شپ بریکرز اور میلٹرز پر یکساں شرح سے ٹیکس لگانے کا مطالبہ
5860 روپے ٹن سیلز ٹیکس اور 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے پر کام روک دیا، دیوان رضوان
شپ بریکنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کردہ ایس آراو 243 اور 140 کو مسترد کرتے ہوئے نگراں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شپ بریکنگ انڈسٹری اور میلٹنگ انڈسٹری پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی شرح کانفاذ یکساں کیا جائے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین دیوان رضوان فاروقی نے کہاہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے 26 فروری کو شپ بریکر پر انکم ٹیکس کی شرح کو 1 فیصد سے 5 فیصد کیے جانے والے ایس آر او 140 جبکہ 26 مارچ کو سیلزٹیکس کی شرح فی ٹن 5860 روپے جاری کیے جانے والے ایس آرا و 243 کے باعث گڈانی میں 6 جہازوں پر شپ بریکنگ کا کام روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً 3 ہزار سے زائد مزدوربیروزگار ہوچکے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ چند مفاد پرست عناصر ملک میں سریے کی قیمت میں اضافہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور شپ بریکنگ انڈسٹری کونقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
دیوان رضوان فاروقی نے کہا کہ نئے ایس آر او کے نفاذ کے باعث جہازوں کے نئے سودے خطرات سے دوچار ہو چکے ہیں جس سے ملک میں سریے کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہو جائے گا جبکہ تعمیراتی صنعت کی لاگت بھی بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران شپ بریکنگ انڈسٹری کے ذریعے حکومت کو 18 ارب روپے ریونیو کی مدمیں ملے ہیں اوراگر فیڈرل بورڈآف ریونیو نے شپ بریکنگ انڈسٹری اور میلٹنگ انڈسٹری کی سیلز ٹیکس وانکم ٹیکس کی شرح کو یکساں نہیں کیا تو شپ بریکنگ انڈسٹری سے براہ راست وابستہ25 ہزار مزدور اور بالواسطہ طور پر وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ میلٹنگ انڈسٹری پر سیلزٹیکس کی شرح کم کیے جانے سے حکومت کو سالانہ 12 ارب روپے نقصان کاسامنا ہوگا جبکہ دوسری جانب ملک میں سریے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجائیگا۔ دیوان رضوان فاروقی نے کہا کہ شپ بریکنگ انڈسٹری سالانہ 125 جہازوں پر 10لاکھ ٹن سے زائد خام مال میں سے تقریبا 9لاکھ ٹن خام مال اسٹیل انڈسٹری کو فراہم کرتی ہے لیکن فیڈرل بورڈآف ریونیو نے شپ بریکنگ انڈسٹری کو نظرانداز کرتے ہوئے ایس آر او 243 اور 140 کانفاذ کرتے ہوئے سیلزٹیکس اورانکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا جس کے خلاف شپ بریکرز بھرپوراحتجاج کرینگے کیونکہ میلٹنگ انڈسٹری سے 3200 روپے جبکہ شپ بریکنگ انڈسٹری سے 5860روپے ٹن سیلزٹیکس وصولی تشویشناک ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین دیوان رضوان فاروقی نے کہاہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے 26 فروری کو شپ بریکر پر انکم ٹیکس کی شرح کو 1 فیصد سے 5 فیصد کیے جانے والے ایس آر او 140 جبکہ 26 مارچ کو سیلزٹیکس کی شرح فی ٹن 5860 روپے جاری کیے جانے والے ایس آرا و 243 کے باعث گڈانی میں 6 جہازوں پر شپ بریکنگ کا کام روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً 3 ہزار سے زائد مزدوربیروزگار ہوچکے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ چند مفاد پرست عناصر ملک میں سریے کی قیمت میں اضافہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور شپ بریکنگ انڈسٹری کونقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
دیوان رضوان فاروقی نے کہا کہ نئے ایس آر او کے نفاذ کے باعث جہازوں کے نئے سودے خطرات سے دوچار ہو چکے ہیں جس سے ملک میں سریے کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہو جائے گا جبکہ تعمیراتی صنعت کی لاگت بھی بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران شپ بریکنگ انڈسٹری کے ذریعے حکومت کو 18 ارب روپے ریونیو کی مدمیں ملے ہیں اوراگر فیڈرل بورڈآف ریونیو نے شپ بریکنگ انڈسٹری اور میلٹنگ انڈسٹری کی سیلز ٹیکس وانکم ٹیکس کی شرح کو یکساں نہیں کیا تو شپ بریکنگ انڈسٹری سے براہ راست وابستہ25 ہزار مزدور اور بالواسطہ طور پر وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ میلٹنگ انڈسٹری پر سیلزٹیکس کی شرح کم کیے جانے سے حکومت کو سالانہ 12 ارب روپے نقصان کاسامنا ہوگا جبکہ دوسری جانب ملک میں سریے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجائیگا۔ دیوان رضوان فاروقی نے کہا کہ شپ بریکنگ انڈسٹری سالانہ 125 جہازوں پر 10لاکھ ٹن سے زائد خام مال میں سے تقریبا 9لاکھ ٹن خام مال اسٹیل انڈسٹری کو فراہم کرتی ہے لیکن فیڈرل بورڈآف ریونیو نے شپ بریکنگ انڈسٹری کو نظرانداز کرتے ہوئے ایس آر او 243 اور 140 کانفاذ کرتے ہوئے سیلزٹیکس اورانکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا جس کے خلاف شپ بریکرز بھرپوراحتجاج کرینگے کیونکہ میلٹنگ انڈسٹری سے 3200 روپے جبکہ شپ بریکنگ انڈسٹری سے 5860روپے ٹن سیلزٹیکس وصولی تشویشناک ہے۔