پاکستان نومولود بچوں کی اموات میں خطرناک ملک قرار

شعبہ صحت کی بہتری کے لیے اقدامات کی سخت ضرورت ہے

عوام کو تعلیم و صحت کی بہتر فراہمی ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے فوٹو؛ فائل

پاکستان میں صحت کے گوناگوں مسائل اور شعبہ صحت کی بدحالی سے ہر پاکستانی آگاہ ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ عالمی سطح پر بھی پاکستان میں صحت کی بدحالی کے تذکرے ہیں۔

بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں نومولود بچوں کی اموات کے لحاظ سے سب سے خطرناک ملک پاکستان ہے جب کہ اس فہرست میں شامل 10بدترین ممالک میں سے 2 جنوبی ایشیا اور 8 افریقہ میں صحرائے صحارا کے زیریں علاقے میں واقع ہیں۔


عوام کو تعلیم و صحت کی بہتر فراہمی ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک ان دونوں شعبوں کی اہمیت کے پیش نظر اس میدان پر خاص توجہ دیتے ہیں اور بجٹ کا ایک بڑا حصہ تعلیم و صحت کے لیے مختص کیا جاتا ہے لیکن یہ پاکستان کی بدنصیبی ہے کہ یہاں ان ہی دو اہمیت کے حامل شعبوں سے صرف نظر کیا جاتا ہے، بجٹ میں معقول حصہ ملنا تو درکنار، جو معمولی حصہ مختص کیا جاتا ہے وہ بھی غیر مناسب اقدامات اور کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں صحت کا شعبہ بدحالی کا شکار ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2016ء کے اعدادوشمار کے مطابق ہر ایک ہزار میں سے 46 یعنی ہر 22 بچوں میں سے ایک پیدائش کے پہلے ہی ماہ میں ہلاک ہوا، صرف 2016ء میں پاکستان میں ایک برس کے دوران 2 لاکھ 48 ہزار نومولود ہلاک ہوئے جو دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے بچوں کا 10 فیصد تھے۔ بچوں کی اموات کا یہ سلسلہ صرف پسماندہ علاقوں تک محدود نہیں بلکہ تمام صوبوں کے شہری علاقوں میں بھی یکساں صورتحال ہے جب کہ گزشتہ چند برسوں میں تھر کے علاقے میں غذائی قلت اور ناکافی صحت سہولیات کے باعث بچوں کی مستقل ہلاکتوں کی خبریں میڈیا کے ذریعے سامنے آرہی ہیں۔ اس کے باوجود کسی بھی حکومت کی جانب سے موثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فورڈ نے کہا ہے کہ اگرچہ دنیا میں گزشتہ 25 برس میں 5 برس سے کم عمر بچوں کی اموات کی تعداد میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے تاہم ایک ماہ سے کم عمر بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچانے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے، غریب ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی لانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ صائب ہوگا کہ پاکستان کے مقتدر حلقے اور متعلقہ ادارے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ شعبہ صحت کی بہتری کے لیے اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔
Load Next Story