وزارت صنعت اور آٹو انڈسٹری میں نئی پالیسی پر مذاکرات بحال
آٹو انڈسٹری پالیسی کا نام دینے کا فیصلہ، اعلان جلد کردیا جائے گا، پرویز غیاث
لاہور:
وفاقی وزارت صنعت اور آٹو انڈسٹری کے درمیان نئی آٹو پالیسی کے لیے مذکرات کا تسلسل بحال ہوگیا ہے، آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ پلان کی جگہ آٹو انڈسٹری پالیسی کا نام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو پرویز غیاث نے پاکستان میں پہلی مقامی طور پر اسمبل شدہ اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکل گاڑی فورچیونر کے اسمبلی پلانٹ کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ آٹو انڈسٹری پالیسی کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ انڈسٹری اور وزارت صنعت کے درمیان پالیسی کے حوالے سے بات چیت کا سلسلہ ایک بار پھر بحال ہوگیا ہے اور گزشتہ ہفتے ہونیوالے اجلاس میں پالیسی کے خدوخال کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ نئی پالیسی کا اعلان آئندہ منتخب ہونیو الی حکومت کریگی۔
پرویز غیاث نے ایف بی آر کی جانب سے نان ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کی ریگولرائزیشن کیلیے ایمنسٹی اسکیم پر تنقید کرتے ہوئے اسے غلط اقدام قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے نئی گاڑیوں بالخصوص ٹویوٹا کی مقامی سطح پر اسمبل کردہ فورچیونر کی فروخت پر کوئی خاص اثر واقع نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ جدید سہولتوں سے آراستہ فورچیونر کی مارکیٹ محدود ہے تاہم اسی ماڈل کی درآمدی گاڑی کے مقابلے میں یہ گاڑی 40 لاکھ روپے تک کم قیمت پر فروخت کی جارہی ہے۔ فورچیونر کی تیاری کے بعد پاکستان خطے میں اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکل تیار کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہی گاڑی تھائی لینڈ سے پاکستان درآمد کی جائے تو صارفین کو فی گاڑی 90 لاکھ روپے ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ پاکستان میں تیار ہونے والی یہ گاڑی صارفین کو تقریباً52 لاکھ روپے میں پڑے گی۔ اس طرح صارفین کو فی گاڑی تقریباً40 لاکھ روپے کی بہت بڑی بچت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی بچت صارفین کو ملنے سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی کار ساز ادارے دن رات کوشاں ہیں کہ پاکستانی صارفین کو سستی گاڑی مہیاہو اور انہیں فائدہ پہنچے۔
پاکستان میں چھوٹی کاریں متعارف کرائے جانے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈائے ہاٹسو کورے کی جگہ متبادل کاریں متعارف کرانے کیلیے تین ماڈلز پر کام کیا گیا تاہم مہنگی ہونے کی وجہ سے یہ کاریں پاکستان میں متعارف نہیں کرائیں گئیں، البتہ کرولا کے نئے ماڈل پر کام جاری ہے۔ پاکستان میں تیار کی جانے والی ''فورچیونر '' ہائی ٹیک سیفٹی خصوصیات کی حامل ہے اس میں اینٹی لاک بریک سسٹم(اے بی ایس)اور ایس آر ایس ایئر بیگس بھی ہیں۔
