روز دوبارہ طلب کیا ہے۔

 
Load Next Story