نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست ایک بار پھر مسترد
نظرثانی اپیل خارج ہونے کے بعد آئین کے تحت درخواست دائرنہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست ایک بار پھر مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی ان چیمبر سماعت کی۔ سماعت کے لیے نوازشریف کی جانب سے وکیل عائشہ حامد پیش ہوئیں۔
چیف جسٹس نے رجسٹرارآفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو پھربرقراررکھتے ہوئے نوازشریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ ریمارکس میں کہا گیا کہ نظرثانی اپیل خارج ہونے کے بعد آئین کے تحت درخواست دائرنہیں ہوسکتی۔
نوازشریف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ایک سے زائد جائیدادوں پر ایک ہی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیاجا سکتا ہے۔ اس سے قبل تینوں نیب ریفرینس یکجا کرنے کی درخواست اسلام آباد کی احتساب عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی جانب سے بھی مسترد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما لیکس مقدمے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی ان چیمبر سماعت کی۔ سماعت کے لیے نوازشریف کی جانب سے وکیل عائشہ حامد پیش ہوئیں۔
چیف جسٹس نے رجسٹرارآفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو پھربرقراررکھتے ہوئے نوازشریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ ریمارکس میں کہا گیا کہ نظرثانی اپیل خارج ہونے کے بعد آئین کے تحت درخواست دائرنہیں ہوسکتی۔
نوازشریف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ایک سے زائد جائیدادوں پر ایک ہی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیاجا سکتا ہے۔ اس سے قبل تینوں نیب ریفرینس یکجا کرنے کی درخواست اسلام آباد کی احتساب عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی جانب سے بھی مسترد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما لیکس مقدمے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