ان میں سات سیٹ بیلٹ بھی موجود ہیںاور ڈرائیور کیلیے زیادہ سے زیادہ ایڈجسٹمنٹ رکھی گئی ہے۔ اسی طرح دیگر مسافروں کیلیے کافی جگہ ہے۔اس گاڑی میں جدید اینٹرٹینمنٹ سسٹم شامل ہے جس میں سات انچ کا ٹچ اسکرین، بلٹ ان اسٹیئر نگ سوئچز، چھ اسپیکر او ر ہینڈ فری کالنگ کیلیے بلیوٹوتھ شامل ہیں۔گاڑی کا ایکسٹیریئر بہترین اسٹائل کا حامل ہے اسی طرح اس کا انٹیریریئر بھی بہترین انداز میں تیار کیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت صنعت اور آٹو انڈسٹری کے درمیان نئی آٹو پالیسی کے لیے مذکرات کا تسلسل بحال ہوگیا ہے، آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ پلان کی جگہ آٹو انڈسٹری پالیسی کا نام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو پرویز غیاث نے پاکستان میں پہلی مقامی طور پر اسمبل شدہ اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکل گاڑی فورچیونر کے اسمبلی پلانٹ کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ آٹو انڈسٹری پالیسی کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ انڈسٹری اور وزارت صنعت کے درمیان پالیسی کے حوالے سے بات چیت کا سلسلہ ایک بار پھر بحال ہوگیا ہے اور گزشتہ ہفتے ہونیوالے اجلاس میں پالیسی کے خدوخال کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ نئی پالیسی کا اعلان آئندہ منتخب ہونیو الی حکومت کریگی۔
پرویز غیاث نے ایف بی آر کی جانب سے نان ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کی ریگولرائزیشن کیلیے ایمنسٹی اسکیم پر تنقید کرتے ہوئے اسے غلط اقدام قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے نئی گاڑیوں بالخصوص ٹویوٹا کی مقامی سطح پر اسمبل کردہ فورچیونر کی فروخت پر کوئی خاص اثر واقع نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ جدید سہولتوں سے آراستہ فورچیونر کی مارکیٹ محدود ہے تاہم اسی ماڈل کی درآمدی گاڑی کے مقابلے میں یہ گاڑی 40 لاکھ روپے تک کم قیمت پر فروخت کی جارہی ہے۔ فورچیونر کی تیاری کے بعد پاکستان خطے میں اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکل تیار کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہی گاڑی تھائی لینڈ سے پاکستان درآمد کی جائے تو صارفین کو فی گاڑی 90 لاکھ روپے ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ پاکستان میں تیار ہونے والی یہ گاڑی صارفین کو تقریباً52 لاکھ روپے میں پڑے گی۔ اس طرح صارفین کو فی گاڑی تقریباً40 لاکھ روپے کی بہت بڑی بچت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی بچت صارفین کو ملنے سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی کار ساز ادارے دن رات کوشاں ہیں کہ پاکستانی صارفین کو سستی گاڑی مہیاہو اور انہیں فائدہ پہنچے۔
پاکستان میں چھوٹی کاریں متعارف کرائے جانے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈائے ہاٹسو کورے کی جگہ متبادل کاریں متعارف کرانے کیلیے تین ماڈلز پر کام کیا گیا تاہم مہنگی ہونے کی وجہ سے یہ کاریں پاکستان میں متعارف نہیں کرائیں گئیں، البتہ کرولا کے نئے ماڈل پر کام جاری ہے۔ پاکستان میں تیار کی جانے والی ''فورچیونر '' ہائی ٹیک سیفٹی خصوصیات کی حامل ہے اس میں اینٹی لاک بریک سسٹم(اے بی ایس)اور ایس آر ایس ایئر بیگس بھی ہیں۔
ان میں سات سیٹ بیلٹ بھی موجود ہیںاور ڈرائیور کیلیے زیادہ سے زیادہ ایڈجسٹمنٹ رکھی گئی ہے۔ اسی طرح دیگر مسافروں کیلیے کافی جگہ ہے۔اس گاڑی میں جدید اینٹرٹینمنٹ سسٹم شامل ہے جس میں سات انچ کا ٹچ اسکرین، بلٹ ان اسٹیئر نگ سوئچز، چھ اسپیکر او ر ہینڈ فری کالنگ کیلیے بلیوٹوتھ شامل ہیں۔گاڑی کا ایکسٹیریئر بہترین اسٹائل کا حامل ہے اسی طرح اس کا انٹیریریئر بھی بہترین انداز میں تیار کیا گیا ہے۔